بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 20 روز بعد لکپاس کے مقام پر جاری اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
لکپاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے باعث 20 دن بعد دھرنا ختم کیا گیا۔ ماورائے آئین و قانون ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کیا گیا، ریاست نے ہمارے پر امن لانگ مارچ میں رکاوٹیں ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بی این پی مینگل کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت میں مختلف مقامات پر احتجاج
اختر مینگل نے کہا کہ وڈھ سے لے کر مستونگ تک لوگوں نے ہمارا تاریخی استقبال کیا، لکپاس پر ہر لمحہ خطرے سے خالی نہیں تھا، پرامن سیاسی اور جمہوری احتجاج پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی تحریک کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
سردار اخترمینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد عوامی رابطہ مہم تحریک کے آغاز کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی رابطہ تحریک کے تحت حکومت کے خلاف بی این پی جلسے اور عوامی احتجاج کا آغاز کرے گی۔
پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار، سوراب میں احتجاجی جلسے، دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر، مکران کے علاقوں میں احتجاجی جلسے اور تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد و دیگر علاقوں میں احتجاجی جلسے منعقد کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اخترمینگل کی گرفتاری کا عندیہ، بی این پی نے شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کردی
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا کیوں ختم کیا گیا، اپنی پریس کانفرنس میں سردار اختر مینگل نے بتایا کہ بی این پی کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، کانفرنس میں شریک جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے کی تجویز دی تھی۔
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے علاوہ تمام جماعتوں نے سردار اختر مینگل کو مشورہ دیا کہ دھرنا ختم کریں اور حکومت سے بات چیت کریں۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرکے عوامی تحریک شروع کرنا سیاسی بساط میں ایک اہم چال ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دھرنے کی اہمیت کم ہوتی جارہی تھی اور حکومت دھرنے کو ختم کروانے سے متعلق مطالبات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھی، ایسے میں سردار اختر مینگل کی جانب سے عوامی تحریک کو شروع کرنے کا اعلان ایک بہتر سیاسی اقدام ہے، جس کا سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے میں اہم کردار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی این پی کا مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جب سے 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومتی عدم اجازت کی بنا پر بی این پی نے کوئٹہ سے قریب لکپاس کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا، جو 20 روز تک جاری رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی دھرنا لکپاس ماہرنگ بلوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی لکپاس ماہرنگ بلوچ بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر مینگل مینگل کی جانب سے کانفرنس میں بی این پی کا اعلان مینگل نے کیا گیا
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔