یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانب دار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں چیف جسٹس ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوگا، ادارہ جاتی تبدیلیوں میں وقت لگتا ہے جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا پاکستان میں سے زیادہ کام عدالتیں کرتی ہیں جس کا ادراک ہونا چاہیے، انصا ف کی فراہمی کو احترام کی نظر دیکھا جانا چاہیے، ہمارا یہ مطالبہ ایگزیکٹو اور اسٹیٹ دونوں سے ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ماتحت عدلیہ کی بہبود کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ججوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ کمپوزڈ، غیر جانب دار اور اصولوں پر رہیں لیکن بینچ میں شامل ججز بھی انسان ہیں، انہیں کیئر کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی بہبود انسانی ضرور ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز جوڈیشل سسٹم کا انتہائی قیمتی حصہ ہیں، عدلیہ کی فلاح کے لیے پالیسی متعارف کرائی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوادر، گھوٹکی، صادق آباد، ڈیرہ اسماعیل اور بنوں جیسے دور دراز علاقوں کے دورے کیے، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کا ایجنڈا ترتیب دینے کے لیے جسٹس شاہد وحید نے بہت معاونت فراہم کی اور میرا کامل یقین ہے کہ مشترکہ دانش ہمیشہ انفرادی خواہشات پر حاوی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح و شام عدالتیں لگانے کے لیے18اگست کو ہائی کورٹس کے ساتھ دوبارہ اجلاس میں بات ہوگی، ماڈل فوجداری کورٹس پرانے فوجداری سیشن عدالتوں کے ٹرائلزسنیں گی، ماتحت عدلیہ میں کیسز پر سماعت مکمل کرنے کے لیے ٹائم لائن طے کرنے کے لیے ہائی کورٹس کے ساتھ 18 اگست کے اجلاس میں مشاور ت ہوگی۔
چیف جسس نے کہا کہ قابل وکلا کو ماتحت عدلیہ یا ہائی کورٹ میں جوڈیشل ذمہ داری عائد کرنے کا فیصلہ بھی ہوگا، عدلیہ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی) کے استعمال کے لیےطریقہ کار اپنانے کے حوالے سے جسٹس محمد علی مظہر کا م کر رہے ہیں۔ اجلاس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کے امور میں مداخلت پر ردعمل دینے کے لیے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر غور ہے اور ماتحت عدلیہ کے امور میں مداخلت پر رد عمل دینے کے لیے ہر ہائی کورٹ گائیڈ لائنز واضح کرے گا کہ کیسے کاؤنٹر کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماتحت عدلیہ جسٹس یحیی نے کہا کہ چیف جسٹس کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لان) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کےبہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
اسلام دلوں کو جوڑنے والا دین ہے ، ڈاکٹر طاہرالقادری کا گلاسگو میں اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والےنوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔