اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرا ردینے کیخلاف کیس جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل8/3میں کیا ہے؟کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرا ردینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سماعت کی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل8/3میں کیا ہے؟کیا سویلینز اس کے زمرے میں آتے ہیں؟یہاں پر بات صرف فورسز کے ممبرز کو ڈسپلن میں رکھنے کیلئے ہے،جہاں واضح ہو کہ یہ قانون صرف ممبرز کیلئے ہے، وہاں پر مزید کیا ہونا ہے؟جسٹس حسن اظہر نے استفسار کیا کہ کوئی سویلین آرمی تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس سےکیا تعلق ہے؟جسٹس نعیم اختر نے کہاکہ یہ صرف ممبرز کیلئے ہے، اس میں سویلین کو لانا ہوتا تو پھر الگ سے لکھا جاتا،1973کے آئین میں بہت سی شقیں پہلے والے 2آئین سے لی گئی تھیں،مارشل لا ادوارکی 1973کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں،آئینی ترمیم کرکے چیزیں تبدیل کرکے 73کا آئین اصل شکل میں واپس لایا گیا، لیکن اس میں بھی آرمی ایکٹ سے متعلق چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا۔

بنگلا دیش کی پاکستان سے 71 سے قبل کے 4.

52 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے مطالبے کی تیاری شروع، بنگالی میڈیا نے دعویٰ کردیا

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

بنگلادیش میں شیخ حسینہ کے رفیقِ خاص سابق چیف جسٹس خیر الحق گرفتار

شیخ حسینہ واجد کے قریبی ساتھی اور بنگلا دیش کے سابق چیف جسٹس 81 سالہ خیرالحق کو قتل کے مقدمے میں جیل بھیج دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈھاکا پولیس افسر ناصر الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس خیرالحق انھیں طلبا احتجاج کے دوران نوجوان کے قتل پر باقاعدہ گرفتار کیا گیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سابق چیف جسٹس پر حکومت مخالف طلبا تحریک کو کچلنے کے دوران ایک نوجوان ہلاکت کے علاوہ متعدد دیگر مقدمات بھی ہیں۔

سابق چیف جسٹس خیرالحق کو سخت سیکیورٹی میں ڈھاکا کی عدالت میں لایا گیا جہاں وہ مکمل خاموش رہے۔ جہاں جج نے انھیں عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

کیس کا پس منظر

گزشتہ برس شیخ حسینہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے رہنما علاء الدین کے بیٹے کی موت واقع ہوگئی تھی جس پر انھوں نے شیخ حسینہ اور سابق چیف جسٹس خیرالحق سمیت 465 دیگر افراد پر قتل کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

سابق چیف جسٹس کا شیخ حسینہ کے ساتھ تعلق 

چیف جسٹس خیرالحق نے 2010 کے آخر میں عہدہ سنبھالا اور صرف آٹھ ماہ بعد سبکدوش ہو گئے تاہم بعد میں شیخ حسینہ حکومت کے دور میں قانون کمیشن کے چیئرمین بھی بنے۔

خیرالحق کو سب سے زیادہ تنقید کا سامنا 2011 میں دیے گئے اُس عدالتی فیصلے پر ہوا جس میں انہوں نے بنگلا دیش کے آئین سے عبوری (caretaker) حکومت کا نظام ختم کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ عبوری نظام کے تحت انتخابات کے دوران موجودہ حکومت کو مستعفی ہوکر ایک غیر سیاسی عبوری حکومت کے حوالے اقتدار سونپنا ہوتا تھا تاکہ انتخابات شفاف طریقے سے ہو سکیں۔

اس فیصلے کو عوامی سطح پر شیخ حسینہ کے حق میں ایک غیرجانبدارانہ اقدام قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس فیصلے کے بعد وہ بلا رکاوٹ اقتدار میں رہیں۔

یاد رہے کہ حکومت مخالف طلبا تحریک کے دوران 1500 سے زائد طلبا کے جاں بحق اور ہزاروں کے زخمی ہونے کے بعد فوج نے تعاون سے انکار کردیا تھا۔

فوجی قیادت کی مداخلت پر شیخ حسینہ واجد اپنے مسلسل 15 سالہ دور اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔

جس کے بعد بنگلادیش میں قائم ہونے والی عبوری حکومت نے عوامی دباؤ کے بعد الیکشن کرانے کا عندیہ دیا ہے۔

تاہم اس دوران شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے رہنماؤں کی گرفتاریاں اور سزاؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • بنگلادیش میں شیخ حسینہ کے رفیقِ خاص سابق چیف جسٹس خیر الحق گرفتار
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • سینٹ نے پارلیمنٹیرنزکو حکومتی افسران اورآئینی اداروں کے سربرہان سے کم درجہ ملنے کے معاملے کو کمیٹی کے سپرد کردیا
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • سینٹ: تحفظ مخبر کمشن کے قیام، نیوی آرڈیننس ترمیمی بلز، بلوچستان قتل واقعہ کیخلاف قرارداد منظور
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس ؛ علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت ملتوی
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار