برطانیہ میں یہودیوں کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم کے درجنوں ارکان نے غزہ میں جاری ’دل دہلا دینے والی جنگ‘ پر اسرائیلی حکومت کی مذمت کی ہے۔

فنانشل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کھلے خط میں برٹش جیوز کی بورڈ آف ڈپٹیز کے 36 ارکان نے کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں دوبارہ شروع کی گئی جارحیت کے نتیجے میں زندگیوں اور روزگار کے ایک بار پھر ضیاع پر آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔

یہ خط بورڈ کے کچھ ارکان کی طرف سے غزہ کی جنگ کی پہلی مخالفت ہے، بورڈ میں 300 سے زائد ڈپٹیز شامل ہیں۔ خط کے جواب میں بورڈ نے کہا کہ اس کے تقریباً 10 فیصد ارکان اس پر دستخط کنندگان ہیں اور ممکن ہے کہ دیگر بھی اس پیغام سے اتفاق کرتے ہوں۔

بورڈ نے مزید کہا کہ بلاشبہ دیگر ارکان اس خوفناک صورتحال کی بنیادی ذمہ داری حماس پر ڈالنے اور 7 اکتوبر کے سنگین جرائم کے اعادے کو روکنے کی ضرورت پر زور دیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ میں رائے کا تنوع اسرائیلی سیاست سے مختلف نہیں، جہاں ایک زوردار جمہوری ماحول میں ان دردناک زندگی اور موت کے معاملات پر شدید بحث ہوتی ہے۔

کھلے خط کے دستخط کنندگان نے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل کی روح چھینی جارہی ہے اور ہم، برٹش جیوز کی بورڈ آف ڈپٹیز کے ارکان اس اسرائیل کے مستقبل کے لیے خوفزدہ ہیں جس سے ہمارا گہرا تعلق ہے۔

خط میں اسرائیلی حکومت پر تنقید کی گئی کہ اس نے جنگ بندی توڑ کر غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا، بجائے اس کے کہ سفارتی راستہ اختیار کرتی اور جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر متفق ہوتی۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کو خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان کی رسائی روک دی اور دو ہفتے بعد جنگ دوبارہ شروع کر دی۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو بڑھانے اور باقی 59 مغویوں کی رہائی کی پیشکش قبول نہیں کی۔

حماس نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے اصل معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے مطابق دوسرے مرحلے میں تمام باقی زندہ مغویوں کو رہا کرکے جنگ مستقل طور پر ختم کی جانی تھی۔

خط کے ایک اور دستخط کنندہ وکیل فلپ گولڈن برگ نے بی بی سی ریڈیو کو بتایا کہ برطانوی یہودیوں میں رائے کا پورا ایک سلسلہ موجود ہے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہمیں یہ سب نہیں کرنا چاہیے تھا۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے سرحد پار حملے کے جواب میں حماس کو ختم کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق کم از کم 51,025 افراد غزہ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا

میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا

حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے