نادر معدنیات یا سی پیک کا گھیرا ئو؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان ایک بار پھر عالمی طاقتوں کے شطرنجی کھیل کا مرکز بن چکا ہے۔ عمران خان کی رہائی کے لیے امریکہ کے مبینہ دبائو، نادر معدنیات کی تلاش میں غیر معمولی دلچسپی، اور سی پیک کے روٹ کی متنازعہ تبدیلیوں کے اشارے۔ یہ سب ایک ایسی گریٹ گیم کی نشان دہی کر رہے ہیں جس میں صرف سیاست نہیں، بلکہ معیشت، سلامتی اور اسٹریٹجک اثر و رسوخ دائو پر لگے ہوئے ہیں، یقینا، یہ ایک سنجیدہ اور پیچیدہ موضوع ہے جس میں بین الاقوامی سیاست، معاشی مفادات، اور اسٹریٹیجک چالیں ایک ساتھ چلی جا رہی ہیں۔
عمران خان اور مبینہ امریکی دلچسپی‘ حالیہ رپورٹس اور سیاسی بیانات کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے لیے نرم یا سخت سفارتی دبائو کے آثار نظر آتے رہے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت ابھی تک مہیا نہیں ہو سکا، پی ٹی آئی کے ناقدین کا موقف ہے کہ عمران خان کی رہائی کیلئے امریکی دبائو صرف سوشل میڈیا پروپیگنڈہ کی حد تک ہے، اس کا ثبوت یہ دیا جا رہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جیک برگ مین کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی کانگریس کے 3 رکنی وفد نے پاکستان میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں لی، حالانکہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے اس حوالے سے توقعات کا کوہ ہمالیہ کھڑا کر دیا تھا۔ تاہم اگر امریکہ عمران خان کی رہائی میں دلچسپی لیتا بھی ہے تو پھر بھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ صرف انسانی حقوق کا معاملہ ہے، یا اس کے پیچھے کچھ اور مقاصد پوشیدہ ہیں؟ ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کے تناظر میں اگر یہ رابطے مستقبل کی کسی سیاسی پالیسی کی بنیاد رکھ رہے ہیں تو پھر یہ شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ عمران خان کی عوامی مقبولیت کو ایک بار پھر امریکی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
نادر معدنیات اور سی پیک کا ہائی جیک‘ بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں نادر معدنیات کی موجودگی ایک کھلا راز ہے، مگر حالیہ مہینوں میں بین الاقوامی کمپنیوں اور اداروں کی غیر معمولی دلچسپی نے کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں چینی اثر و رسوخ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیا نادر معدنیات کی تلاش کے بہانے سی پیک کے روٹس پر قبضہ یا اس خاص ایریا میں اثر حاصل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ صرف ایک معاشی مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان کی خودمختاری کیلئے خطرہ بھی تصور کیا جا سکتا ہے۔
چین کی ناراضی اور خطے کی صورتحال‘ چین جو سی پیک میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر چکا ہے، حالیہ مہینوں میں خاموش مگر پریشان نظر آتا ہے۔ منصوبوں کی سست روی، سیکورٹی کے خدشات، اور بعض معاملات میں پاکستانی پالیسی کی غیر یقینی کیفیت نے بیجنگ کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ اگر پاکستان نے غیر متوازن پالیسی اختیار کی، تو چین کا اعتماد مجروح ہو سکتا ہے جو کہ نہ صرف سی پیک بلکہ پاکستان کی معاشی بقا کے لیے بھی خطرناک ہو گا۔
نتیجہ: کھیل ہے مگر خطرناک‘ پاکستان کو اس’’گریٹ گیم‘‘ میں اپنی پوزیشن سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کے لیے استعمال ہونا یا کسی ایک بلاک کی طرف جھکائو صرف وقتی فوائد دے سکتا ہے، مگر اس کے طویل المدتی اثرات قومی خودمختاری، معاشی استحکام، اور علاقائی تعلقات پر منفی پڑ سکتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی جمہوری و سیاسی قیادتِ اور اسٹیبلشمنٹ اس حوالے سے سر جوڑ کر بیٹھے اور اس بڑے اسٹریٹجک ایشو پر سیاست کرنے کی بجائے خالصتاً قومی مفاد میں ٹی او آرز طے کیے جائیں۔ کیونکہ محض خدشات کی بنیاد پر نادر معدنیات کی تلاش اور ان سے فائدے اٹھانے کے اس نادر موقع سے استفادہ نہ کرنا بھی دانشمندی نہیں، اور نادر معدنیات کی تلاش کی آڑ میں سی پیک روٹ پر غلبے کی نئی بین الاقوامی پراکسی جنگ کی دلدل میں دھنس جانا بھی عقلمندی نہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اگر پاکستان دانشمندی اور شفاف حکمتِ عملی کے ساتھ اپنے نادر معدنیات کے ذخائر سے استفادہ کرے تو یہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ ریکوڈک، تھر، اور شمالی علاقہ جات میں موجود سونے، تانبے، لیتھیئم، اور دیگر قیمتی دھاتوں کے ذخائر عالمی سطح پر انتہائی قیمتی سمجھے جاتے ہیں، خاص طور پر جب دنیا قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ صرف ریکوڈک منصوبہ ہی آئندہ چند دہائیوں میں پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کی آمدنی دے سکتا ہے۔ اگر ان معدنیات کی کان کنی اور برآمد مقامی انڈسٹری کے فروغ، روزگار کی فراہمی اور برآمدات کے اضافے کے ساتھ کی جائے تو پاکستان کا تجارتی خسارہ نمایاں حد تک کم ہو سکتا ہے، اور ملک آئی ایم ایف جیسے اداروں کا محتاج بننے سے بچ سکتا ہے۔
اب فیصلہ ریاستی اداروں اور سیاسی قیادت کو کرنا ہے، کیا ہم تاریخ سے سبق سیکھیں گے یا ایک بار پھر کسی اور کے کھیل میں مہرہ بنیں گے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نادر معدنیات کی تلاش عمران خان کی رہائی سکتا ہے رہے ہیں کرنے کی سی پیک اور سی کے لیے اور اس
پڑھیں:
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار
بھارت کی خطے میں تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن ہوگئیں، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام ممالک کو تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی خطے میں اپنی بالاتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتےہوئے ترقی نہیں کر سکتا، دو روز قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں تنازعات کے پرامن حل پر زور دیا تھا اور سلامتی کونسل میں اس پر غیرمعمولی طور پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یک طرفہ اقدامات کیے جو یک طرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، بھارت نے پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔
انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا، جس سے خطہ تباہی کے دہانے پر پہنچا لیکن بیک چینل سفارت کاری، بین الاقومی ثالثی بالخصوص امریکا اور دوست ملکوں کی مصالحت نے کشیدگی ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکریٹری اسٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کےلیے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر مںحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے خیبرپختونخوا: سی ٹی ڈی نے بریکوٹ میں فتنہ الخوارج کے 3 مطلوب دہشتگرد ہلاک کر دیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی کالے شیشوں اور غیر نمونہ،فینسی نمبر پلیٹس کیخلاف کارروائی، 182گاڑیوں کے چالان پاکستان میں جدید اے آئی ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم پی ٹی آئی کا 5اگست کو ہونیوالے احتجاج سے قبل تیاریاں تیز کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم