پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات  ندیم افضل چن  نے کہا ہے کہ، حکومت کی پالیسی کسان دشمن پالیسی ہیں، زمینوں کوغیرآباد کر کے زمین آباد نہ کی جائیں، عوام کی زمینیں غیرآباد کر کے اشرافیہ کی زمینیں آباد کی جارہی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی پالیسیاں غلط ہیں۔   انہوں نے کہا کہ  ن لیگ دور میں پنجاب کے دریا خشک ہو گئے، یہ دریائے سندھ کو بھی متنازع بنانے پرلگے ہیں، ہمارے ڈیمز بھی ڈیڈ لیول پر ہیں، یہ کس شہرکا پانی لے کر چولستان کو آباد کریں گے، پانی لینے سے ہمارے شہرغیر آباد ہو جائیں گے، لاہور کی فوڈ باسکٹ پر بھی ہائوسنگ اسکیمیں بن چکی ہیں،  حکومت کی پالیسی کسان دشمن پالیسی ہیں۔ ندیم افضل چن نے  کہا کہ زمینوں کوغیرآباد کر کے زمین آباد نہ کی جائیں، عوام کی زمینیں غیرآباد کر کے اشرافیہ کی زمینیں آباد کی جا رہی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی پالیسیاں غلط ہیں۔انہوں نے  کہا کہ اگر کوئی دبائو ہے تو جواب حکومت ہی دے سکتی ہے، چھوٹے صوبوں کا پینے کا پانی بھی نہ ملنا ناانصافی ہے، عوام سستی بجلی، اچھا علاج اور اچھی تعلیم چاہتی ہے، اشرافیہ منرل واٹرپیتی ہے،عوام کونکلنے کا بھی میسرنہیں۔انھوں نے  مزید کہا کہ ہم نظام کو گرانا نہیں چاہتے، ن لیگ خود اس پر تلی ہے، نئے انتخابات مسائل کا حل نہیں، پہلے الیکشن پرعوام کے کھربوں روپے لگے ہوئے ہیں، ابھی انتخابات کروائے تو فارم 45،47 کا معاملہ اٹھ جائے گا، تمام جماعتوں کو آن بورڈ لے کر انتخابات کروائے جائیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: حکومت کی پالیسی کی زمینیں کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • کوئٹہ، امام جمعہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے احتجاج
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • اسلام آباد کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بہنے والی گاڑی کا بونٹ اور دروازہ مل گیا، باپ بیٹی کی تلاش جاری
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • اسلام آباد: نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں کار نالے میں بہہ گئی، باپ بیٹی کی تلاش جاری
  • راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند، سپل ویز اب سے کچھ دیر میں کھول دیے جائیں  گے