Express News:
2025-09-17@23:12:47 GMT

اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

لاہور:

اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی، سبزیوں کی کاشت میں 15 سے 64 فیصد تک اضافے سے قیمتیں 52 فیصد تک گر گئیں۔

زرعی پیداوار میں اضافہ عموماً کسی بھی زرعی معیشت کے لیے خوش آئند تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، جب جدید ذخیرہ، پراسیسنگ اور پیکیجنگ کی سہولیات میسر نہ ہوں تو فصلوں کی زیادتی کسانوں کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔ نتیجتاً یا تو کسانوں کو اپنی پیداوار انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنا پڑتی ہے یا پھر سبزیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔

پنجاب میں گزشتہ برس گندم کی کاشت سے بھاری نقصان اٹھانے کے بعد بڑی تعداد میں کسانوں نے موسمی سبزیوں کی طرف رجوع کیا جن میں مٹر، آلو، گوبھی، پیاز، ٹماٹر، لہسن، گاجر اور مولی شامل ہیں۔ تاہم مقامی طلب میں کمی، برآمدات میں کمی اور پیداوار میں اضافے کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتیں گزشتہ پانچ برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں، جس سے کسانوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

بھسین کے رہائشی کسان علی حمزہ نے گزشتہ سال 10 ایکڑ پر گندم کاشت کی اور نقصان اٹھایا۔ اس سال انہوں نے 5 ایکڑ پر مٹر، شلجم، گاجر، مولی اور ساگ جیسی سبزیاں اگائیں، مگر اس بار بھی قیمتوں کے گرنے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’صرف گوبھی اور گاجر کی فصل میں مجھے 3 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ گوبھی تو میں نے مارکیٹ میں بیچنے کے بجائے جانوروں کے لیے چارہ بنا دیا۔‘‘

اسی طرح سبزی منڈی کے ایک آڑھتی میاں افضل نے بتایا کہ کسانوں کے ساتھ ساتھ بیج، کھاد یا قرض دینے والے آڑھتی بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ’’کسان فصل کی کٹائی کے بعد ادھار چکاتے ہیں، لیکن اب تو انہیں فصل کاٹنے اور مارکیٹ پہنچانے کے اخراجات بھی نہیں مل رہے، وہ قرض کیسے واپس کریں گے؟‘‘

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ (ایکسٹینشن) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر انجم علی بٹر کے مطابق ’’اس بار سبزیوں کی کاشت معمول سے پہلے شروع ہوگئی تھی اور موسم سازگار رہا، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا۔ مزید برآں، اس سال آلو اور بند گوبھی جیسی سبزیاں افغانستان برآمد نہ ہو سکیں، جس سے مقامی منڈی میں سپلائی بڑھ گئی اور قیمتیں گر گئیں۔‘‘

ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے سینیئر سائنسدان عامر لطیف نے بھی تصدیق کی کہ سبزیوں کی زیادہ فراہمی نے قیمتوں میں کمی کا سبب بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ سال گندم کے کسانوں کو مناسب قیمت نہیں ملی، اس لیے اس سال انہوں نے متبادل فصلوں، خصوصاً سبزیوں کی کاشت کا رخ کیا۔‘‘

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال گندم کی کاشت 11.

91 لاکھ ایکڑ کم ہوئی۔ ربیع سیزن میں چنے اور چارے کی کاشت میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اس کے برعکس سبزیوں کی کاشت میں نمایاں اضافہ ہوا؛ مٹر کی کاشت 11.8 لاکھ ایکڑ (64 فیصد) جبکہ آلو کی کاشت 11.8 لاکھ ایکڑ (15 فیصد) تک بڑھی۔ پیاز کی کاشت بھی 10,800 ایکڑ (15 فیصد) بڑھ گئی۔

ترقی پسند کسان عامر حیات بھنڈارا نے نشاندہی کی کہ چونکہ سبزیاں جلد خراب ہونے والی اشیاء ہیں، اس لیے ان کی شیلف لائف کو بڑھانے کے لیے جدید پراسیسنگ، ذخیرہ اور کولڈ چین سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر یہ سہولیات ہوں تو کسانوں کو پیداوار فوری منڈی پہنچانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ دنیا بھر میں خشک سبزیاں عام ہیں کیونکہ وہ زیادہ عرصے تک تازہ رہتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ رجحان نہیں ہے۔‘‘

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سبزیوں کی کاشت کسانوں کو کے لیے اس سال

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی

وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔  اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ ہوا تو فوڈ سیکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت