حکومت کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات حاصل
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات پر عائد پٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات حاصل کرلے جب کہ صدارتی آرڈیننس کے بعد اب پیٹرولیم مصنوعات پر پی ڈی ایل کی کوئی زیادہ سے زیادہ حد برقرار نہیں رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے یہ حد 60 روپے فی لیٹر تک تھی جسے بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر تک مقرر کیا تھا لیکن اب صدارتی آرڈیننس کے بعد کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
منگل کوپٹرلیم مصنوعات پر لیوی کے لیے ففتھ شیڈول ختم کرنے کا صدارتی آرڈیننس کیا گیا ہے جس سے حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
ذرائع کے مطابق صدارتی آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت لیوی کی حد کی پابند تھی، تاہم ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت پر لیوی کی حد کی پابندی ختم ہوگئی ہے۔
ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت لیوی کی کوئی بھی قیمت عائد کرسکتی ہے، صدارتی آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لٹر تک لینے کی پابند تھی تاہم اب حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا ثمر عوام کو دینے کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کردیا ہے۔
پیٹرولیم لیوی میں اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیاصدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے پیٹرول پر لیوی میں 8 روپے 2 پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا، پٹرول پر لیوی کی شرح 78 روپے 2 پیسے فی لٹر کر دی گئی ہے۔
اسی طرح ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 7 روپے ایک پیسہ اضافہ کر دیا گیا، ڈیزل پر پٹرولیم لیوی 77 روپے ایک پیسہ فی لیٹر کر دی گئی ہے جس کے باعث حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا نوٹٹیفکیشن جاری کیا ہے اور وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات پیٹرولیم لیوی مصنوعات پر حکومت نے لیوی میں کے مطابق لیوی کی پر لیوی
پڑھیں:
پاکستان کو 20 سال بعد آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی حاصل
وزیراعظم شہباز شریف کے انرجی سیکیورٹی وژن کے تحت پاکستان کے مقامی وسائل کی ترقی میں اہم پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے۔ 20 سال بعد پاکستان کے سمندری علاقوں میں تیل و گیس کے ذخائر سے متعلق بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق آف شور بڈنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جن پر پہلے مرحلے میں تقریباً 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ ڈرلنگ کے دوران یہ سرمایہ کاری ایک بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان بھی ہے۔ یہ بلاکس مجموعی طور پر 53,510 مربع کلومیٹر رقبے پر محیط ہیں۔
انڈس اور مکران بیسن میں بیک وقت ایکسپلوریشن کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے، جس نے بڈنگ راؤنڈ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ظاہر کیا۔ کامیاب بولرز میں ترکی پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم، فاطمہ پیٹرولیم، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔
امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کے مطابق سمندر میں ممکنہ طور پر 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس موجود ہو سکتی ہے۔ آف شور راؤنڈ 2025 کے آغاز کے ساتھ پاکستان نے ان ممکنہ ذخائر سے فائدہ اٹھانے کا عمل شروع کر دیا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔