اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران آئینی بنچ نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ عسکری تنصیات پر حملے سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کورٹ مارشل آئینی طور پر تسلیم شدہ ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ خواجہ صاحب ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئیں اور روزے گلے پڑ جائیں۔ آئین کے تحت دو طرح کی عدالتیں ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کیلئے ملزمان کا تعین کس طرح سے کیا گیا؟۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ملزمان کو پک اینڈ چوز نہیں بلکہ جرم کے مطابق دیکھا جاتا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ آرٹیکل 8 کی شق تین کیا ہے؟ کیا عام شہری اس کے زمرے میں آتے ہیں؟ یہاں پر بات صرف آرمڈ فورسز کے لوگوں کو ڈسپلن میں رکھنے کی ہے۔ کہا ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔1973ء کا آئین بڑا مضبوط ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز کیلئے ہے۔ اگر اس میں سویلین کولانا ہوتا تو الگ سے ذکر کیا جاتا۔ مارشل لاء کے ادوار میں 1973 کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں۔ ترمیم کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں واپس لایا گیا۔ لیکن آرمی ایکٹ کے حوالے سے چیزوں کو نہیں چھیڑا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ملٹری قانون آئین سے ٹکراتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ 12 سے 13 فوجی تنصیات پر حملے ہوئے جو سکیورٹی کی ناکامی تھی۔ اس وقت فوجی افسروں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ کیا 9 مئی پر کسی اور ادارے نے بھی احتساب کیا؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب اٹارنی جنرل دیں گے۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب دلائل مکمل ہونے پر سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل دلائل دیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر

پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی،عدالت نے تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے دیا ۔ نئی درخواست پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے دائر کی گئی، جسے عدالت نے پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے درخواست پر ابتدائی سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے عملے کو ہدایت کی کہ اس درخواست کو آئندہ تاریخ پر مرکزی کیس کے ساتھ مقرر کیا جائے۔پیکا ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کے خلاف پی ایف یو جے، اینکرز ایسوسی ایشن اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواستیں پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ترمیم شدہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کے خلاف ہے اور آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جوابات طلب کرتے ہوئے معاملے کی مزید سماعت مرکزی کیس کے ساتھ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • جو نام ہم بھجواتے وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، نعیم حیدر
  • آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور بغاوت کے مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے.نمائندہ پاک فضائیہ