عمران خان کا طبی معائنہ اور ان کی اپنے بچوں سے بات بھی کرائی جائے، عدالت
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی دو درخواستیں منظورکرتے ہوئے ان کی اپنے بچوں سے بات کرانے اور ان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی دو درخواستیں منظورکرتے ہوئے ان کی اپنے بچوں سے بات کرانے اور ان کا میڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم دے دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سپیشل جج سینٹرل ایف آئی اے اسلام آباد شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دو متفرق درخواستوں پر سماعت کی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عثمان ریاض گل اور ظہیر عباس عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل عثمان ریاض گل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے پہلے بھی میڈیکل چیک اپ کے حوالے حکم جاری کیا۔وکیل عثمان ریاض گل نے مزید کہا کہ جیل ڈاکٹرز کی موجودگی میں ذاتی معالجین سے چیک اپ کروایا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا۔ وکیل ظہیر عباس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں پہلے بھی چیک اپ ہو چکا ہے۔ وکیل عثمان گل نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کا ذاتی معالجیں سے ماہانہ چیک اپ کروایا جائے۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں جج شاہ رخ ارجمند نے محفوظ فیصلہ سنایا اور بانی پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں منظور کر لی ہیں۔ اپنے حکم میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے بات اور میڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ 28 اپریل کو جمع کروانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
—فائل فوٹولارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔