لیجنڈری گلوکارہ نور جہاں اور اعجاز درانی کی بیٹی نازیہ درانی نے ایک انٹرویو میں پہلی بار والدین کی نجی زندگی سے متعلق انکشافات کیے ہیں۔

نازیہ اعجاز درانی نے بتایا کہ والدین کے درمیان علیحدگی ہونے کے باوجود وہ مرتے دم تک ایک دوسرے کے اچھے دوست تھے۔

گلوکارہ کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد اعجاز درانی نے ہمیشہ ماں نور جہاں کی بے پناہ عزت کی اور احترام کا یہ رشتہ آخری وقت تک برقرار رہا۔

انھوں نے مزید کہا کہ وفات سے قبل والد اعجاز درانی ہی والدہ نورجہاں کو اسپتال لیکر گئے تھے اور دیکھ بھال کی تھی۔

لیجنڈری گلوکارہ نور جہاں کی بیٹی نے بتایا کہ ان کی والدہ بے پناہ مصروفیت اور مقبولیت کے باوجود بچوں کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھانا بناتی تھیں۔  

نازیہ اعجاز درانی نے مزید کہا کہ والدہ نے ہم سب کے ناز نخرے بھی اٹھائے تاہم بڑی بہن ظل ہما کی شادی کے ہم 3 چھوٹی بہنوں کو بورڈنگ اسکول بھیج دیا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ جب بھی ہم میں سے کسی بہن کی سالگرہ آتی تھی تو والد اور والدہ علیحدگی کے باوجود ایک ساتھ بورڈنگ اسکول آتے اور سالگرہ مناتے تھے۔

یاد رہے کہ ماضی کے معروف ہیرو اعجاز درانی اور گلوکارہ نورجہاں کی شادی 1959 میں ہوئی اور 1971 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔

اعجاز درانی سے قبل نورجہاں کی پہلی شادی 1941 میں شوکت حسین رضوی سے ہوئی تھی جن سے ان کی بیٹی ظل ہما ہیں۔ دونوں کی طلاق 1953 میں ہوئی تھی۔

فلم ہیر رانجھا سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے لیجنڈری ہیرو اعجاز درانی نے نورجہاں سے طلاق کے بعد اداکارہ فردوس کے ساتھ شادی کی۔

اعجاز درانی کی یہ شادی بھی طلاق پر ختم ہوئی تھی اور پھر انھوں نے تیسری شادی نادیہ بیگم نامی خاتون سے کی تھی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے باوجود کی بیٹی

پڑھیں:

والد کی موت طبعی نہیں قتل ہے،  ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی، عدالت نے نوٹس لے لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کے ایک متنازع بیان نے ملک میں ہلچل مچا دی ہے، فائزہ ہاشمی نے الزام عائد کیا کہ ان کے والد کی موت طبعی نہیں بلکہ قتل تھی اور اس میں حکومت کے بعض عناصر ملوث تھے،   اس بیان کے بعد ایرانی عدالت نے ان کے خلاف نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت کے لیے طلب کر لیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فائزہ ہاشمی رفسنجانی پر ایک عدالتی اہلکار کی جانب سے مقدمہ دائر کیا گیا ہے،  ان پر الزام ہے کہ انھوں نے حکومت پر سنگین اور بے بنیاد الزامات لگائے، جس سے عوامی سطح پر انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔

خیال رہےکہ  فائزہ ہاشمی نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ میرے والد کے قتل کا ذمہ دار کچھ لوگ اسرائیل یا روس کو سمجھتے ہیں مگر میرے نزدیک ان کے قتل میں خود حکومتی شخصیات ملوث تھیں، میرے والد بعض بااثر حلقوں کے راستے میں رکاوٹ بن گئے تھے، اس لیے انھیں راستے سے ہٹا دیا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب سابق صدر رفسنجانی کے اہل خانہ نے ان کی موت کو پراسرار قرار دیا ہو،  اس سے قبل ان کے بیٹے محسن رفسنجانی اور بیٹی فاطمہ رفسنجانی بھی ان کی موت کو طبعی قرار دینے کے سرکاری مؤقف کو مسترد کر چکے ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب کے سابق کمانڈر یحییٰ رحیم صفوی کے متنازع بیانات نے بھی اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا تھا۔

واضح رہے کہ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی 1989 سے 1997 تک دو بار ایران کے صدر رہے اور جنوری 2017 میں تہران میں انتقال کر گئے تھے،  وہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دور میں حکومت کے بڑے ناقد کے طور پر سامنے آئے تھے جبکہ 2009 کے بعد ان کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے تعلقات میں بھی نمایاں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔

ان کی بیٹی فائزہ ہاشمی کے تازہ الزامات نے ایک بار پھر اس قدیم بحث کو زندہ کر دیا ہے کہ آیا رفسنجانی کی موت واقعی فطری تھی یا کسی سازش کا نتیجہ۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • اداکارہ خوشبو خان کا ارباز خان سے طلاق کے بیان پر یوٹرن
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • ’’عمرہ پر جانے دیں، دعا سے ملک کے حالات اچھے ہونگے‘‘شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  •  ماں نے ’دوست‘ کے ہاتھوں جوان بیٹا قتل کروا دیا
  • متھیرا نے راکھی کو ’منحوس عورت‘ کیوں کہا؟ ویڈیو وائرل
  • اسلام قبول کرنے والی امریکی گلوکارہ جینیفر گراؤٹ کی قرآن کی خوبصورت تلاوت، ویڈیو وائرل
  • ماہیما چوہدری نے دوسری شادی کرلی؟
  • والد کی موت طبعی نہیں قتل ہے،  ایرانی صدر رفسنجانی کی بیٹی، عدالت نے نوٹس لے لیا
  • بھارتی اداکارہ ماہیما چوہدری کی دوسری شادی کی ویڈیو وائرل، اصل معاملہ کیا ہے؟