امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق (ع) وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لئے مشعل راہ ہے۔ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق علیہ السلام وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ آپؑ کی مظلومانہ شہادت آل رسول (ص) کی خدا کے دین کی بقا کے لئے دی جانے والی قربانیوں کا تسلسل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم شہادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے سلسلے میں درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مجلس عزاء سے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم، زاہد، عابد، ولی خدا تھے۔ آپ کے حلقہ درس میں ممتاز شاگرد ہشام بن الحکم، جو فلسفہ اور علم کلام کے ماہر تھے۔ جابر بن حیان، جو علم کیمیا کے بانی ہیں۔ جناب زرارہ بن اعین، جو فقہ و حدیث کے ماہر تھے۔ جناب محمد بن مسلم، مؤمن الطاق، ابان بن تغلب، جو تفسیر اور حدیث کے ماہر تھے۔ آپ کے مدرسہ میں ایسے مایہ ناز شاگردوں نے تربیت پائی جو عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مدینہ منورہ میں ایک عظیم علمی مرکز قائم کیا۔ جہاں ہزاروں شاگردوں نے مختلف علوم میں تعلیم حاصل کی۔ آپ (ع) نے اسلامی فقہ کو مضبوط اور منظم شکل دی جسے "فقہ جعفریہ" کہا جاتا ہے۔ صادق آل محمد (ص) نے مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے علماء سے علمی مناظرے کئے، خصوصاً دہریوں اور مادہ پرستوں سے۔ آپ علیہ السلام نے علم توحید، علم کیمیا، فلکیات، طب، ریاضیات اور دیگر سائنسی علوم پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر درگاہ کے سجادہ نشین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء سید جہان علی شاہ اور تعلقہ صدر ایم ڈبلیو ایم سید عابد حسین شاہ مگسی اور چوھان برادری نے درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر چادر چڑھا کر عرس مبارک کا افتتاح کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امام جعفر صادق علیہ السلام ڈومکی نے کہا علامہ مقصود علی ڈومکی کے لئے
پڑھیں:
پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔