وقف قانون مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے جو غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ بھی ہیں، ایک بیان میں فسطائی مودی حکومت کی جانب سے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کو تیز کرنے پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و بربریت کی تمام حدیں پار کرنے اور بھارت میں مسلمانوں کی شناخت مٹانے کے لئے وقف قانون کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے جو غیر قانونی طور پر نظربند حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ بھی ہیں، ایک بیان میں فسطائی مودی حکومت کی جانب سے کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کو تیز کرنے پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ خون سے لت پت کشمیر کی سڑکیں اور مسلسل متنازعہ قانون سازی ایک یاد دہانی ہے کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت اقلیتوں کے لئے ایک قبرستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کا مقصد شفافیت نہیں بلکہ یہ مسلم ثقافت کو تباہ کرنے کے لیے آر ایس ایس کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت غیر مسلم افراد کو زبردستی وقف بورڈز میں داخل کر کے جائیداد کے حقوق سلب کر کے اور مستقبل میں املاک کو ضبط کرنے کے لیے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کر کے اسرائیل کے نوآبادیاتی ہتھکنڈوں کو اپنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اپنے ملک کو ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کے آر ایس ایس کے ایجنڈے پر تیزی سے عمل کر رہی ہے اور اس کے لئے اس نے لوگوں کی جانیں لینا شروع کر دیا ہے جس کی تازہ ترین مثال حال ہی میں منظور شدہ وقف ایکٹ کے خلاف مغربی بنگال میں احتجاج کے دوران تین افراد کی موت ہے۔ مشعال ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکام کشمیری عوام اور بھارتی مسلمانوں کو غیر قانونی کاروائیوں اور قتل و غارت کا نشانہ بنا رہے ہیں اور جابرانہ اقدامات کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار اپنے تجارتی اور کاروباری مفادات کی وجہ سے خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے بھارت کو مسلم اقلیت کے لیے ایک جہنم بنا دیا، جن کی مساجد کو منہدم، حجاب پہننے پر بچوں کو قتل اور وقف زمینوں پر ہندو مندر بنانے کے لیے قبضہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ بھارت اور اسرائیل کو نسل کشی کرنے والی ریاستیں اور آر ایس ایس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھارت مشعال ملک ملک نے کے لیے کے لئے
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس