Daily Ausaf:
2025-04-25@10:32:16 GMT

نادر معدنیات یا سی پیک کا گھیرا ئو؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT

پاکستان ایک بار پھر عالمی طاقتوں کے شطرنجی کھیل کا مرکز بن چکا ہے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے امریکہ کے مبینہ دبائو، نادر معدنیات کی تلاش میں غیر معمولی دلچسپی، اور سی پیک کے روٹ کی متنازعہ تبدیلیوں کے اشارے۔ یہ سب ایک ایسی گریٹ گیم کی نشان دہی کر رہے ہیں جس میں صرف سیاست نہیں، بلکہ معیشت، سلامتی اور اسٹریٹجک اثر و رسوخ دائو پر لگے ہوئے ہیں، یقینا، یہ ایک سنجیدہ اور پیچیدہ موضوع ہے جس میں بین الاقوامی سیاست، معاشی مفادات، اور اسٹریٹیجک چالیں ایک ساتھ چلی جا رہی ہیں۔
عمران خان اور مبینہ امریکی دلچسپی‘ حالیہ رپورٹس اور سیاسی بیانات کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے نرم یا سخت سفارتی دبائو کے آثار نظر آتے رہے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک مہیا نہیں ہو سکا، پی ٹی آئی کے ناقدین کا موقف ہے کہ عمران خان کی رہائی کیلئے امریکی دبائو صرف سوشل میڈیا پروپیگنڈہ کی حد تک ہے، اس کا ثبوت یہ دیا جا رہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جیک برگ مین کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی کانگریس کے 3 رکنی وفد نے پاکستان میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی، حالانکہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے اس حوالے سے توقعات کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا تھا۔ تاہم اگر امریکہ عمران خان کی رہائی میں دلچسپی لیتا بھی ہے تو پھر بھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ صرف انسانی حقوق کا معاملہ ہے، یا اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد پوشیدہ ہیں؟ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کے تناظر میں اگر یہ رابطے مستقبل کی کسی سیاسی پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں تو پھر یہ شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ عمران خان کی عوامی مقبولیت کو ایک بار پھر امریکی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
نادر معدنیات اور سی پیک کا ہائی جیک‘ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں نادر معدنیات کی موجودگی ایک کھلا راز ہے، مگر حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی کمپنیوں اور اداروں کی غیر معمولی دلچسپی نے کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں چینی اثر و رسوخ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیا نادر معدنیات کی تلاش کے بہانے سی پیک کے روٹس پر قبضہ یا اس خاص ایریا میں اثر حاصل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان کی خودمختاری کیلئے خطرہ بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔
چین کی ناراضی اور خطے کی صورتحال‘ چین جو سی پیک میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکا ہے، حالیہ مہینوں میں خاموش مگر پریشان نظر آتا ہے۔ منصوبوں کی سست روی، سیکورٹی کے خدشات، اور بعض معاملات میں پاکستانی پالیسی کی غیر یقینی کیفیت نے بیجنگ کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ اگر پاکستان نے غیر متوازن پالیسی اختیار کی، تو چین کا اعتماد مجروح ہو سکتا ہے جو کہ نہ صرف سی پیک بلکہ پاکستان کی معاشی بقا کے لیے بھی خطرناک ہو گا۔
نتیجہ: کھیل ہے مگر خطرناک‘ پاکستان کو اس’’گریٹ گیم‘‘ میں اپنی پوزیشن سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کے لیے استعمال ہونا یا کسی ایک بلاک کی طرف جھکائو صرف وقتی فوائد دے سکتا ہے، مگر اس کے طویل المدتی اثرات قومی خودمختاری، معاشی استحکام، اور علاقائی تعلقات پر منفی پڑ سکتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی جمہوری و سیاسی قیادتِ اور اسٹیبلشمنٹ اس حوالے سے سر جوڑ کر بیٹھے اور اس بڑے اسٹریٹجک ایشو پر سیاست کرنے کی بجائے خالصتاً قومی مفاد میں ٹی او آرز طے کیے جائیں۔ کیونکہ محض خدشات کی بنیاد پر نادر معدنیات کی تلاش اور ان سے فائدے اٹھانے کے اس نادر موقع سے استفادہ نہ کرنا بھی دانشمندی نہیں، اور نادر معدنیات کی تلاش کی آڑ میں سی پیک روٹ پر غلبے کی نئی بین الاقوامی پراکسی جنگ کی دلدل میں دھنس جانا بھی عقلمندی نہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اگر پاکستان دانشمندی اور شفاف حکمتِ عملی کے ساتھ اپنے نادر معدنیات کے ذخائر سے استفادہ کرے تو یہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ ریکوڈک، تھر، اور شمالی علاقہ جات میں موجود سونے، تانبے، لیتھیئم، اور دیگر قیمتی دھاتوں کے ذخائر عالمی سطح پر انتہائی قیمتی سمجھے جاتے ہیں، خاص طور پر جب دنیا قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ صرف ریکوڈک منصوبہ ہی آئندہ چند دہائیوں میں پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کی آمدنی دے سکتا ہے۔ اگر ان معدنیات کی کان کنی اور برآمد مقامی انڈسٹری کے فروغ، روزگار کی فراہمی اور برآمدات کے اضافے کے ساتھ کی جائے تو پاکستان کا تجارتی خسارہ نمایاں حد تک کم ہو سکتا ہے، اور ملک آئی ایم ایف جیسے اداروں کا محتاج بننے سے بچ سکتا ہے۔
اب فیصلہ ریاستی اداروں اور سیاسی قیادت کو کرنا ہے، کیا ہم تاریخ سے سبق سیکھیں گے یا ایک بار پھر کسی اور کے کھیل میں مہرہ بنیں گے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نادر معدنیات کی تلاش عمران خان کی رہائی سکتا ہے رہے ہیں کرنے کی سی پیک اور سی کے لیے اور اس

پڑھیں:

امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ

واشنگٹن؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکہ کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کے حوالے سے اپنے انٹرویو میں اہم بیان دے دیا۔ عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکا جائے گا۔ ہم امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے مزید کپاس اور سویابین خریدنے کا خواہش مند ہے۔ اسی طرح غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو بھی تیار ہیں۔ پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔ محمد اورنگزیب نے انٹرویو میں مزید کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے  شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہش مند ہے۔ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025ء کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری، مسٹر رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے انہیں پاکستان کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں، پنشن اور قرضوں کے انتظام کے شعبوں میں جاری اصلاحات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی مدد سے پاکستان کے آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے مسائل سے نمٹنے پر بات چیت ہوئی۔ امریکی کاروباری شخصیات اور رہنماؤں کے ساتھ ظہرانے پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے یو ایس چیمبر آف کامرس میں منعقد ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی اشاریوں  کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں  اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تجارت اور منڈیوں اور مختلف معاشی شعبوں کے تنوع  کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیر خزانہ  نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت پر امریکی وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کے صدر مسٹر اجے بانگا سے ایک نہایت مفید ملاقات کی۔ بعد ازاں، وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ریجنل وائس پریزیڈنٹ  ہیلا شیخ روحو سے ملاقات کی اور نجی شعبے کی اصلاحات، توانائی کی منتقلی، بلدیاتی مالیاتی نظام کی بہتری اور مکمل روزگار کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے لیے   2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ کے اہم کردار کو سراہا۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں سالانہ اجلاس میں جی 24 وزرائے خزانہ اور گورنرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے جی 24 کے دوسرے وائس چیئرمین کی حیثیت سے خطاب کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام، بنکاری شعبے کی مضبوط بحالی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے علاقائی تجارتی راہداریوں، تجارتی معاملہ میں اضافے، تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مباحثہ بھی ہوا۔  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ریونیو میں درمیانی مدت میں اضافہ کے موضوع پر مباحثہ میں شرکت کی۔ وزارت  خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے ٹیکس  کو وسیع اور گہرا کرنے اقدامات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے زراعت اور رئیل اسٹیٹ میں شمولیت بڑھانے پر بھی بات کی۔ وزیر خزانہ نے ریٹیل اور ہول سیل ٹیکس میں شمولیت بڑھانے پر بات کی۔ وزیر خزانہ نے مصنوعی  ذہانت کی مدد سے آڈٹس بڑھانے کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید بنانے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جب اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا نادر موقع ضائع کر دیا؛ رپورٹ
  • پہلگام واقعہ کا پاکستان پر بے بنیاد الزام ہے ،پانی روکنا جنگ کے مترادف ہے: شیخ رشید
  • ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے،سابق سفیر عبدالباسط
  • خدشہ ہے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی کرے گا، سابق سفیر عبدالباسط
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا: طلال چودھری
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  • کراچی پورٹ ٹرسٹ میں لوٹ مار کا مقابلہ ایف بی آر بھی نہیں کر سکتا: خواجہ آصف
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی
  • پاکستان کان کنی و معدنیات کے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گا، محمد اورنگزیب