ملک بھر کے بجلی صارفین کیلئے ایک مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں چار سرکاری پاور پلانٹس نے بجلی کے نرخوں میں کمی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اور اب ان پاور پلانٹس کی جانب سے بجلی کی فراہمی ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر کی جائے گی جس سے نہ صرف صارفین کو ریلیف ملے گا بلکہ قومی خزانے پر بھی بوجھ کم ہوگا ذرائع کے مطابق اس پیش رفت کے بعد سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو باضابطہ طور پر درخواست ارسال کر دی ہے تاکہ ان پاور پلانٹس کے ٹیرف میں کمی کی منظوری حاصل کی جا سکے اور اس سلسلے میں نیپرا 24 اپریل کو باقاعدہ سماعت کرے گی جس میں تمام فریقین کو موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا ان چار پاور پلانٹس میں نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی بلوکی شامل ہے جس کے بجلی ٹیرف میں کمی کی تجویز دی گئی ہے اسی طرح نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ کا ٹیرف بھی کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ سینٹرل پاور جنریشن کمپنی اور ناردرن پاور جنریشن نندی پور کے ٹیرف میں بھی کمی کی درخواست کی گئی ہے اس ممکنہ کمی سے توقع کی جا رہی ہے کہ بجلی کی لاگت میں واضح کمی آئے گی اور صارفین کو براہ راست فائدہ ہوگا حکومت کی جانب سے یہ قدم توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاور پلانٹس
پڑھیں:
حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدانے والوں کیلئے خوشخبری
وقاص احمد: چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پراپرٹی کی خریداری پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کے خاتمے کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد فوری طور پر اطلاق کیا جائے گا۔
میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ وزیراعظم نے پراپرٹی خریدنے پر ایف ای ڈی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور خریداروں کو ریلیف دینا ہے۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
راشد محمود لنگڑیال کے مطابق فائلرز کے لیے 3 فیصد ایف ای ڈی ختم کی جا رہی ہے۔ لیٹ فائلرز پر عائد 5 فیصد ایف ای ڈی کا بھی خاتمہ ہوگا۔
اس کے علاوہ نان فائلرز پر لاگو 7 فیصد ایف ای ڈی بھی ختم کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پراپرٹی کی خریداری کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی یعنی تمام اقسام کی پراپرٹی خریدنے والوں کو اس فیصلے سے فائدہ حاصل ہوگا۔