Express News:
2025-04-25@02:23:23 GMT

شاپ ایکٹ کہاں گیا؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT

ملک کے پہلے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل ایوب خان کا دور وہ پہلا دور تھا جب ملک میں دکانوں کے لیے کچھ قوانین بنائے گئے تھے جن میں ایک شاپ ایکٹ بھی تھا جس کے تحت تمام دکاندار ہفتے میں ایک روز اپنی دکانیں بند رکھنے اور دکانوں پر مقررہ اوقات کار پر عمل کرنے کے پابند تھے اور شاپ ایکٹ و دیگر قوانین پر عمل بھی ہوتا تھا جب کہ اس وقت بجلی کی بھی کمی نہیں تھی اور لوڈ شیڈنگ کا تو کسی نے نام بھی نہیں سنا تھا۔

ایوب خان نے مارشل لا لگا کر دکانداروں کو اپنی دکانوں کے سامنے صفائی رکھنے، ملاوٹ سے گریز اور ناپ تول میں گڑبڑ نہ کرنے کا پابند کیا تھا اور مارشل لا کے خوف سے دکانداروں نے اپنی دکانوں پر صفائی دکھانے کے لیے رنگ و روغن بھی کرائے تھے اور بازاروں میں صفائی نظر آتی تھی۔ کسی دکان کے سامنے کچرا نظر نہیں آتا تھا۔ ملاوٹی اشیا فروخت کرنے والوں نے ملاوٹی اشیا خصوصاً مسالہ جات، مرچیں و دیگر اشیا بڑے پیمانے پر تلف کی تھیں جس کے بعد مضر صحت اشیا کی فروخت کا تصور ہی ختم ہو گیا تھا اور تمام دکانیں ہفتے میں ایک دن بند رہتی تھیں جس سے دکانداروں اور ان کے ملازمین کو ہفتے میں ایک روز چھٹی کا موقعہ مل جاتا تھا۔

اس وقت ملک میں صرف دو صوبے تھے اور موجودہ پاکستان اس وقت مغربی پاکستان تھا، جس کے گورنر ملک امیر محمد خان تھے جن کی ہیبت ہر جگہ اور ملک میں مکمل امن و امان تھا۔ رشوت ستانی نہ ہونے کے برابر تھی اور سرکاری دفاتر میں لوگوں کے کام آسانی سے ہو جاتے تھے۔ نفسا نفسی نہیں تھی جرائم نہ ہونے کے برابر تھے۔

اس وقت دو پلڑے والے ترازو اور ہر سال چیک ہونے والے باٹوں کے ذریعے خرید و فروخت ہوتی تھی بعد میں بغیر پلڑوں کا ترازو ہونے لگا اور دونوں اقسام کے ترازو اور ان کے باٹوں کا ایک سرکاری محکمہ سالانہ چیک کر کے نئی مہر لگاتا تھا اور کم تولنے کی شکایات نہ ہونے کے برابر۔ اشیائے خور و نوش معیاری ہوتی تھیں اور لوگوں کی زندگی آسانی سے گزر رہی تھی۔

اب وہ سب کچھ ایک خواب نظر آتا ہے دکانوں کو بند رکھنے کا تصور ختم ہو چکا اور دکانوں کے کھولنے بند کرنے کے اوقات خواب ہو چکے بلکہ اب تو 24 گھنٹے بھی بعض دکانیں کھلی رہتی ہیں۔ صبح جلد کاروبار شروع کرنے اور رات سے قبل کاروبار بند کرنے کا سلسلہ ختم ہو چکا اور بجلی کی کھپت کم کرنے کے لیے ہر حکومت نے کوشش کی کہ کاروبار وقت مقررہ تک محدود کر دیا جائے مگر سرکاری احکامات پر کوئی دکاندار عمل نہیں کرتا، دکانیں مذہبی تہواروں پر مجبوراً بند کی جاتی ہیں۔

حکومت نے بجلی بچانے کے لیے جب بھی کاروباری اوقات مقررکیے وہ ہمیشہ ہوا میں اڑائے گئے۔ پہلے دودھ، دہی کی دکانوں پر صبح ہی دودھ دہی فروخت ہو جاتا تھا۔ گوشت، مرغی، مچھلی کی دکانیں جلد کھلتی تھیں اور دوپہر سے پہلے بند ہو جاتی تھیں، البتہ سبزی اور پھلوں کا کاروبار شام تک جاری رہتا تھا۔

بجلی کی کھپت بڑھنے سے ملک میں پہلے بجلی کی قلت پیدا ہوئی اور اب گرمیوں میں بھی ضرورت پرگیس نہیں ہوتی۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے جنریٹروں کا کاروبار چمکا پھر سوئی گیس کی قلت سے گیس چولہوں نے فروغ پایا جو گرمیوں میں بھی رکھنا ہر گھر کی مجبوری بن چکا ہے۔ پہلے لوگ لکڑی کے برادے کے چولہے استعمال کرکے ضرورت پوری کر لیتے تھے اور سوچتے تھے کہ آنے والے دنوں میں ترقی ہوگی مگر دنیا جدید دور میں اور ہم پرانے دور میں واپس آ چکے ہیں۔

غریب لکڑی کے چولہے استعمال کر رہے ہیں کیونکہ مہنگی بجلی سے اب ہیٹر استعمال نہیں ہوتے۔ حکومت نے بجلی بچانے کے لیے گھڑیاں آگے بھی کرائیں، دکانوں کے اوقات بھی مقرر کیے مگر عمل کرانے میں ہر حکومت ناکام رہی۔ پہلے لوگ شاپ ایکٹ پر عمل کرکے چھٹی بھی کرتے تھے اور مطمئن تھے اب دکانیں زیادہ وقت کھول کر بھی پیٹ نہیں بھر رہا۔ دنیا جدید اور ہم فرسودہ دور میں آچکے ہیں اور حکومتی رٹ تو ملک بھر میں کہیں نظر نہیں آتی اور سزا سب بھگت رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دکانوں کے شاپ ایکٹ بجلی کی ملک میں میں ایک تھے اور کے لیے

پڑھیں:

چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ

چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ(شِنہوا)چین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
آخر تک چین کی بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 3.43 ارب کلو واٹ تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی نسبت14.6 فیصد زیادہ ہے۔
قومی توانائی انتظامیہ (این ای اے) کے مطابق گزشتہ ماہ کے آخر تک شمسی توانائی سے بجلی کی پیداواری صلاحیت 95 کروڑ کلو واٹ تھی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 43.4 فیصد زیادہ ہے۔


این ای اے کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے آخر تک ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 54کروڑ کلو واٹ تھی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 17.2 فیصد زیادہ ہے۔


2025 کے پہلے 3 ماہ میں چین کی بجلی پیدا کرنے والی بڑی کمپنیوں نے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں میں 132.2 ارب یوآن (تقریباً 18.34 ارب امریکی ڈالر) کی سرمایہ کاری کی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.5 فیصد کم ہے۔
این ای اے کے اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصے کے دوران بجلی گھروں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری 95.6 ارب یوآن تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 24.8 فیصد زیادہ ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے: وزیراعلیٰ سندھ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاری انسداد دہشتگردی عدالت سے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری وزیراعظم شہباز شریف صدر اردوان کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر ترکیہ روانہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور،پاکستانیوں کو شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی،ڈی جی پاسپورٹس
  • قومی اسمبلی کمیٹی برائے داخلہ میں پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل منظور
  • رشتہ ایک سرد مہری کا
  • بابراعظم دراصل کہاں غلطی کر رہے ہیں ؟ محمد عامرکا ناقص پرفارمنس پر مشورہ
  • 25 اپریل کوآپ آسمان پر مسکراتا چہرہ کب اور کہاں کہاں دیکھ سکتے ہیں؟جانیں
  • مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور مجوزہ ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں بھاگ کر کہاں جائیں گے، جسٹس ہاشم کاکڑ کے ریمارکس