پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ جو کہ پالیسی اصلاحات اور رسمی چینلز کے ذریعے کارفرما ہے، قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے لیکن طویل مدتی پائیداری ہنر مندوں کی نقل مکانی اور مالی اختراع پر منحصر ہے. ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران، پاکستان کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور معاشی استحکام کو تقویت ملی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2025 میں ترسیلات زر 3.
(جاری ہے)
اس کے برعکس ہندوستان جیسے ممالک نے اپنی افرادی قوت کو اعلی قدر والے شعبوں میں جگہ دی ہے جس سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی روابط کو فروغ دیا گیا ہے.
انہوں نے ترسیلات زر کے حجم اور معیار دونوں کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی، انجینئرنگ اور فنانس ورکرز کی تربیت کے لیے منظم پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈیجیٹل اختراعات، بشمول بلاکچین اور فنٹیک پر مبنی ترسیلات زر کے حل، لاگت کو کم کر سکتے ہیں، شفافیت میں اضافہ کر سکتے ہیں اور رسمی چینلز میں مزید آمد کو راغب کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ریگولیٹری فریم ورک کو تلاش کرنا چاہیے جو عالمی مالیاتی معیارات کی تعمیل کرتے ہوئے فنٹیک حل کی حوصلہ افزائی کریں. انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ ایک مثبت اقتصادی ترقی ہے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے طویل مدتی فوائد کا انحصار پالیسی پر مبنی افرادی قوت کی تبدیلی اور مالیاتی جدت پر ہے اعلی قدر والی لیبر ایکسپورٹ کی طرف تبدیلی کو یقینی بنانا اور ڈیجیٹل فنانس کا فائدہ اٹھانا پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی ریلیف سے زیادہ مضبوط بنانے میں ترسیلاتِ زر کے کردار کو بڑھا سکتا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کی ترسیلات زر میں قلیل مدتی میں اضافہ
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔