چین طویل عرصے سے کمبوڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
چین طویل عرصے سے کمبوڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 17 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ :کمبوڈیا کے اپنے سرکاری دورے کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ کا دستخط شدہ مضمون کمبوڈیا کے خمیر ٹائمز، کمبوڈیا چائنا ڈیلی اور کمبوڈیا کی “نیو نیوز” ویب سائٹ پر شائع ہوا۔ مضمون کا عنوان ہے ” نئے دور میں چین-کمبوڈیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو مستحکم انداز میں فروغ دیا جائے” ۔جمعرات کے روزشی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ یہ گزشتہ نو سال میں کمبوڈیا کا ان کا دوسرا دورہ ہے۔ چین طویل عرصے سے کمبوڈیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اور سپلائی چین میں تعاون گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
چین دوستی، خلوص، باہمی فائدے اور جامعیت پر مبنی تصور اور خوشگوار ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل پیرا رہےگا تاکہ چین کی جدیدکاری کی کامیابیوں سے مزید ہمسایہ ممالک مستفید ہوسکیں اور مشترکہ طور پر ایشیا کی جدیدکاری کے عمل کو فروغ مل سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیائی خاندان کے اہم ارکان کی حیثیت سے چین اور کمبوڈیا کو اعلیٰ سطح کے سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرتے ہوئے چین کمبوڈیا دوستی کو نقصان پہنچانے والی بیرونی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا اور مشترکہ طور پر سیاسی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ہمیں اعلیٰ معیار اور باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دیتے ہوئے کثیر الجہتی تجارتی نظام کی مشترکہ حفاظت کرنی ہوگی اور اعلیٰ معیار کے سکیورٹی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے مشترکہ طور پر علاقائی اور عالمی امن و امان کو فروغ دینا ہوگا۔
شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلوں کو فروغ دینا ضروری ہےتاکہ ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔چین اور کمبوڈیا کو اعلیٰ معیار کی اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مضبوط بناتے ہوئے مشترکہ طور پر بالادستی کی مخالفت کرنا اور دونوں ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنا چاہیئے تاکہ کھلے پن اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی ماحول برقرار رکھا جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا سب سے بڑا کمبوڈیا کا رہا ہے
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ چھڑی تو دونوں ممالک کیساتھ کوئی دلچسپی نہیں ہوگی،امریکی صدر ٹرمپ کا لاتعلقی کا اعلان
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاک بھارت جنگ چھڑی تو امریکا کو دونوں ممالک کے ساتھ کسی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں ہوگی۔
امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت اسلام آباد سے اعلیٰ سطح کا وفد آئندہ ہفتے امریکا روانہ ہوگا تاکہ دو طرفہ تجارتی تعلقات پر مذاکرات کیے جا سکیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد پاکستان کی جانب سے امریکی ٹیرِف میں ممکنہ رعایت حاصل کرنا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر جنوبی ایشیا کے دو بڑے ممالک بھارت اور پاکستان کسی فوجی تصادم (جنگ) میں الجھتے ہیں تو وہ ایسے کسی بھی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، لیکن خطے کی کشیدگی ہمیں پیچھے کی جانب دھکیل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ خطے میں پاک بھارت کشیدگی کے بعد امریکا کی مداخلت سے فریقین جنگ بندی پر رضامند ہوئے ہیں۔
امریکی محصولات (ٹیرف) کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی حکومت نے عالمی سطح پر نئے ٹیرِف نافذ کیے ہیں، جن کا اثر پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک پر پڑا ہے۔
پاکستان کی برآمدات پر ٹیرِف کے باعث 29 فیصد تک اضافی محصولات عائد کیے جا سکتے ہیں، جو معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ ٹیرِف مستقل طور پر لاگو رہے تو برآمدی شعبہ سالانہ 1.1 سے 1.4 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا سکتا ہے۔
دوسری جانب بھارت کے وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے بھی حالیہ دنوں واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ امریکا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کی جا سکے۔ دونوں ممالک رواں سال جولائی تک ایک عبوری معاہدے تک پہنچنے کا ہدف رکھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت امریکی کمپنیوں کو اپنے وفاقی منصوبوں میں 50 ارب ڈالر سے زائد کی شراکت کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے، جو متوقع تجارتی معاہدے کا اہم جزو ہو سکتا ہے۔
بجٹ 2025-26:تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سےمتعلق اہم خبرآگئی