وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جسٹس صاحبزادہ اسداللہ علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت نے عدالت کو عدالت نے کے خلاف درج ہیں
پڑھیں:
بدامنی کیخلاف جماعت اسلامی کا 30 جولاِئی کو پشاور میں امن جرگہ منعقد کرنیکا اعلان
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ قیام امن کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے صوبہ خیبرپختونخوا میں جاری بدترین بدامنی کے خلاف معاشرے کے تمام طبقات سے مشاورت کے لئے 30 جولائی کو پشاور میں دہ امن غگ کے نام سے امن جرگہ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امن جرگہ کے حوالے سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے صوبائی میڈیا سیل کے زیراہتمام مرکز الاسلامی میں سوشل میڈیا کے ضلعی ذمہ داران کا اہم اجلاس نائب امیر صوبہ میاں صہیب الدین کاکاخیل کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر میڈیا احمد فرقان خلیل، صوبائی سیکرٹری اطلاعات نورالواحد جدون، سوشل میڈیا انچارج صداقت محمود سمیت اضلاع کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں امن مارچ کی کامیابی کے لئے صوبہ بھر میں سوشل میڈیا ٹیموں کو منظم کر کے گراس روٹ لیول پر انتظامات کی منصوبہ بندی کی گئی۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ قیام امن کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت معاشرے کا ہر فرد بدامنی سے براہ راست متاثر ہے اور کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو درپش مسائل کی اصل وجہ صوبے میں جاری بدامنی ہے۔ جماعت اسلامی 30 جولائی کو گل مکئی شادی ہال نزد نادرن بائی پاس میں امن جرگہ منعقد کرے گی، جس سے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین و کارکنان سمیت علمائے کرام، وکلا، تاجر برادری، چیمبر آف کامرس کے نمائندوں، صحافیوں سمیت معززہن شہر کثیر تعداد میں شریک ہوں گے۔ امن جرگہ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینر حافظ نعیم الرحمٰن خصوصی خطاب کریں گے۔