سانحہ 9 کے دوران پولیس افسر کے دانت توڑنے کا کیس، ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں فیصلے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
9 مئی کیس میں ملزم رضا علی کی درخواست ضمانت پر سماعت پر دلائل دیتے ہوئے وکیل صفائی وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ رضا علی اور زین العابدین پر ایک ہی پولیس افسر کا دانت توڑنے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل صفائی کے مطابق پولیس افسر نے دانت توڑنے کے جرم میں پہلے زین العابدین کو شناخت کیا بعد میں رضا علی کو، ایک ہی کام 2 مختلف لوگ کیسے کر سکتے ہیں؟
وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق شناخت کرنے والا پولیس اہلکار تو زخمی بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ رضا علی تو واقعہ کے وقت نجی ہوٹل میں تھا جس کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے جوابی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ رضا علی کو جناح ہاؤس سے گرفتار کیا گیا، کیس کا چالان جمع ہوچکا ہے۔
اس موقع پر کیس کی سماعت کرنے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مناسب ہوگا درخواست ضمانت واپس لے لیں، نہیں چاہتے کہ کسی بھی فریق کیخلاف کوئی آبزرویشن آئے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو 4 ماہ میں فیصلے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی، تاہم وکیل صفائی کا مؤقف تھا کہ 4 ماہ میں فیصلے کے حکم پر تحفظات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: سانحہ 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کے لیے دائر مقدمات مقرر
بعد ازاں چیف جسٹس نے سمیر کھوسہ، سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی کو چیمبر میں بلا لیا اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احمد رضا گیلانی کو بھی چیمبر آنے کی ہدایت کی۔
جسٹس نے آگاہ کیا کہ تمام کیسز کا حکم نامہ تحریر کر رہے ہیں جو شامل کروانا یا نکلوانا ہو دونوں کروا سکتے ہیں۔
عدالتی ہدایت پر وکلا چیف جسٹس کے چیمبر روانہ ہو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سانحہ 9 مئی سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی ا فریدی سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس رضا علی
پڑھیں:
زمان پارک کیس میں اہم پیش رفت، عدالت نے گواہوں کو طلب کر لیا
سانحہ 9 مئی کے سلسلے میں زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل کے روبرو سانحہ 9 مئی زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو شہادت ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا ۔ دورانِ سماعت عدالتی عملے نے جیل میں ملزمان کی حاضری مکمل کی، جن میں سے زیر حراست ملزمان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید شامل ہیں جب کہ ملزمان کی جانب سے رانا مدثر عمر اور میاں علی عمار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کے جیل ٹرائل کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی ۔ یاد رہے کہ تھانہ ریس کورس نے زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ درج کر رکھا ہے ، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر کارکنان کو 9 مئی بغاوت اور فسادات پر اکسانے کا الزام ہے دریں اثنا سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں زیر حراست پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست پر سماعت عدالت نے 8 نومبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر وکیل سے ضمانتوں پر دلائل طلب کرلیے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو بھی ضمانتوں پر دلائل کی ہدایت کردی۔