غزہ اجتماعی قبر بن چکا ہے، ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ایم ایس ایف کی رابطہ کار اماندے بازرولے نے کہا کہ غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کے لیے آنے والوں کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہم حقیقی وقت میں غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری نقلِ مکانی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بین الاقوامی طبی امداد کے ادارے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں اور انسانی امداد پر پابندی نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے ایک اجتماعی قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔ ایم ایس ایف کی رابطہ کار اماندے بازرولے نے کہا کہ غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کے لیے آنے والوں کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بازرولے نے مزید کہا کہ ہم حقیقی وقت میں غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری نقلِ مکانی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا فلسطینیوں یا ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں۔ انسانی ہمدردی کا ردِ عمل عدم تحفظ اور رسد کی شدید قلت کے بوجھ تلے سخت مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے پاس امداد تک رسائی کے اگر کوئی امکانات ہیں تو وہ بہت کم ہیں۔ یاد رہے کہ قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد مارچ میں فلسطینی علاقے میں دوبارہ کارروائیاں شروع کر دی تھیں جن میں وسیع پیمانے پر فلسطینیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ قابض اسرائیلی دشمن نے دو مارچ سے انسانی امداد روک رکھی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ طبی سامان، ایندھن، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید کمی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ان کی مدد کے لیے اور ان نے کہا
پڑھیں:
غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین میں قحط کی المناک صورت حال چوبیس گھنٹوں میں فاقہ کشی اور بھوک کے باعث چار بچوں سمیت 51 فلسطینیوں کی شہادت افسوس ناک، لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو اقوام متحدہ خبردار کررہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں، دو لاکھ نوے ہزار بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ اسرائیلی درندگی کو روکنے کے بجائے اُس کی پش پناہی کررہا ہے، اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ وہ اعدادوشمار تو جاری کررہا ہے، تشویش کا اظہار بھی کررہا ہے لیکن اُس سے اب تک ایسا کون ساعملی اقدام اٹھایا ہے؟ مارچ سے اب تک انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھوک سے لوگ تڑپ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ سپر طاقتیں خاموش تماشائی بنیں ہوئی ہے، کچھ سپر طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہی ہے، اُن کا یہ رویہ فلسطینی عوام کے قتل میں بالواسطہ ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ یکسو ہوکر مسئلہ فلسطین پر اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کے لیے آگے بڑھے۔