ہمارے ہاں قوانین تو ہیں پر عملدرآمد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں قوانین بن چکے مگر عملدرآمد نہیں ہے، میری عمر کے لوگ اب سیکھ نہیں سکتے۔
اسلام آباد میں منعقدہ نیشنل لرننگ اینڈ شئیرنگ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دنیا میں ابھی آئیڈیاز پر بات ہو رہی ہے، عدلیہ میں ٹیکنالوجی کی شمولیت ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے تدارک کے قوانین بنا دیے گئے، میری عمر کے لوگ اب نہیں سیکھ سکتے، نئی نسل کو ٹیکنالوجی کے ذریعے تبدیلی لانی ہے ہم تو موبائل میں ای میل کاپی پیسٹ نہیں کر سکتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جسٹس مشیر عالم نے سپریم کورٹ کے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر ہمیں ٹیکنالوجی سکھائی، ہم ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ہی 25 کروڑ عوام کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سائبر کرائم ونگ کے پاس 15 لیب ہیں جن میں صرف دو خواتین ہیں، ہر سطح پر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو گا تو ٹیکنالوجی سے صنفی تشدد کا تدارک ممکن ہو گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اگر ہم یہ دیکھیں کہ ملزمان بری کیوں ہوتے ہیں بجائے اس کے کہ سزا کسے ہوتی ہے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، میری ذاتی رائے ہے کہ جج چیمبر میں بیٹھ کر ایک ہی طرح سے سوچنا شروع کر دیتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر جوائنٹ مشقیں ہونی چاہیں تا کہ جج کا وژن وسیع ہو، جو بھی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ اپنے منشور کے حساب سے چیزوں کو دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان مین ریجنل دفتر نہیں ہے اور شکایات کا ازالہ نہیں ہوتا۔ محسن اختر کیانی نے کہا کہ پاکستان میں میاں نواز شریف کی حکومت میں پنجاب فارنزک لیب بنی، اس وقت صنفی تشدد پر حکومت سندھ کی پالیسیز مثالی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ نیشنل فارنزک اتھارٹی کا قیام ہو رہا ہے اور اس کے لیے سیاسی کوشش چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا محسن اختر کیانی نے کہا کہ
پڑھیں:
ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید
کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے بعد عوام کی طرف سے ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا پہلا ای چالان معاف کرنے کا اعلان کردیا
ای چالان کے نظام کے آغاز کے بعد پہلے چند دنوں میں ہی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ہزاروں الیکٹرونک چالان جاری کیے گئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپوں میں بتائی جا رہی ہے۔
شہریوں کو اوور اسپیڈنگ، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے اور ہیلمٹ نہ پہننے جیسی خلاف ورزیوں پر بڑے اور بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس پر شہریوں نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
شہری کراچی کی سڑکوں اور انفراسٹرکچر پر پھی سوالات اٹھا رہے ہیںْ وہ کہتے ہیں کہ نظام یورپ کی طرز کا کردیا ہے جو اچھی بات ہے لیکن کہیں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں تو کہیں نالوں پر ڈھکن نہیں ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں اس ای چالان کے نظام کا کوئی فائدہ نہیں یہ محض پیسے بٹورنے کا ایک طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی ہونا اچھی بات ہے لیکن ٹیکسوں سے ملنے والی آمدن لگ کہاں رہی ہے؟ دوسری بات یہ ہے کہ اگر لاہور سے موازنہ کیا جائے تو وہاں چالان کی رقم کم ہے اور سڑکیں بہتر جبکہ کراچی میں سڑکیں ہی نہیں اور چالان کی رقم بہت زیادہ ہے۔
مزید پڑھیے: ’ٹرام کیا ہمارے پاس تو سڑکیں نہیں‘، لاہور میں ٹرام چلنے پر اہل کراچی احساس محرومی کا شکار
ای چالان کے سخت قوانین اور بھاری جرمانوں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں جن میں لاہور اور کراچی کے مالی جرمانوں میں فرق پر بھی اعتراض اٹھایا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ اس نظام کا مقصد شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا، انسانی مداخلت اور جانبداری کا خاتمہ کرنا اور حادثات میں کمی لانا ہے۔
حکومت کی جانب سے 14 دن کے اندر چالان جمع کرانے پر 50 فیصد رعایت دی جا رہی ہے جبکہ مقررہ مدت میں ادائیگی نہ ہونے پر لائسنس اور شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی بھی وارننگ دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ای چالان کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد، کراچی کے شہریوں پر ظلم بند کیا جائے، جماعت اسلامی
ای چالان کے نفاذ سے ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد ہو رہا ہے لیکن بھاری جرمانوں نے شہریوں میں تشویش پیدا کردی ہے اور یہ معاملہ عدالتی سطح پر بھی پہنچ گیا ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان کراچی کراچی ای چالان پر تنقید کراچی سڑکوں کی حالت