ایسوسی ایٹ ڈگری؛ ششماہی امتحانی نظام مؤخر ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
کراچی:
کراچی کے سرکاری کالجوں میں جاری ایسوسی ایٹ ڈگری ( اے ڈی پروگرام) کے سال میں دو بار(ششماہی) امتحانات لینے یا سال میں دو امتحانی نظام ایک سال کے لیے مؤخر کیا جا رہا ہے، جس کے لیے محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کی سفارش پر جامعہ کراچی نے اپنی اکیڈمک کونسل کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی فقیر محمد لاکھو کی جانب سے جامعہ کراچی کو لکھے گئے خط اس نظام کو ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کی سفارش کی گئی ہے، خط میں انہوں نے ایسوسی ایٹ ڈگری( اے ڈی سی، اے ڈی ایس اور اے ڈی اے) کے حوالے سے کہا ہے کہ ابھی اس سلسلے میں کافی کام ہونا باقی ہے اور اس سے متعلق بعض امور پر سرکاری کالجوں کو مشکلات ہیں لہٰذا طلبہ اور اداروں کے بہتر مفاد میں اس نئے امتحانی نظام کو ایک سال کے لیے مؤخر کردیا جائے۔
یاد رہے کہ جامعہ کراچی نے ہائر ایجوکیشن (ایچ ای سی) کی گائیڈ لائن پر اس نئے امتحانی نظام کی منظوری دی تھی جسے سیکریٹری الحاق کمیٹی پروفیسر انیلا امبر ملک کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔
اس نئے نظام کو سمسٹر سسٹم سے کچھ مختلف رکھا گیا ہے اور سال میں دو بار ہر مضمون کے 100/100 مارکس کے امتحانات جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات ہی کو لینے ہیں جبکہ سمسٹر سسٹم کے تحت سال میں دو بار منعقد ہونے والے امتحانات کو 40 فیصد متعلقہ سرکاری یا نجی کالجوں جبکہ 60 فیصد مارکس کا امتحان جامعہ کراچی کی جانب سے ہوتا ہے۔
ایسوسی ایٹ ڈگری کے لیے ایچ ای سی کی شرط تھی کہ اس میں سمسٹر سسٹم متعارف کرایا جائے تاہم پرائیویٹ امیدوار کے سبب سمسٹر سسٹم کا اطلاق ناممکن تھا۔
واضح رہے کہ جب سے ایچ ای سی کی جانب سے دو سالہ گریجویشن کے بجائے چار سالہ گریجویشن شروع کرنے اور دو سالہ ڈگری کو ایسوسی ایٹ کیا گیا ہے جامعہ کراچی کے تحت کالجوں میں اس پروگرام کی انرولمنٹ انتہا درجے تک گر گئی ہے اور جامعہ کراچی جو اس مد میں 800 ملین روپے سالانہ تک آمدن لیتی تھی اب یہ صرف 200 ملین روپے سالانہ رہ گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی سال میں دو کی جانب سے کے لیے
پڑھیں:
کراچی: خاتون کے ہاں 5 بچوں کی پیدائش، 2 انتقال کرگئے
فائل فوٹوکراچی میں گزشتہ روز نجی اسپتال میں خاتون کے ہاں پیدا ہونے والے 5 بچوں میں سے 2 بچے انتقال کرگئے۔
کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک وقت میں پیدا ہونے والے پانچ میں سے دو بچے دورانِ علاج دم توڑ گئے۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے وقت سے پہلے پیدا ہوئے ہیں اور تمام بچوں کا وزن انتہائی کم ہے۔ زندہ رہنے والے تینوں بچوں کو بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
خاتون نے آپریشن کے ذریعے 3 لڑکوں اور 2 لڑکیوں کو جنم دیا تھا۔