چین کی اشیاء کا درآمدی و برآمدی حجم دس اعشاریہ تین ٹریلین یوآن رہا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بیجنگ : چین کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں چین کی اشیاء کا درآمدی و برآمدی حجم دس اعشاریہ تین ٹریلین یوآن رہا جو سال بہ سال ایک اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہے جس میں سے برآمدات میں چھ اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پرمستحکم رہا۔ ٹیرف رکاوٹوں جیسے بیرونی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے،چین کی بیرونی تجارت کی لچک کہاں سے آتی ہے؟ اس کی وجہ چین کی معیشت کی مضبوط بنیادیں، وسیع مارکیٹ اور بڑے امکانات، خاص طور پر صنعتی اور سپلائی چین کی مضبوط لچک ہے۔رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں آسیان چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا جو چین کی غیر ملکی تجارت کا سولہ اعشاریہ چھ فیصد بنتا ہے۔ اسی دوران ، یورپی یونین کو چین کی درآمدات اور برآمدات میں ایک اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ہوا۔ بیلٹ اینڈ روڈ کے شراکت دار ممالک کے ساتھ چین کی درآمدات اور برآمدات میں سال بہ سال دو اعشاریہ دو فیصد اضافہ ہوا، جس کا چین کی غیر ملکی تجارت میں تناسب اکیاون اعشاریہ ایک فیصد بنا۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی تجارت کو مستحکم کرنے کے لئے پالیسیوں کا ایک سلسلہ مؤثر رہا ، جو چین کی غیر ملکی تجارت کو مستحکم آغاز برقرار رکھنے کے لئے مضبوط ضمانت فراہم کرتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ غیر ملکی کاروباری ادارے چین کی غیر ملکی تجارت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں میں، غیر ملکی کاروباری اداروں کی مجموعی درآمد اور برآمد چین کی بیرونی تجارت کا تقریباً 1/3 حصہ ڈالتی ہے۔ٹیرف کے طوفان کے پیش نظر چین نے ایک طرف اندرونی اور بیرونی تجارت کے انضمام کو تیز کیا ہے اور دوسری طرف کھلے پن کو غیر متزلزل طور پر وسعت دی ہے۔ حالیہ دنوں میں پانچویں بین الاقوامی صارفی اشیا نمائش اور 137 واں کینٹن میلہ چین میں منعقد ہوا اور دونوں میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ایک نئی ریکاڈ تک پہنچی ہے۔ دنیا مزید واضح طور پر دیکھ رہی ہے کہ تحفظ پسندی کا کوئی راستہ نہیں ہے اور صرف کھلے پن اور تعاون سے ہی ہم مستقبل جیت سکتے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین کی غیر ملکی تجارت
پڑھیں:
امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا عارضی قانون جاری کیا ہے، جس کے تحت اب ورک پرمٹ یا ملازمت کا اجازت نامہ (ای اے ڈی) خودبخود نہیں بڑھے گا۔
یہ نیا قانون 30 اکتوبر کے بعد جمع کرائی جانے والی تجدیدی درخواستوں پر لاگو ہوگا اور اس کا اطلاق کئی غیر ملکی شہریوں پر ہوگا، جن میں ایچ-4 ویزا رکھنے والے افراد اور بعض ایچ-1بی ویزا ہولڈرز کے شوہر یا بیویاں بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی شہریت اور امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) نے مشورہ دیا کہ غیر ملکی شہری اپنے ورک پرمٹ کی مدت ختم ہونے سے 180 دن پہلے اس کی تجدید کی درخواست وقت پر اور درست طریقے سے جمع کروائیں۔
ادارے نے خبردار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی اپنے ورک پرمٹ (ای اے ڈی) کی تجدید میں تاخیر کرے گا تو اس کے لیے روزگار کی اجازت یا متعلقہ دستاویزات میں عارضی رکاوٹ پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔
یہ فیصلہ امریکا میں قانونی اور غیر قانونی دونوں اقسام کی امیگریشن کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کا حصہ ہے، ان اقدامات میں ایک نیا قانون بھی شامل ہے، جس کے تحت ایچ-1بی ویزا کے لیے درخواست دینے والے ہنر مند افراد پر ایک بار کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس عائد کی گئی ہے، جو 21 ستمبر سے نافذ ہو چکی ہے۔
نئے قانون کے مطابق جو غیر ملکی شہری 30 اکتوبر یا اس کے بعد اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کی درخواست دیں گے، انہیں اب صرف بروقت درخواست جمع کرانے پر ورک پرمٹ کی خودکار توسیع نہیں ملے گی۔
پچھلی پالیسی کے تحت اہل افراد اپنے ورک پرمٹ ختم ہونے کے بعد بھی 540 دن تک کام جاری رکھ سکتے تھے، بشرطیکہ انہوں نے وقت پر تجدید کی درخواست جمع کروائی ہو۔
لیکن نئے قانون میں یہ سہولت تقریباً تمام کیسز میں ختم کر دی گئی ہے، یعنی اب جیسے ہی موجودہ ورک پرمٹ ختم ہوگا، فرد کو کام روکنا پڑے گا جب تک نیا اجازت نامہ جاری نہ ہو جائے یا کوئی اور قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔
تاہم، یہ قانون پچھلی درخواستوں پر لاگو نہیں ہوگا، یعنی 30 اکتوبر سے پہلے جمع کرائی گئی تجدیدی درخواستیں اب بھی پرانے قانون کے مطابق خودکار توسیع حاصل کر سکیں گی۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق اس قانون میں کچھ محدود استثنیٰ موجود ہیں، مثلاً وہ توسیعات جو قانون کے تحت یا فیڈرل رجسٹر نوٹس کے ذریعے دی گئی ہوں، وہ اب بھی خودکار توسیع کی اہل رہیں گی۔
سرکاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس قانون کا مقصد یہ ہے کہ ڈی ایچ ایس ورک پرمٹ کی مدت بڑھانے سے پہلے غیر ملکی شہریوں کی مکمل جانچ اور تصدیق کو یقینی بنائے۔
ڈی ایچ ایس کے مطابق ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کرنے سے غیر ملکی شہریوں کی بار بار جانچ اور نگرانی ممکن ہوگی، جس سے یو ایس سی آئی ایس کو دھوکا دہی روکنے اور ملکی سلامتی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی میں مدد ملے گی، تاکہ مشتبہ افراد کو امریکا سے بے دخلی کے عمل میں شامل کیا جا سکے۔
یو ایس سی آئی ایس کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے کہا کہ ادارہ اب غیر ملکی شہریوں کی زیادہ مؤثر جانچ اور نگرانی پر توجہ دے رہا ہے اور ان پالیسیوں کو ختم کر رہا ہے جو پچھلی حکومت نے غیر ملکیوں کی سہولت کو امریکی عوام کی سلامتی پر ترجیح دیتے ہوئے نافذ کی تھیں۔