اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اپریل 2025ء) پاکستان میں روزانہ 27 مائیں اور ایک ماہ سے کم عمر کے 675 بچے صحت کی قابلِ انسداد پیچیدگیوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں جس پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اموات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔

ان اموات کی روزانہ تعداد کا مطلب ہے کہ ہر سال 9800 سے زائد مائیں اور 246,300 نوزائیدہ بچے صحت کے قابل تدارک مسائل کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں ہر سال 190,000 سے زائد مردہ بچوں کی پیدائش کا اندراج ہوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے بین الاقوامی اور قومی شراکت داروں کو پاکستان میں زچہ و بچہ کی صحت میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نا صرف پاکستان بلکہ پورے خطّے کی خوشحالی کے لئے نانگزیر ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ پیش رفت

پاکستان نے گزشتہ برسوں کے دوران نمایاں پیش رفت کی ہے۔

تازہ ترین دستیاب اعدادوشمار کے مطابق زچگی کی شرح اموات 2006 میں ہر ایک لاکھ زندہ پیدائشوں پر 276 اموات سے کم ہو کر 2024 میں 155 تک آ گئی ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات بھی 2006 میں ہر ہزار زندہ پیدائشوں پر 52 اموات سے کم ہو کر 2024 میں 37.

6 ہو گئی ہے، جبکہ مردہ پیدائشوں کی شرح 2000 میں ہر ہزار پیدائشوں پر 39.8 سے کم ہو کر 2024 میں 27.5 ہو گئی ہے۔

پاکستان نے ڈبلیو ایچ اواور شراکت داروں کی مدد سے ملک بھر میں ماؤں اور نوزائیدہ بچوں میں تشنج (ایم این ٹی) کے خلاف بھی اہم پیش رفت کی ہے۔

پاکستان کی تقریبا 80 فیصد آبادی (19 کروڑ افراد) اب ان علاقوں میں رہتی ہے جہاں نوزائیدہ بچوں میں تشنج کے پھیلاؤ پر قابو پا لیا گیا ہے، اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر 1000 زندہ پیدائشوں پر اوسط ایک سے بھی کم تشنج کے مریض سا منے آ تے ہیں۔ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر نے مارچ 2025، سندھ نے دسمبر 2024، اور پنجاب نے 2016 میں اس بیماری کا خاتمہ کیا۔

WHO Pakistan پاکستان میں طبی کارکن ایک حاملہ خاتون کو تشنج سے بچاؤ کا حفاظتی ٹیکہ لگا رہی ہیں۔

پائیدار ترقی کے اہداف

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس حوصلہ افزا پیش رفت کے باوجود 2030 کے لیے عالمی پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) حاصل کرنے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ جس میں زچگی کی شرح اموات کو ہر ایک لاکھ زندہ پیدائشوں پر 70 اموات اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کو ہر ایک ہزار پیدائشوں پر 12 اموات تک کم کرنا شامل ہے۔

ان اہداف کے حصول کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ خواتین کی طویل المدتی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنایا جائے، جس میں جنسی اور تولیدی صحت کی سہولیات تک مؤثر رسائی، معیاری قبل از پیدائش نگہداشت، پیدائش کے دوران جان بچانے والی سہولیات، اور نوزائیدہ بچوں کی فوری دیکھ بھال شامل ہیں مثلا دودھ پلانے میں مدد، چوٹوں اور انفیکشن سے تحفظ، اور ضروری غذائی سہولیات کی فراہمی۔

یہ بھی ضروری ہے کہ بالواسطہ وجوہات جیسے کہ خون کی کمی (انیمیا) کا مؤثر انداز میں حل نکالا جائے جو پاکستان میں تولیدی عمر کی 41.7 فیصد خواتین (15 سے 49 سال کی عمر) کو متاثر کرتی ہے.اور دائیوں پر مبنی نگہداشت کے طریقہ کار، ذہنی صحت، خاندانی منصوبہ بندی تک رسائی، تعلیم، اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ خواتین کو اپنی اور اپنے خاندان کی صحت سے متعلق باخبر فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہو۔

ہر 1 امریکی ڈالر جو زچہ و بچہ کی صحت میں پر خرچ کیا جاتا ہے، اس سے 9 سے 20 امریکی ڈالر تک کا منافع متوقع ہوتا ہے۔ زچہ و بچہ کی صحت پر خرچ کرنا انسانی سرمایہ پر سرمایہ کاری ہے جو اقتصادی ترقی اور خوشحال و صحت مند معاشروں کی جانب لے جاتا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زندہ پیدائشوں پر نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات پاکستان میں سرمایہ کاری بچوں کی کے لیے کی صحت

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی

وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی—فائل فوٹو

وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتا ہوں۔

سعید غنی کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کے چند لمحوں بعد بھارت نے غیرذمے دارانہ طریقے سے پاکستان پر الزام عائد کردیا، بھارت کے پاس ثبوت ہے تو پاکستان کو پیش کریں۔

پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینا جانتا ہے: شازیہ مری

پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی ترجمان شازیہ مری کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینا جانتا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے دیر سے سہی لیکن نہروں کے مسئلے کا نوٹس لیا، اُمید ہے سندھ کے تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ منصوبہ ترک کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں حالات کو نارمل رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ملیریا کو ختم کرنا ہے‘‘ قابلِ علاج بیماری کیخلاف جنگ کیلیے وزیراعظم کا پیغام
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے، سعید غنی
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی
  • معروف اداکارہ شوبز کی چکاچوند چھوڑ کر ویٹر بن گئیں؛ حیران کن وجہ
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • سابق کپتان عروج ممتاز نے ڈاکٹر بن کر علاج بھی کرڈالا
  • برطانیہ، ہارٹ فیل کا علاج متعارف، اموات میں 62 فیصد کمی ممکن
  • ‘میں روزانہ 5 لیٹر دودھ پیتا ہوں’، ایم ایس دھونی کے حیرت انگیز انکشافات
  • مقبوضہ کشمیر میں نہتے سیاحوں پر گولیوں کی بوچھار، 20 سے زیادہ اموات کا خدشہ
  • دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور