پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے امریکی کانگریس کے وفد کے ساتھ ہونے والی اہم ملاقات میں پاکستان کی معاشی صلاحیتوں، صدر ٹرمپ کی ٹیرف معطلی، اور ٹیکنالوجی، معدنیات و قابلِ تجدید توانائی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر روشنی ڈالی۔
بیرسٹر دانیال نے کہا، ’’ٹیرف ریلیف دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو تاریخی رفتار دینے کا بے مثال موقع ہے۔ ہم عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے شفافیت، اصلاحات، اور جدید پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ ’’سبز توانائی اور معدنی شعبوں میں امریکا کے ساتھ اشتراک خطے کی ترقی کا نیا باب کھولے گا۔‘‘
امریکی وفد نے پاکستان کے معدنی ذخائر اور عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرنے میں اس کے کردار کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کاوشوں، تکنیکی تعاون، اور پائیدار ترقی کے منصوبوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے ان شعبوں میں فوری اقدامات کے لیے مشترکہ ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے، یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیائی ملک سے درآمدات پر محصولات عائد کئے، جس سے اگست میں بھارت کی برآمدات 9 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت اور امریکا تجارتی مذاکرات کو ’ تیزی’ سے آگے بڑھائیں گے، راجیش اگروال، بھارت کے چیف مذاکرات کار اور وزارتِ تجارت میں خصوصی سیکریٹری نے تجارتی اعداد و شمار جاری کرنے کی تقریب میں صحافیوں کو بتایا، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
راجیش گروال نے کہا کہ امریکا کے تجارتی نمائندہ برائے جنوبی ایشیا برینڈن لنچ منگل کو ایک روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچیں گے۔
بھارت کی برآمدات جو جولائی میں 37 ارب 24 کروڑ ڈالر تھیں، اگست میں کم ہوکر 35 ارب 10 کروڑ ڈالر رہ گئیں، اور اس کا تجارتی خسارہ جولائی کے 27 ارب 35 کروڑ ارب ڈالر کے مقابلے میں کم ہوکر اگست میں 26 ارب 49 کروڑ ڈالر ہو گیا۔
واضح رہے کہ امریکا نے 27 اگست سے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد محصول عائد کیا تھا جس سے امریکی منڈی میں بھارتی برآمدات پر مجموعی محصول 50 فیصد ہو گیا، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار کے لیے سب سے زیادہ ہے۔
امریکا کو بھارت کی برآمدات جو جولائی میں 8 ارب ایک کروڑ ڈالر تھیں اگست میں کم ہوکر 6 ارب 86 کروڑ ڈالر رہ گئیں۔
اپریل سے اگست کے دوران واشنگٹن کو بھارت کی ترسیلات 40 ارب 39 کروڑ ڈالر رہیں، امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بلند محصولات کا مکمل اثر اگلے ماہ محسوس کیا جائے گا۔