ملک بھر کے بجلی صارفین کیلئے ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں چار سرکاری پاور پلانٹس نے بجلی کے نرخوں میں کمی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور اب ان پاور پلانٹس کی جانب سے بجلی کی فراہمی ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر کی جائے گی جس سے نہ صرف صارفین کو ریلیف ملے گا بلکہ قومی خزانے پر بھی بوجھ کم ہوگا ذرائع کے مطابق اس پیش رفت کے بعد سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو باضابطہ طور پر درخواست ارسال کر دی ہے تاکہ ان پاور پلانٹس کے ٹیرف میں کمی کی منظوری حاصل کی جا سکے اور اس سلسلے میں نیپرا 24 اپریل کو باقاعدہ سماعت کرے گی جس میں تمام فریقین کو موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا ان چار پاور پلانٹس میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی بلوکی شامل ہے جس کے بجلی ٹیرف میں کمی کی تجویز دی گئی ہے اسی طرح نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ کا ٹیرف بھی کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ سینٹرل پاور جنریشن کمپنی اور ناردرن پاور جنریشن نندی پور کے ٹیرف میں بھی کمی کی درخواست کی گئی ہے اس ممکنہ کمی سے توقع کی جا رہی ہے کہ بجلی کی لاگت میں واضح کمی آئے گی اور صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا حکومت کی جانب سے یہ قدم توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاور پلانٹس
پڑھیں:
لیسکومیں سنگل فیزمیٹرزکابحران سنگین ہونےلگا
سٹی42: لیسکو میں سنگل فیز میٹرز کا بحران شدت اختیار کر گیا، جہاں خراب ہونے والے میٹرز کی تعداد 62 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق کمپنی کی جانب سے نیپرا قوانین کے تحت میٹرز کی تبدیلی کا عمل فی الحال منجمد کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کمپنی نے تمام اسٹورز سے خراب میٹرز کے اجرا کا عمل روک دیا ہے، اور گزشتہ دو ماہ سے ڈیفیکٹو کوڈ کے تحت متبادل میٹرز اسٹاک میں نہیں پہنچ سکے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
میٹرز کی عدم فراہمی کے باعث خراب میٹرز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب صارفین کو ڈیفیکٹو کوڈ لگا کر اوسط بلز جاری کیے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے بیشتر صارفین کے بلوں میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
اس صورتحال نے صارفین کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، جبکہ لیسکو حکام کی جانب سے مسئلے کے حل کے لیے تاحال کوئی واضح لائحہ عمل سامنے نہیں آیا۔