سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ڈھاکا(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی مشہور ماڈل، اداکارہ اور مس ارتھ بنگلہ دیش 2020 کی فاتح میگھنا عالم کو سعودی عرب کے ساتھ سفاری تعلقات خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
میگھنا عالم کے والد بدر العالم نے بتایا کہ ‘ان کی بیٹی کی گرفتاری ڈھاکہ میں سعودی سفیر کے ساتھ تعلقات کا نتیجہ ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘سعودی سفیر اور میگھنا ریلیشن شپ میں تھے اور میری بیٹی نے اُس کی شادی کی پیشکش سے انکار کر دیا تھا کیونکہ سعودی سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے اور اسکے بچے بھی ہیں’۔
میگھنا کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب میری بیٹی کو علم ہوا کہ وہ سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے تو اُس نے سعودی سفیر کے گھر کال ملادی تھی اور اسکی بیوی سے بات بھی کی تھی’۔
دوسری جانب میگھنا عالم کو گرفتاری کے بعد ڈھاکہ میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، بعدازاں عدالتی حکم پر اُنہیں 30 دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا، بتایا جارہا ہے کہ انہیں کشم پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی درخواست پر ‘اسپیشل پاورز ایکٹ 1974’ کے تحت کیا گیا، جس کے تحت عوامی سلامتی اور قانون و نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے عدالتی احکامات کے بغیر گرفتار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
میگھنا عالم، جو 2019 میں مس یونیورس بنگلہ دیش مقابلے میں 18ویں نمبر پر آئیں اور 2020 میں مس ارتھ بنگلہ دیش کا اعزاز حاصل کیا، انہیں 10 اپریل 2025 کی رات کو گھر پر چھاپے کے دوران اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فیس بک لائیو کر رہی تھیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، گرفتاری سے قبل میگھنا عالم نے فیس بک پر متعدد بار دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی سفارت کار انہیں خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میگھنا اپنی فیس بک لائیو اسٹریم کے دوران بھی سعودی سفیر سے اپنے تعلقات کی وضاحت پیش کررہی تھیں، تاہم اب یہ ویڈیو اور اس حوالے سے تمام سوشل میڈیا پوسٹس انکے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ ہوچکی ہیں۔
میگھنا کی گرفتاری کے بعد اُن کے اغوا کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں، تاہم حکام نے وضاحت جاری کی کہ انہیں مبینہ طور پر ایسی معلومات پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے جو بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ممکنہ اقتصادی نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اہم غیر ملکی شخصیت، بالخصوص سعودی عرب کے ایک سفارت کار کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ میگھنا عالم کی سرگرمیاں ملک کے سفارتی تعلقات کے لیے خطرہ بن سکتی تھیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بنگلہ دیش میں سفارتی تعلقات اور اندرونی سیاسی معاملات پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہے۔
میگھنا عالم کی گرفتاری پر انسانی حقوق کیلئے سرگرم سماجی کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جو اس اقدام کو آزادی اظہار پر قدغن کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ میگھنا کی گرفتاری کا مقصد عوامی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس معاملے پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میگھنا عالم پر کوئی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جرم عائد نہیں کیا جاتا تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:کچرے سے ملنے والی پاس بک نے شہری کو کروڑ پتی بنادیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سفارتی تعلقات کی گرفتاری سعودی سفیر بنگلہ دیش اور اس
پڑھیں:
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے قصر الیمامہ میں ملاقات، دوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے ریاض میں واقع قصرِ الیمامہ میں ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قصرِ الیمامہ کے شاہی دیوان میں وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی۔
قصرِ الیمامہ ریاض میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچے تھے، جہاں ان کا استقبال ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کیا۔
استقبال کرنے والوں میں وزیر سرمایہ کاری انجینیئر خالد الفالح، پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی اور ریاض میں پاکستان سفیر احمد فاروق بھی شامل تھے۔
اس موقع پر وزیرِاعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاق چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کے طیارے کو سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی سعودی ایئر فورس کے ایف 15 جہازوں نے اپنے حفاظتی حصار میں لے کر استقبال کیا۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق توقع ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں تعاون کو باضابطہ شکل دی جائے گی جو دونوں ممالک کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید بڑھانے اور گہرا کرنے کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں جس کی جڑیں مشترکہ مذہبی اقدار اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں۔