اونیجا کے پاکستانی بوائے فرینڈ نے خاموشی توڑ دی، اعتراف محبت بھی کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)امریکہ سے تعلق رکھنے اور پاکستان میں اپنے بوائے فرینڈ کی تلاش میں آنے والی اونیجا رابنسن سے متعلق سب ہی کو معلوم ہوگا، جو پاکستان سمیت بھارت میں بھی خبروں کی زینت بنی ہوئی تھی۔
ذگر نہیں، تو جان لیں کہ اونیجا اینڈریو رابنسن 11 اکتوبر 2024 کو مبینہ طور پر کراچی کے علاقے گارڈن ایسٹ کے رہائشی 19 سالہ ندال احمد میمن کی محبت میں پاکستان پہنچی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دونوں کے درمیان آن لائن رابطہ تھا، تاہم بعد ازاں لڑکے اور اس کے اہل خانہ نے خاتون سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔
اونیجا 30 دن کے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے بعد کراچی میں ہی مقیم رہیں اور ایک پریس کانفرنس کرنے کے بعد وائرل ہوگئیں جہاں انہوں نے ہر ہفتے لاکھوں ڈالرز کا مطالبہ کیا تھا۔
اونیجا تو واپس اپنے وطن پہنچ گئیں، لیکن اب ان کے مبینہ پاکستانی بوائے فرینڈ ندال احمد منظر عام پر آگئے ہیں اور انہوں نے خاموشی توڑتے ہوئے بڑے انکشافات کیے ہیں۔
19 سالہ ندال احمد میمن نے پہلی بار اونیجا سے اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہم ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں ندال احمد میمن نے انکشاف کیا کہ اونیجا رابنسن نے ذاتی طور پر ان سے ملنے کے لیے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے اور ان کے اہلخانہ نے اسے جواب دینا بند کر دیا کیونکہ وہ اپنی سوشل میڈیا پر موجود تصویروں جیسی نہیں لگتی تھیں، تصویروں میں وہ ایک سفید فام عورت لگتی تھیں۔
احمد ندال نے انکشاف کیا کہ ان کا رابطہ رابنسن سے اس وقت ہوا جب وہ پاکستان میں ایک کال سینٹر میں ملازمت کے دوران امریکہ میں کال کرتے تھے۔
احمد نے دی شیڈ روم نامی یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان آنے کا فیصلہ مکمل طور پر رابنسن کا اپنا تھا اور وہ 3 ماہ تک ایک ہوٹل میں ٹھہری رہیں۔
احمد کے مطابق اونیجا ان کے اہلخانہ خاص طور پر ان کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ شاپنگ کے سفر سے بھی لطف اندوز ہوئیں۔
ندال احمد نے رابنسن کی آمد کے بارے میں بتایا کہ اس وقت تک سب کچھ اچھا تھا۔
احمد نے ان دعوؤں کی بھی تردید کی کہ انہوں نے یا ان کے گھر والوں نے سوشل میڈیا اسٹار اونیجا رابنسن کو چھوڑا ہو یا انہیں دھوکہ دیا۔
اونیجا کے مبینہ بوائے فرینڈ نے بتایا کہ میڈیا نے اپنی ہی کہانیاں بنائیں۔ اور کہا کہ اگر آپ مجھے ایک ویڈیو دکھائیں جس میں اونیجا یہ کہہ رہی ہوں کہ میں نے اسے چھوڑ دیا یا میں نے اسے دھوکہ دیا تو میں مان جاؤں گا۔
ندال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ہم دوسرے جوڑوں کی طرح ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں، ہر رشتے میں اتار چڑھاؤ ہوتے ہیں۔ ’ہم پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں، اور آپ لوگوں کو ہم جلد ساتھ نظر آئیں گے‘۔
اونیجا رابنسن اس وقت امریکی شہر نیو یارک میں موجود ہیں۔ انہیں فروری 2025 میں پاکستان سے ڈیپورٹ کردیا گیا تھا۔
مزیدپڑھیں:برطانیہ میں حلال گوشت کے نام پر بڑی ہیرا پھیری پکڑی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اونیجا رابنسن بوائے فرینڈ ندال احمد انہوں نے کیا کہ
پڑھیں:
رقص کریں، دلوں کو جوڑیں
رقص کریں، دلوں کو جوڑیں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک شاندار رقاص ہیں، تو چین کے علاقے سنکیانگ میں آ کر دیکھیں۔ اگر آپ کسی بھی ویغور بزرگ سے راہ چلتے رقص کا مقابلہ کرنے کی ہمت کریں گے، تو قوی امکان ہے کہ آپ ہار جائیں گے، کیونکہ یہاں ہر طرف رقص کے ماہر ہیں۔ تین سال کے بچے سے لے کر اسی سال کے بزرگ تک، سب گانا گانا اور رقص کرنا جانتے ہیں۔ رقص کے یہ” جین” سنکیانگ کے تمام قومیتی لوگوں کے خون میں شامل ہیں ۔یہ سنکیانگ کی خوبصورتی اور دلکشی کا ایک اہم جز وہے ۔20 جولائی کو، ساتواں سنکیانگ بین الاقوامی قومیتی رقص میلہ ارومچی میں شروع ہوا۔ اس میلے میں قازقستان، امریکہ، اٹلی سمیت 8 ممالک کے آرٹ گروپس اور چین کے 16 آرٹ گروپس شامل ہیں، جو ناظرین کے لیے 52 شاندار پرفارمنسز پیش کریں گے۔ اس رقص میلے کے دوران ” سنکیانگ سلک روڈ اسٹریٹ ڈانس شو 2025 ” اور “آئیے رقص کریں”نامی چین اور بیرون ملک رقص کارنیوال جیسی سرگرمیاں بھی منعقد کی جائیں گی۔ 2008 سے اب تک یہ رقص میلہ چھ بار کامیابی سے منعقد ہو چکا ہے،
جس میں 70 سے زائد ممالک اور خطوں کے 138 آرٹ گروپس حصہ لے چکے ہیں ۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ سنکیانگ رقص میلے کی رونق صرف تھیٹر کے اسٹیج تک محدود ہے، تو آپ غلط ہیں۔ اس رقص میلے کا اصل جوہر تھیٹر سے باہر، ارومچی کے مصروف بازاروں اور مختلف ممالک کے رقاص اور مقامی قومیتی لوگوں کے درمیان مشترکہ رقص میں نظر آتا ہے۔ 22 جولائی کو رقص میلے کے دوران، اٹلی کے میلان بیلے گروپ کے ارکان نے ارومچی کے سنکیانگ بین الاقوامی بازار کا دورہ کیا۔ سنکیانگ کے قومیتی رقص کرنےوالوں کی شاندار پرفارمنسز دیکھنے کے بعد، اٹلی کے رقص کرنے والوں نے بیلے “رومیو اینڈ جولیٹ” کا ایک حصہ پیش کیا، جس نے حاضرین کو محظوظ کیا ۔ رقص میلے کے منتظمین کی جانب سے منعقدہ اس منفرد “فلیش موب” –“رومیو اینڈ جولیٹ کا محبت کے مقامی افسانوی کردار ،الما خان سے اچانک سامنا” نے یورپ اور سنکیانگ کے فن کاروں کو ارومچی میں ثقافتی اور زمانی حدود سے بالاتر ہو کر رقص کے ذریعے مکالمے کا موقع دیا۔
اس کے بعد رقص میلے میں شامل دیگر ممالک کے رقاصوں نے بھی ارومچی کی گلیوں میں مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے رقص پیش کیا، اور خوشیاں تقسیم کیں۔رقص کے ذریعے یہ تبادلہ حال ہی میں تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے تہذیبی مکالمے کے موضوع سے ہم آہنگ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے تجویز کردہ “مختلف تہذیبوں کا احترام اور مشترکہ ترقی کی کوشش” کی روح کو ان رقص کرنے والے فن کاروں نے اپنے فن کے ذریعے زندہ کیا۔طویل عرصے سے، بعض مغربی قوتیں سیاسی مقاصد کے تحت سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی نسل کشی” اور “اقلیتوں پر ظلم” جیسے جھوٹ گھڑتی رہی ہیں۔ لیکن جب مختلف ممالک کے فنکاروں نے سنکیانگ کے قومیتی لوگوں کو آزادانہ رقص کرتے اور خوشی سے زندگی گزارتے دیکھا، تو یہ جھوٹے دعوے حقیقت کے سامنے بے نقاب ہو گئے۔ رقص میلے کے اسٹیج پر سیاسی شور نہیں، بلکہ فن کی پاکیزگی ملی ۔ کوئی دقیانوسی لیبلز نہیں، بلکہ انفرادی اظہار کی تازگی ملی ۔ رقص کی یہ تاثیر صرف فن تک محدود نہیں، بلکہ یہ جھوٹے پرا پیگنڈے کو حقیقت کے ذریعے چیلنج کرتی ہے۔ سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی زوال” کے جھوٹے دعوے گلیوں میں گونجتی موسیقی اور ہر طرف نظر آنے والے رقص کے سامنے بے معنی ہیں۔
سنکیانگ آے ہوئے ان غیر ملکی فن کاروں نے جب سنکیانگ میں اپنے تجربات اور مشاہدات سوشل میڈیا پر شیئر کیے، اور دنیا کو بتایا کہ یہاں کے لوگ رقص کے ذریعے زندگی سے محبت کا اظہار کیسے کرتے ہیں، تو ان کی سچی آوازوں نے ایک طاقتور قوت تشکیل دی، جو غلط معلومات کی دیواروں کو توڑتی ہے۔جو لوگ کبھی سنکیانگ نہیں آئے، وہ شاید جھوٹے پراپیگنڈے سے متاثر ہوں، لیکن اگر وہ یہاں آ کر اس رقص کے تہوار میں شامل ہوں، تو انہیں ایک نیا سنکیانگ نظر آئے گا۔ یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں، جو دور دراز سے آنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔ یہاں کا ثقافتی ماحول اس قدر پرکشش ہے کہ ہر فن سے محبت کرنے والا خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتا ہے۔ جب آپ مقامی ویغور بزرگوں کے ساتھ موسیقی پر جھوم اٹھیں گے اور بچوں کی آنکھوں میں رقص کے لیے محبت دیکھیں گے، تو آپ کو احساس ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کی زندگی سے محبت سچی ہے اور کوئی بھی جھوٹ اس محبت کو چھپا نہیں سکتا۔اس دنیا میں، ہمیں دیواریں کھڑی کرنے کی نہیں، بلکہ ایسے ہی پل بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف مثبت تبادلوں کے ذریعے ہی جھوٹ کو ختم اور سچ کو سامنے لایا جا سکتا ہے۔”رقص کریں، دلوں کو جوڑیں۔” یہ تہذیبی تبادلے کا سب سے سادہ اور گہرا سچ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ مارک روٹ کا’’دادا ابو والا مذاق‘‘اور “شاہی بیٹا” کی کہانی دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان چین-وسطی ایشیا تعلقات کا نیا دور ایک فرمان بردار بیٹا ’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم