شہرہ آفاق لیڈی ڈیانا اور ان کا المناک انجام
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
پھر معروف زمانہ اس جوڑے کو جیسے کسی کی نظر لگ گئی۔ 1992ء میں لیڈی ڈیانا اور شہزادہ چارلس کے درمیان علیحدگی ہو گئی مگر ایک معاہدے کے تحت یہ جوڑا سرکاری تقریبات میں اکٹھے جاتا رہا۔ اس حوالے سے بے شمار کہانیاں ہیں۔ شہزادہ چارلس کی کمیلا پارکر سے دوستی بھی علیحدگی کی وجہ بنی جبکہ شہزادی ڈیانا کی پاکستانی ڈاکٹر حسنات خان سے دوستی بھی اس کی وجہ بتائی جاتی ہے۔ انہی افواہوں کے درمیان ملکہ برطانیہ الزبتھ کے کہنے پر بلآخر لیڈی ڈیانا اور چارلس کے درمیان 28 اگست 1996 ء کو باقاعدہ طلاق ہوگئی۔ لیکن اسی سال اس جوڑے نے پاکستان کا دورہ کیا جب عمران خان اور ان کی برطانوی بیوی جمائما خان نے پاکستان میں ان کی مہمان نوازی کی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لیڈی ڈیانا عمران خان کو بھی بہت پسند کرتی تھیں اور جب وہ کرکٹ کے میدان میں بولنگ کرواتے تھے تو ڈیانا ٹی وی کے ساتھ چپک کر بیٹھ جایا کرتی تھیں۔ عمران خان کی جمائما گولڈ سمتھ سے شادی میں بھی ڈیانا کا رول بتایا جاتا ہے کیونکہ ڈیانا اور ارب پتی باپ گولڈ سمتھ کی بیٹی جمائما خان میں گہری دوستی تھی۔ پاکستان کے اس دورے میں ڈیانا شاہی مسجد لاہور کے اندر بھی داخل ہوئی تھیں۔
اس کے باوجود جنوری 1997ء میں شہزادی ڈیانا نے اس وقت عالمی سطح پر شہرت کے عروج کو چھوا جب انھوں نے ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ بارودی سرنگوں کے خلاف مہم کے لئے قائم مائنز ایڈوائزری گروپ(ایم اے جی) کے شریک بانی لو مگراتھ ڈیانا کے ساتھ کام کرتے تھے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیانا کی حمایت عالمی سطح پر ایسی خطرناک ڈیوائسز پر پابندی کے لئے انتہائی اہم ثابت ہوئی تھی۔ شہرت کے اسی بام عروج پر کہا جاتا ہے کہ برطانوی ملکہ الزبتھ کو محسوس ہوا کہ کسی مرحلے پر لیڈی ڈیانا برطانیہ کی ’’کوئین‘‘ ہی نہ بن جائیں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لیڈی ڈیانا اپنے مسلمان دوستوں سے تعلق کی وجہ سے اسلام قبول کرنے کے قریب پہنچ گئی تھیں مگر قدرت کو یہ منظور نہیں تھا۔ 1997ء ہی میں لیڈی ڈیانا کو برطانیہ میں مقیم مصر کی ارب پتی کاروباری شخصیت محمد الفاید کے بیٹے دودی الفاید کے ساتھ دیکھا جانے لگا۔ اگست 1997 ء ریٹز پیرس میں رات کے کھانے کے بعد یہ جوڑا ایک لیموزین میں ریسٹورینٹ سے نکلا تھا کہ کچھ فوٹوگرافر موٹر بائیکس پر ان کا پیچھا کر رہے تھے تاکہ شہزادی کے نئے دوست کی تصاویر بنا سکیں۔اسی دوران شہزادی ڈیانا کی کار کو ایک انڈرپاس پر حادثہ پیش آیا اور یہ دونوں موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اور ایک مسلمان باپ کی اولاد بننے جا رہا تھا۔
اس کے باوجود متعدد رپورٹوں، تحقیقات اور ماہرین سبھی واقعات کے بارے میں سرکاری بیان سے متفق ہیں کہ ڈیانا ایک کار میں سوار تھیں جسے ایک ایسا شخص چلا رہا تھا جو شراب کے نشے میں تھا اور یہ کہ ان کی اور اس کے ساتھ دیگر اداروں کی ناکامی کی وجہ سے یہ سانحہ رونما ہوا۔سازشی نظریات نے کئی دوسری صورتیں بھی اختیار کیں لیکن سبھی ایک ہی بنیادی خیال کی طرف اشارہ کرنے کا دعوی کرتے تھے کہ کوئی ڈیانا کو مارنا چاہتا تھا اور اس نے اس رات کو پیش آنے والے جاں لیوا حادثے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔
یہ سازشی نظریات اس قدر جان دار اور اتنے وسیع پیمانے پر پھیل گئے کہ برطانوی میٹروپولیٹن پولیس، اخبار ڈیلی ایکسپریس اور مصری تاجر محمد الفاید کی معاونت سے اس پر آپریشن شروع کرنے پر مجبور ہو گئی۔ یہ ایک انکوائری تھی جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ آیا ان سازشی نظریات میں کوئی صداقت ہے یا نہیں۔ لیکن برسوں تک تحقیقات کا عمل جاری رہا جس پر لاکھوں پائونڈ خرچ ہوئے جس کے بعد پتہ چلا کہ سازشی نظریات مکمل طور پر بے بنیاد تھے۔
جب تک لیڈی ڈیانا زندہ تھیں برطانوی شہزادے چارلس نے اپنی پرانی دوست کامیلا پارکر سے شادی نہیں کی۔ جب چارلس کو لیڈی ڈیانا کی ہلاکت کی خبر ملی تو وہ بہت افسردہ ہوئے اور اپنی والدہ ملکہ الزبتھ کے منع کرنے کے باوجود وہ اپنی دونوں بہنوں کو ساتھ لے کر فرانس چلے گئے تاکہ ڈیانا کی میت کو اعزاز کے ساتھ برطانیہ لایا جائے۔
ویسٹ منسٹر ایبے میں جب ڈیانا کی میت کو لے جایا جا رہا تھا تو لاکھوں لوگوں کی قطار اس کے ساتھ چل رہی تھی۔ انھیں نارتھمپٹن شائر میں سپنسر خاندان کے آبائی گھر لے جایا گیا تو ان کی میت کے پیچھے شہزادہ چارلس اور 12 سالہ شہزادہ ہیری بھی چل رہے تھے۔ شہزادہ چارلس نے 9اپریل 2005 میں کمیلا پارکر سے شادی کی۔ آج شہزادہ چارلس برطانیہ کے ’’بادشاہ‘‘ اور ان کی بیوی اور پرانی دوست کمیلا پارکر برطانیہ کی ’’خاتون اول‘‘ ہیں مگر شہرہ آفاق شہزادی ڈیانا کی پراسرار کہانی کی کشش آج بھی برقرار ہے۔ ایک عام انسان بھی دکھی انسانیت کی خدمت کر کے ’’دیوتا‘‘ کا روپ دھار لیتا ہے۔ لیڈی ڈیانا نے تو فلاحی کاموں کی خاطر اپنے 79 کپڑوں تک کو نیلام کر دیا تھا جو انھوں نے دنیا بھر کے میگزینز کے لئے پہنے تھے۔ اس نیلامی میں امدادی کاموں کے لئے 45لاکھ ڈالر جمع ہوئے۔ لیڈی ڈیانا کی موت کے اٹھائیس سال بعد بھی دنیا بھر کے لوگ ڈیانا کی انسانی خدمت کے لحاظ سے کمیلا سے زیادہ لیڈی ڈیانا کو جانتے ہیں۔
لیڈی ڈیانا اپنی سپینسر فیملی کے آبائی قصبے التھورپ پارک میں سرسبز درختوں اور ایک جھیل کے وسط میں مدفن ہیں جہاں ان کا ایک مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے۔ جب لیڈی ڈیانا کو دفنایا گیا تھا تو ان کے استعمال کی پسندیدہ چیزوں مثلاً ان کی گھڑی، انگوٹھی، خطوط اور ایک فیملی فوٹوگراف وغیرہ کو بھی ان کے ساتھ قبر میں دفنایا گیا تھا۔ یہ ڈیانا کی شہرت کو ان کی موت کے بعد ختم کرنے کی نادانستہ کوشش تھی۔ اسی لئے ڈیانا کی قبر کو عوام کے لئے اتنے عرصے تک بند رکھا گیا۔ چند روز قبل جب ڈیانا کی قبر کو عوام کے لئے کھولا گیا ہے تو دنیا بھر میں ڈیانا کے پرستاروں میں خوشی اور غم کی ایک ملی جلی لہر دوڑ گئی ہے۔ دنیا انہی کو سدا یاد رکھتی ہے اور انہی کے لئے آنسو بھی بہاتی ہے جو انسانیت کے سر پر ہاتھ رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شہزادی ڈیانا سازشی نظریات شہزادہ چارلس ڈیانا اور ڈیانا کی ڈیانا کو جاتا ہے کے ساتھ کی وجہ کے لئے اور ان
پڑھیں:
جیکولین فرنینڈس کی ایلون مسک کی والدہ کے ساتھ تصاویر وائرل
بالی ووڈ کی داکارہ جیکولین فرنینڈس نے ایسٹر کے موقع پر ایلون مسک کی والدہ مائے مسک کے ہمراہ ممبئی کے مشہور سدھی ونایک مندر کا دورہ کیا۔
سوشل میڈیا پر جیکولین فرنینڈس اور مائے مسک کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں جیکولین سنہرے رنگ کے لباس میں، سر پر دوپٹہ لیے نظر آرہی ہیں جبکہ مائے مسک نے پیلے رنگ کا پرنٹڈ سوٹ پہنا ہوا ہے۔ دونوں کو مندر میں پوجا کرتے اور پجاریوں سے آشرواد لیتے دیکھا گیا۔
مائے مسک ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں جہاں وہ اپنی کتاب A Woman Makes A Plan کے ہندی ترجمے کی تقریب رونمائی میں شریک ہو رہی ہیں۔ جیکولین نے اس موقع پر کہا، ’مائے کے ساتھ مندر جانا ایک خوبصورت تجربہ تھا۔ ان کی کتاب خواتین کی ہمت اور حوصلے کی عکاس ہے، جس نے مجھے سکھایا کہ عمر صرف ایک نمبر ہے۔‘
یہ دورہ جیکولین کی والدہ، کم فرنینڈس، کی وفات کے بعد ان کی پہلی عوامی شرکتوں میں سے ایک ہے۔ کم فرنینڈس کا 6 اپریل کو انتقال ہو گیا تھا۔
یاد رہے کہ مائے مسک نے حال ہی میں ممبئی میں اپنی 77ویں سالگرہ بھی منائی، جس میں قریبی 40 سے 50 افراد نے شرکت کی۔