گمشدہ شہری کے نمبر سے نامعلوم شخص کی کال آئی کہ درخواست واپس لے لو تو اسے چھوڑ دینگے: عدالت میں وکیل کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ — فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے شہری کی گمشدگی کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے لاپتہ شہری کے دوسرے نمبر کے کال ریکارڈ طلب کر لیے۔
دورانِ سماعت ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر، ایف آئی اے اور نادرا حکام عدالتی احکامات پر عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نادرا نے لاپتہ شہری کے اہلِ خانہ کے شناختی کارڈز اور بینک اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گمشدہ شہری کے اپنے نمبر سے نامعلوم شخص کی کال بھی موصول ہوئی ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ گمشدہ شہری کی اہلیہ نے اس کا صرف ایک ہی نمبر فراہم کیا ہے، جبکہ خاتون سے رابطے کے لیے کی جانے والی ایک کال کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں میر پور بٹھورو سے لاپتہ شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے بتایا کہ گمشدہ شہری کے اپنے نمبر سے نامعلوم شخص نے کال کی تھی، کہا گیا کہ درخواست واپس لے لو تو چھوڑ دیا جائے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ کچھ دن پہلے گمشدہ شہری کے نمبر سے اہلیہ کو میسج بھی موصول ہوا ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ پولیس کو مسیج دکھائیں، جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ یہ دوسرا نمبر ہے اس کی ریکارڈنگ ہمارے پاس نہیں ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے آئندہ سماعت پر معلومات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگلی جمعرات کے لیے کیس رکھ رہے ہیں، اس نمبر کا ڈیٹا بھی پیش کریں۔
عدالت نے گمشدہ شہری کے اہلِ خانہ کو بلاک شناختی کارڈز کی تصدیق کے لیے پیر کے روز نادرا آفس جانےکی ہدایت جاری کر دی۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو اگلی جمعرات تک لاپتہ شہری کے دوسرے نمبر کا کال ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گمشدہ شہری کے لاپتہ شہری بتایا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل