ہم موجودہ شامی حکومت کی مدد کیلئے تیار ہیں، نائب ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سعید خطیب زادہ کا کہنا تھا کہ تہران اور ریاض کے درمیان قربت کے سفر کا آغاز بغداد و عراقی سرزمین سے ہوا۔ اس عمل میں نہ تو امریکہ شامل تھا اور نہ ہی یورپی ممالک۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ "سعید خطیب زاده" نے کہا کہ ہم "شام" سے اس وقت نکلے جب ہمیں معلوم ہوا کہ وہاں کی مرکزی حکومت اپنے دفاع میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومتوں کی حمایت، اسلامی جمہوریہ ایران کی ٹھوس پالیسی ہے۔ چاہے وہ شام ہو یا سعودی عرب کے محاصرے میں پھنسی قطر کی حکومت۔ یہانتک کہ ترکیہ میں بغاوت کے دوران بھی ہم نے اپنے بھائیوں اور دوستوں کا ساتھ دیا۔ ہم نے کوشش کی کہ آستانہ امن عمل کے ذریعے اپنے اختلافات کو دور کریں۔ سعید خطیب زادہ نے ان خیالات کا اظہار سلیمانیہ ایلیٹ ایونٹ 2025ء کے موقع پر کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر اسلامی جمہوریہ ایران، شامی حکومت کی مدد کے لئے تیار ہے تا کہ وہاں مزید جامع اور بہتر حکومت بنائی جا سکے۔ میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے تہران کا سرکاری موقف جاری کر رہا ہوں۔
اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں سعید خطیب زاده نے ایران و سعودی عرب کے مابین تعلقات کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ تہران اور ریاض کے درمیان قربت کے سفر کا آغاز بغداد و عراقی سرزمین سے ہوا۔ اس عمل میں نہ تو امریکہ شامل تھا اور نہ ہی یورپی ممالک۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر مصمم ارادہ موجود ہو تو تمام اختلافات کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی ملک اپنی قومی سلامتی پر سمجھوتے کو تیار نہیں۔ بلاشبہ دنیا کی قدیم ترین ثقافت رکھنے والا ایران بھی ایسا نہیں کر سکتا۔ عمان کی ثالثی سے، مسقط میں ہونے والے امریکہ کے ساتھ ایران کے غیر مستقیم مذاکرات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں پابندیوں کے خاتمے اور اپنی سلامتی کو درپیش جائز خدشات جیسے دو اصلی موضوعات میں ریلیف حاصل ہونے کی امید نظر آئی، تو ہی ہم مذاکرات کے لیے ایک قابل قبول فریم ورک پر کام کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی
ایرانی جوہری پروگرام پر جاری بات چیت کے درمیان امریکا نے ایران کے مائع پیٹرولیم گیس یعنی ایل پی جی کے ادارے اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایرانی مائع پیٹرولیم گیس میگنیٹ سید اسد اللہ امام جمعہ اور ان کے کارپوریٹ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
Targeted in the new measure was "Iranian national and liquified petroleum gas (LPG) magnate Seyed Asadoollah Emamjomeh and his corporate network, which is collectively responsible for shipping hundreds of millions of dollars’ worth of Iranian LPG and crude oil to foreign…
— Iran International English (@IranIntl_En) April 22, 2025
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ امام جمعہ کا نیٹ ورک سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل بیرونی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے، جبکہ دونوں مصنوعات ایران کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔
’جو ایران کے جوہری اور جدید روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سمیت اس کے علاقائی پروکسی گروپس بشمول حزب اللہ، یمن کے حوثی اور فلسطینی حماس گروپ کو فنڈ دینے میں مدد کرتی ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
اپنے ایک بیان میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ امام جمعہ اور اس کے نیٹ ورک نے امریکی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔
ایران اور امریکا نے گزشتہ ہفتے کے روز ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک کی تیاری کا آغاز کرنے پر اتفاق کیاتھا، جسے ایک امریکی اہلکار نے ’بہت اچھی پیش رفت‘ قرار دیا تھا، تاہم مذکورہ مذاکرات کے پس منظر میں یہ حالیہ پابندیاں بظاہر ایران پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کا پیش خیمہ نظر آتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکاٹ بیسنٹ امریکا ایران ایل پی جی سید اسد اللہ امام جمعہ سیکریٹری خزانہ کارپوریٹ نیٹ ورک مائع پیٹرولیم گیس محکمہ خزانہ