پاکستانی سپر اسٹار فواد خان ایک بار پھر بالی ووڈ میں جلوہ گر ہونے کو تیار ہیں اس بار وہ نئی رومانوی فلم عبیر گلال میں اداکارہ وانی کپور کے ساتھ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں فلم 9 مئی 2025 کو دنیا بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی تاہم بھارت میں پاکستانی فنکاروں کی شمولیت ایک بار پھر متنازع بن گئی ہے اور خاص طور پر مہاراشٹر میں شدید مخالفت کا سامنا ہے جہاں احتجاج اور بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں اسی تناظر میں فلم کی ٹیم نے فلم کا میوزک لانچ بھارت کے بجائے دبئی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے دبئی کے گلوبل ولیج میں 19 اپریل کو ایک خصوصی تقریب رکھی گئی ہے جس میں فواد خان اور وانی کپور کے ساتھ ساتھ فلم کے معروف موسیقار امیت ترویدی بھی شرکت کریں گے تقریب میں وہ فلم کے گانے لائیو پرفارم کریں گے فلم عبیر گلال کا میوزک فلم کا اہم ترین جزو قرار دیا جا رہا ہے اور اس کا ٹائٹل ٹریک خدایا عشق حال ہی میں ریلیز کیا گیا ہے جسے ارجیت سنگھ اور شلپا راؤ نے اپنی آواز دی ہے یہ گانا سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہو رہا ہے فلمی ذرائع کے مطابق فلم ساز ابتدا ہی سے بھارت میں ممکنہ مخالفت سے آگاہ تھے اسی لیے انہوں نے دبئی جیسے مقام کو ترجیح دی جہاں نہ صرف ماحول نیوٹرل ہے بلکہ فواد خان کے مداحوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے ادھر مہاراشٹر نونرمان سینا کی جانب سے فلم کی مخالفت میں شدت آ گئی ہے جماعت کے سینئر رہنما امیہ کھوپکر نے کھلے الفاظ میں کہا ہے کہ مہاراشٹر میں کسی ایسی فلم کو ریلیز نہیں ہونے دیا جائے گا جس میں پاکستانی فنکار شامل ہوں ان کا کہنا تھا کہ فلم ساز اگر ہمت رکھتے ہیں تو بھارت میں فلم ریلیز کر کے دکھائیں یاد رہے کہ 2014 کے اڑی حملوں کے بعد بھارتی فلم انڈسٹری میں پاکستانی فنکاروں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی تھی لیکن 2023 میں بمبئی ہائی کورٹ نے اس حوالے سے دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے پابندی کو غیر آئینی قرار دیا تھا اس کے باوجود کچھ حلقے اب بھی پاکستانی فنکاروں کے خلاف شدید مخالفت کر رہے ہیں فلم کی ہدایت کاری آرتی ایس بگدی نے کی ہے اور میوزک کمپوزیشن امیت ترویدی کی ہے فلم کا پروموشنل شیڈول تیزی سے جاری ہے اور فلم سازوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ دباؤ کے باوجود اپنی تخلیقی آزادی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فواد خان ہے اور

پڑھیں:

سیکولر بھارتی فوج کے سربراہ کی’ متنازع انتہا پسند گرو‘کے آشرم میں حاضری: وردی ہندوتوا کے آگے جھک گئی

بھارتی فوج کا نام نہاد سیکولر چہرہ بے نقاب  ہوگیا جب کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے متنازع ، سخت انتہا پسند "بابا" جگدگرو رام بھدر آچاریہ کے آشرم میں حاضری دی اور وردی ہندوتوا کے آگے جھک گئی۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دویدی کا مکمل فوجی وردی میں متنازع ہندو مذہبی شخصیت جگدگرو رام بھدرآچاریہ کے آشرم کا دورہ بھارتی فوج کی دیرینہ سیکولر شناخت، آئینی وفاداری اور پیشہ ورانہ غیرجانبداری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

یہ واقعہ مذہبی قوم پرستی کے عسکری اداروں پر غلبے کا ثبوت بن چکا ہے اور اس کے خطے کے امن و استحکام پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

جنرل اوپندر دویدی نے مکمل فوجی وردی میں متنازع ہندو شخصیت رام بھدرآچاریہ کے آشرم کا دورہ کیا، جو متنازع رام جنم بھومی  ایودھیہ تحریک کا انتہا پسند حامی ہے۔

رام بھدرآچاریہ وہ متنازعہ گرو ہے جو بابری مسجد کیس کے کلیدی گواہ، دلت مخالف اور مذہبی انتہا پسندی کا چہرہ ہے، جو اکژمسلمانوں، عیسائیوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف زہر افشانی کرتا ہےجو غیر قانونی زمینوں پر قبضہ کر کے ہندو تقاریب کا جشن منا کر ریاستی اعزازات سیاسی وفاداری کے صلے میں حاصل کرتا ہے۔

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دویدی  اور انتہا پسند گرو کی ملاقات کے دوران رام بھدرآچاریہ نے "دکشینا" (نزرانہ)کے طور پر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر مانگا، جسے جنرل نے قبول کیا۔ یہ فوجی غیرجانبداری کا خاتمہ اور عسکری ادارے کو مذہبی ایجنڈے کا آلہ کار بنانے کی مثال ہے۔

اس کا مطلب یہ ہواکے انڈیا جب تک ٓزاد کشمیر پر قبضہ نہیں کر لیتا پاکستان پر حملے ہوتے  رہیں گے۔

یہ ملاقات "آپریشن سیندور" کے پس منظر میں ہوئی، جو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر پر ممکنہ حملے سے جڑی ہوئی ہے - ایک ایسا خفیہ عسکری منصوبہ جس کا ہدف مبینہ طور پر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر تھا۔ حیرت انگیز طور پر چھ ماہ قبل ہی رام بھدرآچاریہ نے ایک متنازع پیشگوئی کر دی تھی کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جلد بھارت کا حصہ بن جائے گا۔

گویا رام بھدرآچاریہ  کی پیشگوئی   نہ صرف ممکنہ فالس فلیگ آپریشن کی پیشگی تیاری تھی بلکہ ایک منظم حکمتِ عملی کے تحت مذہبی تائید کے ساتھ پاکستان کے خلاف حملے کی راہ ہموار کی گئی جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ بھارت میں  ہندو شدت پسند مذہبی قیادت اور فوجی منصوبہ بندی کے درمیان گٹھ جوڑ موجود ہے۔

بھارتی فوج ہندوتوا، ذات پات اور آمرانہ سیاست میں لپٹی جا رہی ہے، اور بی جے پی و آر ایس ایس کے اثر میں “مودی کی سینا” میں بدل رہی ہے۔

ڈاکٹر جیسن فلپ جیسے نامور تجزیہ کار  کے مطابق آرمی چیف کی یونیفارم میں مذہبی رہنما سے ملاقات بھارت کے سیکولر تصور کا خاتمہ ہے۔  بلکہ سابق فوجی افسر کرنل پاون نیئر نے اسے فوجی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ سیاسی تجزیہ کار سشانت سنگھ نے شدید حیرت کا اظہار کیا۔

فوجی وردی میں رام بھدرآچاریہ جیسے ہندو انتہا پسند  سے ملاقات مذہبی جارحیت اور پیشہ ورانہ عسکری شناخت کے درمیان حد کو مٹا دیتی ہے۔

یہ عمل صرف داخلی سیاست یا مذہبی ایجنڈے کی ترویج تک محدود نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔جب مذہبی پیشگوئیاں فوجی عزائم کا تعین کرنے لگیں تو یہ ریاستی دہشتگردی کا نیا ماڈل بن جاتا ہے۔

بھارتی فوجی سربراہ کا رام بھدرآچاریہ جیسے متعصب فرد سے تعلق فوجی ادارے میں ہندوتوا کے گہرے نفوذ کی علامت ہy.

فوج اب حکمران جماعت کی عسکری ملیشیا بن چکی ہے، “مودی کی سینا” کا لیبل حقیقت بن چکا ہے، اور فوجی تاریخ کو مذہبی اساطیر سے بدل دیا گیا ہے۔بھارتی فوج، جو کبھی سیکولر زم کی علامت تھی، اب ہندتوا رنگ میں رنگی، سیاست زدہ اور مذہبی انتہا پسندی کا آلہ بن چکی ہے۔ یہ صورت حال  پورے خطے اور بین الاقوامی امن کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔

فوج کا سربراہ جب ایک مزیب کا رنگ اوڑھ لے تو باقی فوج میں یقیناً بددلی پھیلتی ہے۔ اور وہ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا وہ اپنی جانیں زغفرانی فوج کے لئے دے رہے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • ’جیسے کو تیسا‘ پاکستان کے ویمنز ورلڈ کپ میچز بھارت کی بجائے سری لنکا منتقل
  • پاکستان ‘ چین کا یکطرفہ بھارتی اقدامات کی مخالفت پر اتفاق 
  • اسلام آباد، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاون، سینکڑوں گاڑیاں تھانے منتقل
  • اسلام آباد: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن، سینکڑوں گاڑیاں تھانے منتقل
  • سیکولر بھارتی فوج کے سربراہ کی’ متنازع انتہا پسند گرو‘کے آشرم میں حاضری: وردی ہندوتوا کے آگے جھک گئی
  • مودی جہاں سندور بھیجیں گے، وہ چپل سے منہ لال کردیں گے، بھارتی  خواتین کا سخت ردعمل
  • ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی فلم ’لو گُرو‘ کا پشتو گانا ریلیز
  • علیگڑھ میں مسلم پروفیسر پر ہندو انتہا پسند کارکنان کا حملہ
  • ’’جسٹن بے بیز‘‘ کی دُہائی: شہرت کے باوجود خاندانی پس منظر کا طعنہ کیوں؟
  • ہندو خواتین بی جے پی کی سندور سیاست پر پھٹ پڑیں(کھری کھری سنا دیں)