امتحانات میں فیل ہونے پر ماں نے بیٹی کو چاقو کے وار سے قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں ایک 59 سالہ خاتون کو اپنی نوعمر بیٹی کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھیمانی پدمنی رانی نے 29 اپریل 2024 کو اپنی 17 سالہ بیٹی سہیتی شیو پریا کو چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔ سہیتی نے اپنی ماں کو جھوٹ بتایا تھا کہ وہ پری یونیورسٹی کورس (PUC) میں 95 فیصد نمبر لے کر کامیاب ہو گئی ہے، حالانکہ وہ پانچ مضامین میں فیل ہو گئی تھی۔
جب جھوٹ بے نقاب ہوا تو ماں اور بیٹی کے درمیان جھگڑا ہوا، جس کے دوران سہیتی نے اپنی ناکامی کا الزام ماں پر لگا دیا۔ اسی دوران غصے میں آ کر پدمنی رانی نے چاقو سے کئی وار کر کے بیٹی کی جان لے لی۔
عدالتی چارج شیٹ کے مطابق، پدمنی رانی نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے رشتہ داروں کو بیٹی کی کامیابی اور امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواب کے بارے میں فخر سے بتایا تھا۔ اسے خدشہ تھا کہ اگر حقیقت سامنے آ گئی تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق، قتل کے بعد پدمنی رانی نے خودکشی کی بھی کوشش کی، جس میں وہ زخمی ہو گئی، تاہم اسپتال میں علاج کے بعد وہ صحت یاب ہو گئی۔
یہ واقعہ بھارت میں تعلیمی دباؤ، ناکامی کا خوف اور معاشرتی بدنامی کے رجحان کی ایک اور افسوسناک اور عبرتناک مثال بن کر سامنے آیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہو گئی
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔