ہنگری کا 400 طلبا کو فل اسکالرشپ دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ہنگری کی جانب سے پاکستان کے 400 طلبا کو فل اسکالر شپ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ملکوں کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔دفتر خارجہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہنگری کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے دوسرے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں کے تعلق کو مزید تقویت دے گا۔انہوں نے کہا کہ ہنگری پاکستان کے لیے ایک مثبت اور فائدہ مند دوست ملک رہا ہے۔ پاکستان ہنگری کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کا اعادہ کرتا ہے۔ مغل گروپس کے ذریعے ہنگری نے پاکستان کی صنعتی شعبے میں خدمات انجام دی ہیں۔ ہنگری کی مدد سے پاکستان میں تجارت اور صنعت کے شعبے میں 100 سے زائد افراد نے اپنے ہنر کا مظاہرہ کیا ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اب سے کچھ ہی دیر قبل پاکستان اور ہنگری کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ معاہدوں میں دونوں ممالک کے مابین تجارت اور صنعت کو مزید تقویت دینا شامل ہے۔ دونوں ممالک نے غزہ کی صورتحال پر بھی بات چیت کی ہے۔وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے درپیش مسائل سے ہنگری کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ہے۔ اس وقت پاکستان کو افغانستان سے سکیورٹی مسائل کا سامنا ہے جس سے متعلق اپنے ہم منصب کو بتایا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے سفارتی سطح پر ملاقاتوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، اس معاملے پر ہنگری نے مثبت جواب دیا ہے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہنگری کے وزیر برائے خارجہ پیٹر سیجارٹو نے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان سفارتی تعلقات کو 60 سال مکمل ہو چکے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت، صنعت اور دیگر شعبوں کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان بہت سی چیزیں یکساں ہیں۔ پاکستان اور ہنگری کے درمیان ثقافتی لحاظ سے بھی بہت چیزیں مشترک ہیں۔ہنگری کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان کی سر زمین سے درپیش مسائل سے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ ہم پاکستان کے ساتھ اس کوشش میں شامل ہیں کہ خطے میں امن کی صورتحال برقرار رہے۔ ہم پاکستان کو خطے میں امن کی بحالی کے لیے اچھے دوست کی طرح دیکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان اور ہنگری کے درمیان دونوں ممالک کے ہنگری کے وزیر پاکستان کے پاکستان کو نے کہا کہ کو مزید
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین