علی ترین کے بعد پی ایس ایل ماڈل پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی دو بار کی چیمپئین لاہور قلندرز کے مالک عاطف رانا کا کہنا ہے کہ لیگ میں فرنچائز کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں ہم محض نگراں ہیں۔
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں لاہور قلندرز کے اونر عاطف رانا نے تسلیم کیا کہ پی ایس ایل کے ماڈل کی وجہ سے فرنچائزز کو چیلنجز کا سامنا ہے، جب تک اسے بہتر نہیں بنایا جائے گا لیگ آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سابق چیئرمینز احسان مانی، نجم سیٹھی، رمیز راجا، ذکا اشرف سب سے یہی کہا کہ اگر لیگ کو چلانا ہے تو ماڈل ٹھیک کرنا پڑے گا، ہمیں یہ بات کرتے ہوئے 10 سال ہوچکے، اب دیگر لوگ بھی میدان میں آئے ہیں البتہ ہم نے ہمیشہ درست فورم پر یہ باتیں کی ہیں، میں سب کو یہی بات سمجھاتا ہوں کہ برانڈ بنانے پر سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف
عاطف رانا نے کہا کہ ہمارے یہاں مسئلہ یہ ہے کہ پی ایس ایل کی اونر شپ اور حقوق پی سی بی کے پاس ہیں، ہم محض نگراں ہیں، اس لیگ کو ہمیں مل کر بڑا کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل پر تنقید؛ کیا فرنچائز اونرز آپس میں الجھ پڑے؟
ایک سوال پر لاہور قلندرز کے مالک نے کہا کہ ملتان سلطانز کے مالکان نے سوچ سمجھ کر ٹیم خریدی ہوگی، چیلنجز تو ہر جگہ سامنے آتے ہیں، علی ترین بات درست کر رہے ہیں مگر فورم اور ٹائمنگ غلط ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل سے متعلق بیان؛ بورڈ بھی میدانِ جنگ میں کود پڑا
انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ فنانشل ماڈل میں بیشتر معاہدوں کا 95 فیصد فرنچائز کو ملنے کے سوال پر عاطف رانا نے کہا کہ اگر آمدنی ہی 100 روپے ہے تو سو فیصد ملنے سے کیا فائدہ ہوگا، آمدنی ہی ایک ہزار ہونی چاہیے، پی ایس ایل کو جب بڑا بنایا جائے گا تب ہی سب کا فائدہ ہوگا۔ 20 سالہ ملکیت ہمارے پاس ہے، احسان مانی نے ہماری بات مان کر معاملات کا جائزہ لینے کیلئے ایک ریٹائرڈ جج کا تقرر کیا، انھوں نے ہمارے اکاؤنٹس کی تمام تر تفصیلات بھی لیں لیکن جس دن انھیں فیصلہ دینا تھا تب مانی کو تبدیل کردیا گیا اور رمیز آگئے۔
مزید پڑھیں: سرد جنگ؛ ملتان سلطانز کے مالک نے پھر بورڈ پر "سنگین الزامات" لگادیے
عاطف رانا نے کہا کہ ہم نے بورڈ سے فیصلے کا پوچھا تو جواب ملا کہ ہم آپ کے ساتھ اسے شیئر نہیں کرسکتے، احسان مانی کو قائل کرنے میں ہمیں 3 سال لگے، وہ مستقل مالکانہ حقوق دینے، بھارتی آئی پی ایل کی طرح نو فیس ماڈل، ہوم اینڈ اوے فارمیٹ پر رضامند ہوچکے تھے مگر خود تبدیل ہوگئے، جب فیس لیے بغیر ریونیو شیئر ہوگا تو پی سی بی پورے سال اس لیگ کیلئے کام کرے گا، علیحدہ سیکرٹریٹ بنا کر الگ ٹیم رکھے گا، ابھی تو بورڈ کو کچھ کیے بغیر فیس کی مد میں 15، ساڑھے 15 ملین ڈالر گھر بیٹھے مل جاتے ہیں، اس وجہ سے وہ اتنے متحرک نہیں ہوتے جتنا ہونا چاہیے، بصورت دیگر ہماری طرح سارے سال کام کرتا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں پی ایس ایل نے کہا کہ پی سی بی
پڑھیں:
پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی بورڈ کا موقف سامنے آگیا
ایشیا کپ کے میچ میں بھارتی کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کے معاملے پر انڈین بورڈ کا موقف سامنے آگیا۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ کرکٹ میچ کے بعد مخالف ٹیم سے مصافحہ محض نیک خواہشات کے اظہار کا ایک طریقہ ہے، کوئی لازمی قانون نہیں۔
بی سی سی آئی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے گفتگو میں کہا کہ اگر آپ رول بُک پڑھیں تو اس میں کہیں نہیں لکھا کہ مخالف ٹیم سے مصافحہ لازمی ہے۔ یہ محض ایک روایت ہے کوئی قانون نہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے پیش نظر کھلاڑیوں کو مصافحہ پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ اتوار کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلے گئے ایشیا کپ کے میچ میں ٹاس کے بعد بھارتی کپتان اور میچ کے بعد بھارتی کرکٹرز نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا تھا، بھارتی کرکٹرز کا رویہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے شدید منافی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ؛ بھارتی ٹیم کے رویے کیخلاف اے سی سی کا سخت ایکشن لینے پر غور
بھارتی ٹیم کے غیر منساب رویے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے مینیجر نوید اکرم چیمہ نے بھی شدید احتجاج کیا تھا جبکہ انہوں نے میچ ریفری کے رویے پر بھی اعتراض کیا جو کپتانوں سے ٹاس کے دوران ہاتھ نہ ملانے کی درخواست کر رہے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر آئی سی سی کو خط لکھ کر میچ ریفری کی تبدیلی کا بھی مطالبہ کیا، ذرائع نے کہا کہ پی سی بی کے مطالبے پر اگر آئی سی سی نے میچ ریفری کو تبدیل نہ کیا تو پاکستان ٹیم ایشیا کپ کے مزید کسی میچ میں حصہ نہیں لے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ بھارتی کھلاڑیوں نے دانستہ طور پر پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ نہ ملا کر کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، میچ ریفری نے جان بوجھ کر کپتانوں کو ہاتھ ملانے سے روکا۔
پی سی بی نے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ اور "اسپرٹ آف کرکٹ" کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔