Express News:
2025-04-25@05:04:04 GMT

قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار اور عوام

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

کالی گھٹا چھا جائے تو بارش برستی ہے، موسم گرما میں سمندری ہوا رک جائے تو گرم لُو کے تھپیڑے چلنے لگتے ہیں، صبح سے شام ہو جائے تو رات بھی آ جاتی ہے۔ رات گہری ہو جائے تو سکوت بھی طاری ہو جاتا ہے۔ حلوہ، زردہ، بریانی، گلاب جامن، چم چم، رس گلوں کا ذکر آ جائے تو منہ میں پانی آ ہی جاتا ہے۔

حقیقت سے قبل ذکر ہوتا ہے، تذکرہ ہوتا ہے، یقین دہانی کے لیے بار بار دہرایا جاتا ہے، اعداد و شمار پیش کیے جاتے ہیں، ثبوت کے لیے اشارے سامنے لائے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ ہوا یہ سنتے رہے کہ مہنگائی میں اتنے فی صد کمی ہو گئی، پھر سن لیا، پھر سنتے رہے۔ یقین کر لیا کہ حکومت نے کہا کہ مہنگائی کم ہو گئی ہے، جیب کو تسلی دی کہ اب سبکی نہیں اٹھانی پڑے گی۔ غریبوں نے اعدادو شمار سن لیے بلکہ کئی نے تو اچھی طرح یاد کر لیے، غریبوں نے گھر میں بچوں کو یقین دہانی کرا دی کہ ’’ یہ گیا اور وہ آیا، آج تو تمہارا بابا مرغی لایا‘‘ بس پھرکیا تھا بازار پہنچے چاند رات کو اور ہوش اڑ گئے، کہاں گئی وہ سستائی، کہاں گئی وہ ارزانی، وہاں تو ہر طرف مہنگائی تھی، کیونکہ مہنگائی میں کمی کا سن رہے تھے لیکن ایسا ہوا نہیں۔ ذہن کہہ رہا تھا کہ خبریں یہ ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی نمایاں شرح دیکھی گئی اور پھر یہ بھی بتایا گیا کہ دسمبر 2024 میں مہنگائی کم ہو کر 4.

1 فی صد پر رہی اور پھر جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہو کر 2.4 فی صد پر آگئی، وہ تو بھلا ہو وزیر خزانہ کا جنھوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود عام عوام کو اس کا فائدہ محسوس نہیں ہو رہا۔

انھوں نے اس صورت حال کا ذمے دار مڈل مین کو قرار دیا، مہنگائی میں کاغذی اور خبروں میں کمی کی اطلاعات سے ہٹ کر ایک وزیر کی یہ وضاحت مدنظر رکھنا ہوگی جنھوں نے بات واضح کر دی کہ مہنگائی کم ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ قیمتیں کم ہوئی ہیں بلکہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی ہوئی ہے۔ میرے خیال میں بات اب واضح ہوگئی ہے کہ مہنگائی میں کمی کے اعداد و شمار اور قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی کو سمجھنے کے لیے بہت وقت درکار ہوگا، یعنی اس کو یوں سمجھ لیتے ہیں کہ مہنگائی کم بھی ہوگئی ہے لیکن بازاروں، مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں میں اس کی گونج نہیں پہنچی، کیونکہ مرغی والا اپنی دکان پر بے پروا ہو کر بڑھتی قیمت کا بورڈ لگا دیتا ہے۔ گوشت والا قیمت بڑھانے پر تو راضی ہے لیکن شاید کم کرنے کا کہو تو وہ چھری جو اس کے ہاتھ میں ہوتی ہے وہی نہ دکھا دے، اسی لیے جس نے خریدنا ہوتا ہے وہ خاموشی سے خرید لیتے ہیں۔

حکومت کہتی ہے کہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے، مزدور جو مزدوری کرکے تمام پیسے جیب میں جمع کرکے اپنے بلکتے بچے کے لیے بند ڈبے کا دودھ خریدنے جاتا ہے کہ اس بات کا کیا مطلب ہے کہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ بڑھتی قیمت سن کر سمجھ جاتا ہے کہ بس اب مہنگائی کی چھری کے چلنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ فاقے تو ہو رہے ہیں لیکن شاید اس کے احساس کرنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔

غریب کے گھر میں آج بھی دال ہی پک رہی ہے لیکن دال کے دانوں میں کمی کر دی ہے تاکہ وہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی کا ساتھ دے سکے۔ لوگ پہلے ہی بے روزگار ہیں، ان دنوں کراچی سے پونے چار لاکھ بچے سالانہ امتحانات دے رہے ہیں جوکہ جلد ہی بے روزگاروں کی قطار میں کھڑے ہوں گے، اسی طرح پورے پاکستان میں ایسا ہی ہو رہا ہے اور یوں بے روزگاروں کی تعداد میں کتنا زیادہ اضافہ ہوگا، حکومت مہنگائی کی رفتار میں کمی سے صرف نظر کر لے کیونکہ اس سے تو غریب نمٹ لے گا۔ فی الحال لاکھوں کی تعداد میں بے روزگاروں کی شمولیت کو بے روزگاری بڑھنے کی رفتارکی شرح میں اضافے کو تسلیم کرے اور اس کا فوری مداوا کرے۔

اس سلسلے میں بیلاروس کو ڈیڑھ لاکھ ہنرمند افراد فراہم کیے جائیں گے چونکہ 80 سال میں ہم اپنے ہنرمند بیٹوں کو وہ روزگار، وہ مقام نہ دے سکے۔ لہٰذا اب با امر مجبوری ان کو دوسرے دیس روانہ کریں گے۔ یہ لوگ وہاں جا کر مشینوں کی مانگ پوری کریں گے۔ اپنے پسینوں کی تری سے ان مشینوں کو مل مل کر چمکائیں گے۔ حکومت ان کو بھیجے لیکن ان کی شرائط ملازمت، وہاں پر کس طرح اپنے رنگ ڈھنگ سے زندگی بسر کریں گے، دیگر تمام امور کا بھرپور خیال رکھے تاکہ ان کے لواحقین کچھ نہ کچھ مطمئن رہیں اور اس بات کی کوشش کی جائے کہ بیلاروس جیسے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ملک میں جا کر اپنے ہنر کو چار چاند لگا کر واپس جب آئیں تو اپنے ملک کی ترقی کی رفتار کو کسی طرح سے مزید بڑھانے کا سبب بنیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مہنگائی میں مہنگائی کم کہ مہنگائی مہنگائی کی جاتا ہے جائے تو کے لیے

پڑھیں:

مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک

کراچی:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کا دباؤ  کم ہونے سے 2024ء میں مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے۔

بینک دولت پاکستان نے  اپنی سالانہ نمائندہ  اشاعت  مالی  استحکام کا جائزہ برائے سال 2024ء جاری کر دی ہے۔ یہ جائزہ  اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کی سیکشن 39 (3) کے تقاضوں کے مطابق تیار اور شائع کیا گیا ہے۔

رپوڑٹ کے مطابق 2024 کے دوران  مجموعی معاشی حالات میں خاصی بہتری آئی۔مالیاتی صورت حال میں بہتری، روپیہ اور ڈالر کی مستحکم مساوات، معاشی سرگرمی میں اضافے اور بیرونی کھاتے کے توازن میں بہتری  سے ہوتی ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق  معاشی  ماحول میں تبدیلی کے ساتھ مالی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ بھی کم ہوگیا۔ بینکاری کے شعبے  نے مستحکم کارکردگی دکھائی اور اپنی مالی مضبوطی برقرار رکھی جب کہ  بینکوں کی بیلنس شیٹ میں 2024ء کے دوران 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔

اسی طرح مالی شعبہ بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں مالی مارکیٹ کے انفرا اسٹرکچر سمیت مالی شعبے کے مختلف اجزا کی کارکردگی خطرات  کی جانچ کو پیش کیا گیا اور کارپوریٹ شعبے  کی مالی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اثاثوں میں توسیع سرمایہ کاری اور قرضوں دونوں کی وجہ سے ہوئی، جس سے  نجی شعبے کے قرضوں میں مستحکم بحالی دیکھی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • کراچی : شدید گرمی کی لہر ختم، کل سے سندھ کے دیگر شہروں میں گرمی بڑھنے کا امکان
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
  • وزیراعلیٰ پنجاب کو مہنگائی میں کمی پر مبارکباد کس نے دی؟
  • مہنگائی، شرحِ سود، توانائی کے نرخوں میں کمی خوش آئند ہے: جام کمال