وفاقی وزیر اطلاعات کا جماعت اسلامی کو خراج تحسین، اراکین اسمبلی کی تالیاں
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کے حق میں تقریر کر دی۔ جس پر اراکین اسمبلی نے تالیاں بجائیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جماعت اسلامی کی اس ہاؤس میں نمائندگی نہیں ہے۔ ممکن ہے کہ ہمارا اس سے بہت سے ایشوز پر سیاسی اختلاف بھی ہو مگر میں الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے کئی سو ٹن سامان فلسطین کے اندر بھجوایا۔ وہ اس ایوان کا حصہ نہیں ہیں۔ مگر لوگوں نے مجھے اس ہاؤس میں بھیجا، میرا بطور مسلمان اور بطور پاکستان یہ فرض بنتا ہے کہ میں اس چیز کا اعتراف کروں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی طرف جب سامان بھیجنا تھا تو میں نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ حالات ایسے پیدا ہوگئے تھے کہ زمینی راستہ منقطع تھا۔ اردن اور مصر میں پاکستانی سفیروں نے وہ ذرائع پیدا کیے کہ پاکستان سے کئی ہزار ٹن سامان وہاں بھیجنا ممکن ہوا۔ اس کام میں پاکستان کی این جی اوز اور حکومت شامل ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان دنیا کے چند ممالک میں شامل ہے جس نے ہزاروں ٹن سامان اپنے فلسطینی بھائیوں، بہنوں تک پہنچایا۔ یہ احساس ذمہ داری تھا۔ ہم نے امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنایا۔ اس کے لیے غیر معمولی کوشش کی گئی۔ وزیر اعظم نے 3 اجلاس کیے۔ ان اجلاسوں میں دونوں ممالک میں متعین پاکستانی سفیر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ان سفیروں کی ذمہ داری لگائی گئی کہ یہ سامان فلسطین کے اندر پہنچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جنوبی افریقہ کی حکومت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے کہ جس نے ہمت کی اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ قائم کیا۔
’میں فلور آف دی ہاؤس ان تمام ممالک کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے جنوبی افریقہ کے اس کیس کو سپورٹ کیا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی عطا اللہ تارڑ فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الخدمت فاؤنڈیشن جماعت اسلامی عطا اللہ تارڑ فلسطین کو خراج تحسین جماعت اسلامی وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد کے ہمراہ ”آؤ کراچی سرسبز بنائیں“ کے عنوان سے شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب گلشن اقبال بلاک 16 کے محمود غزنوی پارک میں منعقد ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہوئے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی شدت کے پیش نظر ایک لاکھ درخت لگائے گی، مہم کی نگرانی ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں سمیت بلدیاتی نمائندے کریں گے تاکہ یہ عمل مؤثر اور مربوط انداز میں آگے بڑھے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے وعدے صرف زبانی رہے، عملی اقدامات صفر ہیں، سندھ حکومت کے وعدے کے مطابق 50 ہزار درخت کہاں گئے؟ سندھ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے کیوں غائب ہیں؟
منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے، جن میں 9 ٹاؤنز میں 155 سے زائد پارکس کی بحالی، “روڈ سائیڈ جنگل” اور “اربن فارسٹ” کے منصوبے شامل ہیں۔ گلبرگ اور لیاقت آباد ٹاؤن میں ہزاروں پودے لگائے گئے اور ان کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی نے پانی کے مسئلے پر بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 10 اور 20 میں “واٹر ہارویسٹنگ پروجیکٹ” کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ بارش اور وضو کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے، کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 500 ارب روپے درکار ہیں۔ ہر ٹاؤن کو 2 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈنگ ہونی چاہیئے، کراچی صوبائی بجٹ کا 96 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا، اور جو رقم ملتی ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ 749 میں سے 400 خطرناک عمارتیں صرف ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ انہوں نے وزیر بلدیات سے سوال کیا کہ 80 گز کے پلاٹ پر 8 منزلہ عمارت کی اجازت کون دیتا ہے؟ کراچی اب کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، درختوں کی کمی خطرناک ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر عالمی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر 7 افراد کے لیے ایک درخت ہونا ضروری ہے جبکہ کراچی میں 1000 افراد کے لیے صرف ایک درخت ہے، 2016ء کی ہیٹ ویو میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ایسی صورتحال میں کمیونٹیز کو یکجا ہو کر شجرکاری کی ضرورت و اہمیت کو عام کرنا ہوگا، کیونکہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔