مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے، عشرت بھٹ کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" کی ترجمان کا اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہنا تھا کہ وقف ترمیمی قانون کسی بھی صورت میں اہلیانِ کشمیر برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور کشمیر اسمبلی میں وقف ترمیمی بل کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںعشرت بھٹ کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع سرینگر سے ہے۔ وہ سالہا سال سے جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" سے منسلک ہیں اور فی الحال "اپنی پارٹی" کی ترجمان ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے عشرت بھٹ سے جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال پر ایک تفصیلی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی بعد کی بات ہے، فی الحال فوری طور کشمیری نوجوانوں کے روزگار کے حوالے سے جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کی حکومت کو پہل کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کسی بھی صورت میں اہلیانِ کشمیر برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ عشرت بھٹ نے کہا کہ مذہبی رہنماء میرواعظ عمر فاروق پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت نیشنل کانفرنس کی اہم ترین ذمہ داری نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس کی انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔