علیحدگی کے باوجود والدین تادمِ مرگ اچھے دوست رہے؛ نورجہاں کی بیٹی کا انٹرویو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لیجنڈری گلوکارہ نور جہاں اور اعجاز درانی کی بیٹی نازیہ درانی نے ایک انٹرویو میں پہلی بار والدین کی نجی زندگی سے متعلق انکشافات کیے ہیں۔
نازیہ اعجاز درانی نے بتایا کہ والدین کے درمیان علیحدگی ہونے کے باوجود وہ مرتے دم تک ایک دوسرے کے اچھے دوست تھے۔
گلوکارہ کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد اعجاز درانی نے ہمیشہ ماں نور جہاں کی بے پناہ عزت کی اور احترام کا یہ رشتہ آخری وقت تک برقرار رہا۔
انھوں نے مزید کہا کہ وفات سے قبل والد اعجاز درانی ہی والدہ نورجہاں کو اسپتال لیکر گئے تھے اور دیکھ بھال کی تھی۔
لیجنڈری گلوکارہ نور جہاں کی بیٹی نے بتایا کہ ان کی والدہ بے پناہ مصروفیت اور مقبولیت کے باوجود بچوں کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھانا بناتی تھیں۔
نازیہ اعجاز درانی نے مزید کہا کہ والدہ نے ہم سب کے ناز نخرے بھی اٹھائے تاہم بڑی بہن ظل ہما کی شادی کے ہم 3 چھوٹی بہنوں کو بورڈنگ اسکول بھیج دیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب بھی ہم میں سے کسی بہن کی سالگرہ آتی تھی تو والد اور والدہ علیحدگی کے باوجود ایک ساتھ بورڈنگ اسکول آتے اور سالگرہ مناتے تھے۔
یاد رہے کہ ماضی کے معروف ہیرو اعجاز درانی اور گلوکارہ نورجہاں کی شادی 1959 میں ہوئی اور 1971 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔
اعجاز درانی سے قبل نورجہاں کی پہلی شادی 1941 میں شوکت حسین رضوی سے ہوئی تھی جن سے ان کی بیٹی ظل ہما ہیں۔ دونوں کی طلاق 1953 میں ہوئی تھی۔
فلم ہیر رانجھا سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے لیجنڈری ہیرو اعجاز درانی نے نورجہاں سے طلاق کے بعد اداکارہ فردوس کے ساتھ شادی کی۔
اعجاز درانی کی یہ شادی بھی طلاق پر ختم ہوئی تھی اور پھر انھوں نے تیسری شادی نادیہ بیگم نامی خاتون سے کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چلاس: سیلاب کے باوجود مقامی افراد سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے
بابوسر شاہراہ کے سیلابی ریلے نے بدترین تباہی پھیلائی، سیلاب میں مقامی افراد کے بھی کئی گھر تباہ ہوئے، اس کے باوجود وہ سیاحوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پیر کو آنے والے اس سیلاب میں چار سیاحوں کے علاوہ ایک مقامی شخص بھی جاں بحق ہوا۔
والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلاملینڈ سلائیڈنگ سے چار سیاحوں سمیت پانچ اموات کی تصدیق ہوگئی، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہونے سے ہزاروں مسافر پھنس گئے
چلاس سیلاب نے سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کو بھی آزمائش میں ڈال دیا ہے، بابو سر تھک نالے کے پہاڑی علاقوں میں آباد غریب مکین کچے گھروں، موٹر سائیکلوں سمیت دیگر تعمیرات کی تباہی پر پریشان ہیں لیکن پھر بھی آزمائش کی گھڑی میں وہ مہمانوں کی مدد کیلئے پیش پیش رہے۔
پولیس، ضلعی انتظامیہ اور مقامی افراد پتھروں اور ملبے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرتے رہے، کھانے پینے کا بندوبست کیا اور کئی سیاحوں کو اپنے گھروں پر بھی قیام کروایا۔
ریسکیو کیے گئے سیاح ان مہمان نوازوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔