WE News:
2025-06-09@16:32:26 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 20 روز بعد لکپاس کے مقام پر جاری اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

 لکپاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے باعث 20 دن بعد دھرنا ختم کیا گیا۔ ماورائے آئین و قانون ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کیا گیا، ریاست نے ہمارے پر امن لانگ مارچ میں رکاوٹیں ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بی این پی مینگل کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت میں مختلف مقامات پر احتجاج

اختر مینگل نے کہا کہ وڈھ سے لے کر مستونگ تک لوگوں نے ہمارا تاریخی استقبال کیا، لکپاس پر ہر لمحہ خطرے سے خالی نہیں تھا، پرامن سیاسی اور جمہوری احتجاج پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی تحریک کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

سردار اخترمینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد عوامی رابطہ مہم تحریک کے آغاز کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی رابطہ تحریک کے تحت حکومت کے خلاف بی این پی جلسے اور عوامی احتجاج کا آغاز کرے گی۔

پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار، سوراب میں احتجاجی جلسے، دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر، مکران کے علاقوں میں احتجاجی جلسے اور تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد و دیگر علاقوں میں احتجاجی جلسے منعقد کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اخترمینگل کی گرفتاری کا عندیہ، بی این پی نے شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کردی

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا کیوں ختم کیا گیا، اپنی پریس کانفرنس میں سردار اختر مینگل نے بتایا کہ بی این پی کی جانب سے آل  پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، کانفرنس میں شریک جماعتوں نے  دھرنا ختم کرنے کی تجویز دی تھی۔

دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے علاوہ تمام جماعتوں نے سردار اختر مینگل کو مشورہ دیا کہ دھرنا ختم کریں اور حکومت سے بات چیت کریں۔

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرکے عوامی تحریک شروع کرنا  سیاسی بساط میں ایک اہم چال ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دھرنے کی اہمیت کم ہوتی جارہی تھی اور حکومت دھرنے کو ختم کروانے سے متعلق مطالبات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھی، ایسے میں سردار اختر مینگل کی جانب سے عوامی تحریک کو شروع کرنے کا اعلان ایک بہتر سیاسی اقدام ہے، جس کا سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے میں اہم کردار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بی این پی کا مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان

واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جب سے 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومتی عدم اجازت کی بنا پر بی این پی نے کوئٹہ سے قریب لکپاس کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا، جو 20 روز تک جاری رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی دھرنا لکپاس ماہرنگ بلوچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی لکپاس ماہرنگ بلوچ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل مینگل کی جانب سے کانفرنس میں بی این پی کا اعلان مینگل نے کیا گیا

پڑھیں:

لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ

امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش

1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان

مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فسادات لاس اینجلس مظاہرے

متعلقہ مضامین

  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے عید کی چھٹیوں کے اختتام پر ٹریول ایڈوائزری جاری کر دی
  •  نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی  ٹریول ایڈوائزری جاری
  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • اپنا دورہ اقوامِ متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا: فیصل سبزواری
  • انکار کیوں کیا؟
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق