پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان اکثر دہشتگردی، دھماکوں اور ٹارگیٹ کیلنگ کے واقعات کی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے لیکن ان دنوں اس کی وجہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا اعلان جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت 10 روپے کم کرنے کی بجائے اس کا فائدہ بلوچستان کی عوام کو دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ دوگنا کردیا گیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم کے اعلان کے مطابق چمن، کوئٹہ، خضدار اور کراچی قومی شاہراہ این 25 کو 2 رویہ کرنے کے ساتھ ساتھ کچھی کینال منصوبہ کو اس رقم سے مکمل کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا بحث

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کہ اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ ایک جانب بلوچستان میں بسنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ 7 دہائیوں بعد بالآخر حکومت نے بلوچستان پر کچھ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک خوش آئند عمل ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے میں ترقیاتی اقدامات سے جہاں بسنے والے عوام کی احساس محرومی کم ہوگا، وہیں دیگر صوبہ میں بسنے والی عوام کا مؤقف ہے کہ ملک بھر کا حق صرف ایک صوبے کو دینا رست اقدام نہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چمن کو کراچی سے ملانے والی قومی شاہراہ این 25 کو 2 رویہ کرنا کیوں ضروری ہے۔ دراصل چمن کو کراچی سے ملانے والی یہ سڑک آئے روز کئی قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟

میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر ریسکیو 1122 کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس مجموعی طور پر صوبے میں ٹریفک حادثات کے 23257 واقعات رونما ہوئے جس میں 31854 افراد زخمی جبکہ 416 افراد جان بحق ہوئے۔

رواں برس بھی بلوچستان کی قاتل قومی شاہراہوں پر حادثہ کا سلسلہ تھم نہ سکا رواں مجموعی طور پر اب تک 2074 ٹریفک حادثات رونما ہو چکے ہیں جن میں 2724 افراد زخمی جبکہ 48 افراد جانبحق ہو چکے ہیں۔

رواں برس ہونے والے واقعات میں قومی شاہراہ این 25 پر 890 ٹریفک حادثات رونما ہو چکے ہیں جبکہ ان حادثات میں 1229 افراد زخمی جبکہ 25 افراد جانبحق ہوئے ہیں۔

حادثات کی وجوہات

کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر آئے روز ہونے والے حادثات ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ ڈائریکٹر آپریشن میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر ڈاکٹر امیر بخش کے مطابق اس قومی شاہراہ پر حادثات ہونے کی سب سے بڑی وجہ سڑک کا 2 رویہ نہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ اوور اسپیڈنگ اور لوکل گاڑیاں چلانے والے ڈرائیورز کی جانب سے اوور ٹائم حادثات کا باعث بنتے ہیں۔

اس تمام صورتحال میں حکومت کی جانب سے قومی شاہراہ این 25 کو 2 رویا کرنے کا فیصلہ نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ قومی شاہراہ کے جلد تعمیر ہونے سے حادثات میں واضح کمی واقع ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان چمن خضدار قومی شاہراہ قومی شاہراہ این 25 کوئٹہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان قومی شاہراہ قومی شاہراہ این 25 کوئٹہ قومی شاہراہ این 25 کو کے مطابق

پڑھیں:

بارش اور سیلاب سے مزید 10 جاں بحق: شاہراہ قراقرم پر ہزاروں افراد پھنس گئے

لاہور؍ اسلام آباد؍ پشاور؍کراچی (نامہ نگار +نیوز رپورٹر + آئی این پی+ این این آئی+ خبر نگار+ بیورو رپورٹ) جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب اور خیبرپی کے کے مختلف شہروں میں  موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔  کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد بارشوں کے باعث جاں بحق ہوئے۔ جبکہ26 جون سے 22 جولائی تک 118 بچوں سمیت248 افراد جاں بحق اور 611  زخمی ہوچکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح سے ہونے والی بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔ مال روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو، سول سیکرٹریٹ، چوبرجی، مزنگ، چوک ناخدا، فیروزپور روڈ، نشتر ٹائون، جیل روڈ، تاجپورہ، فیصل ٹائون، اقبال ٹائون، گارڈن ٹائون اور کینال روڈ پر بادل برس پڑے جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ دیر کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے سبب گرمی کی شدت میں کمی آگئی۔ تاہم، ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ موسلادھار بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ جبکہ شمالی علاقہ جات میں لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف پھٹنے کا خطرہ ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کے باعث شاہراہ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں طرف سے مکمل بلاک ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق  نے  بتایا  کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اور حکومت نے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے۔ شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بند ہونے ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔  دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپی کے میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔ دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ریسکیو 1122 کو گجرات کے نواحی علاقے میں سیلابی ریلے میں گھرے 23 افرا د کو بچانے پر شاباش دی ہے۔ سیلابی ریلے میں گھرے افراد کے بارے میں ریسکیو 1122 فوری رسپانس دیتے ہوئے ٹیم موقع پر موٹر بوٹ لیکر پہنچ گئی۔ ریسکیو 1122 ٹیم نے میلوں دور سیلابی ریلے میں گھرے افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔  عوامی خدمت کی شاندار مثال، مسلسل بارش کے بعد چند ہی گھنٹوں میں لاہور کی سڑکوں سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ لاہور میں علی الصبح شروع ہونے والی بارش کئی گھنٹے جاری رہی۔ ستھرا پنجاب، ایل ڈبلیو ایم سی اور واسا کی محنت سے شہر کی بڑی سڑکوں کو فوری کلیئر کر دیا گیا۔ کریم بلاک، شادمان، وحدت روڈ، اچھرہ، جی سی یونیورسٹی روڈ، اولڈ کیمپس، ناصر باغ، ڈی سی آفس روڈ اور دیگر روڈز سے بھی نکاسی آب کا عمل مکمل کیا گیا۔ لاہور میں شدید بارش کے بعد جلد نکاسی آب پر عوام نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ میں رات بھر طوفانی بارش کے باوجود میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کی محنت سے چند گھنٹے میں شہر صاف ہوگیا۔ لیہ کے تمام مرکزی روڈز سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ شہر کے اندرونی روڈز کو صرف دو گھنٹوں میں صاف کیا گیا۔ لیہ شہر میں ستھرا پنجاب اور میونسپل کارپوریشن کی ٹیمیں رات بھر نکاسی کے لئے متحرک رہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کے عملے کو بارش کے باوجود کام کرنے پر شاباش دی ہے۔ خیبر پی کے کے مختلف اضلاع میں 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک 16 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پچھلے دو روز کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جاں بحق افراد میں 11 بچے، تین خواتین اور 2 مرد جبکہ زخمیوں میں 2 بچے اور 2 خواتین اور  4 مرد شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 24 گھنٹوں میں بارشوں سے 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث پنجاب میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 4 جاں بحق‘ 3 زخمی ہوئے۔ گلگت بلتستان میں 2 اموات ہوئیں۔ 26 جون سے اب تک سب سے زیادہ پنجاب میں 139 افراد جاں بحق‘ 477 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 60 افراد جاں بحق جبکہ 74 زخمی ہوئے۔ سندھ میں 24 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں اب تک 16 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔ جی بی میں 5 افراد جاں بحق‘ 4 زخمی ہوئے۔ آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں میں 151 مکانات منہدم ہوئے۔ 120 مویشی ہلاک ہوئے۔ گلگت‘ گلیات میں مزید طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔ محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے شدید بارش کے باعث چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چارسدہ، صوابی، مردان، مری، گلیات، نوشہرہ، اسلام آباد/ راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بلوچستان کے مقامی / بر ساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ عوام الناس کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔لاہور میں تیز بارش کے باعث2 مختلف مقامات پر گھروںکی چھتیں گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق جبکہ 5 بچوں اور 3خواتین سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لکھو ڈیرکے علاقے میں رنگ روڈ پر ایک خستہ حال مکان کی چھت گر گئی۔ ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ جن میں 42 سالہ عابد موقع پر جاں بحق جبکہ 29 سالہ آسیہ،6 سالہ علی عابد اور2 سالہ ہادیہ عابد زخمی ہو گئے ہیں۔ ریسکیو 1122 نے تینوں زخمیوں کو ملبے تلے سے نکال کر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا۔ دوسرا واقعہ سگیاں پل کے قریب پیش آیا، جہاں گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے 10 افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں 3 بچے، 2 عورتیں اور5 مرد شامل ہیں۔ زخمیوں میں امیر خان مظالم خان اورحاجی دین محمد وغیرہ شامل ہیں۔ جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں دو زخمی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
  • لیبیا کشتی حادثہ، جاں بحق مزید 2 افراد کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں
  • بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 تک جاپہنچی ،121 بچے، 85 مرد اور46 خواتین شامل
  • شاہراہِ تھک بابوسر تاحال بند، وادی تھور میں مزید 2 افراد کے سیلاب میں بہنے کی اطلاع
  • بارش اور سیلاب سے مزید 10 جاں بحق: شاہراہ قراقرم پر ہزاروں افراد پھنس گئے
  • والد نے چچی اور 3 سالہ کزن کو بچانے کیلئے سیلابی ریلے میں چھلانگ لگائی، بیٹا فہد اسلام
  • بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
  • بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر  کرنے کی اپیل
  • وزیر اعظم کا بارشوں اور سیلابی صورتحال سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر اظہار افسوس
  • خیبرپختونخوا میں بارشوں اور فلش فلڈ سے ہونیوالے نقصانات کی رپورٹ جاری