کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد : کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف سامنے آیا، قطرے نہ پلانے والوں میں اردو بولنے والوں کی اکثریت ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کراچی کے تمام ضلعوں میں پولیو وائرس کی موجودگی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو پولیو قطرے نہ پلانے والوں میں اکثریت اردو بولنے والوں کی ہے۔وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ 15 ہزار اردو اسپیکنگ خاندانوں نے قطرے نہیں پلائے.
خیال رہے نیشنل ریفرنس لیب میں ملک گیر ماحولیاتی نمونوں کی ٹیسٹنگ بنیادپراضلاع کے 25 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔سیوریج لائنز کے سیمپلز میں وائلڈ پولیو وائرس ون پایا گیا ہے، پولیو ٹیسٹ کیلئے ماحولیاتی نمونے 5 تا 19 مارچ لئے گئے تھے۔بلوچستان کے 9، کے پی 5 اضلاع کے ماحولیاتی نمونے پولیو پازیٹو ہیں،پنجاب کے چھ اضلاع کے سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے ہیں۔رواں سال کے پولیو پازیٹو سیمپلز کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے. رواں سال ملک میں چھ پولیو وائرس کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ سال 2024 کے دوران ملک میں 74 پولیو وائرس کیس رپورٹ ہوئے تھے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: میں پولیو وائرس کی
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
اقوام متحدہ کی سب سے بڑی عدالت، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک فوری اور وجودی خطرہ ہے اور جو ممالک اس سے متاثر ہو رہے ہیں وہ قانونی طور پر ہرجانے کے مستحق ہو سکتے ہیں۔
بدھ کے روز جاری اپنے مشاورتی رائے میں عدالت نے کہا کہ وہ ممالک جو ماحولیاتی آلودگی میں ملوث ہیں اور کرہ ارض کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کرتے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کیس میں تحریری حکم نامہ جاری، درختوں کے تحفظ اور ماحولیاتی بہتری پر زور
یہ پہلا موقع ہے کہ آئی سی جے نے ماحولیاتی بحران پر باقاعدہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ عدالت سے 2 اہم سوالات پر رائے مانگی گئی تھی کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور ان ممالک کے لیے کیا قانونی نتائج ہوں گے جو ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں؟
عدالت کے صدر یوچی ایواساوا نے کہا کہ ایک صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ریاست ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرتی تو یہ بین الاقوامی طور پر ایک غیر قانونی عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔
عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ اس کے علاوہ جو ریاستیں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب نقصان اٹھا رہی ہیں، انہیں مخصوص حالات میں معاوضہ ملنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال
واضح رہے کہ حالیہ دنوں امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد علاقے شدید سیلاب اور تباہ کن بارشوں کی زد میں رہے جس سے سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ اس معاملے کا آغاز 2019 میں فجی کے چند قانون کے طلبا نے کیا تھا جن کی مہم کو بحر الکاہل کی ایک چھوٹی مگر متاثرہ ریاست، وانواتو، نے اپنایا اور 2021 میں آئی سی جے سے باضابطہ درخواست کی کہ وہ ماحولیاتی ذمہ داریوں پر مشاورتی رائے دے۔ دسمبر میں 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سماعتوں میں 100 سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودگی سیلاب عالمی عدالت انصاف ماحولیات موسمیاتی تبدیلی