پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان میں حکام کے مطابق کراچی میں جمعہ کے روزاحمدیوں کی ایک عبادت گاہ کے باہر ہنگامہ آرائی کے دوران ہجوم کی جانب سے ایک احمدی شہری کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔
کراچی کے علاقے صدر کی پریڈی اسٹریٹ پر مشتعل ہجوم نے پہلے سے ظلم و ستم کے شکار اس مذہبی اقلیتی گروپ کی عبادت گاہ کو گھیر لیا تھا۔
احمدی برادری کے ترجمان امیر محمود نے بتایا کہ ایک 47 سالہ شخص، جو کہ گاڑیوں کی ورکشاپ کا مالک تھا، اس حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔کراچی کے تھانہ پریڈی کے ایس ڈی پی او محمد صفدر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ احمدی کمیونٹی کے ایک فرد کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب ہجوم نے اس کی شناخت احمدی کے طور پر کی۔
(جاری ہے)
ان کے بقول، "ہجوم نے مقتول شخص پر لاٹھیوں اور اینٹوں سے حملہ کیا۔
" مشتبہ حملہ آور کون تھے؟مقامی میڈیا ادارے ڈان نے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس سید اسد رضا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ "تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تقریباً 400 کارکن کراچی کے صدر بازار میں واقع موبائل مارکیٹ کے قریب ہال میں جمع ہوئے تھے۔" ٹی ایل پی ایک سخت گیر مذہبی گروپ ہے جس پر ملک میں ماضی میں عارضی طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
محمود نے ڈان نیوز کو بتایا، "مقتول، جو کمیونٹی کی ایک جانی پہچانی شخصیت تھا، عبادت گاہ سےکچھ میٹر کے فاصلے سے گزر رہا تھا جب ٹی ایل پی کے ارکان نے اسے پہچان لیا اور اسے مارنا شروع کر دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔" بعد ازاں پولیس نے گروپ کو منتشر کر دیا اور اندر پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ محمود کے مطابق اس کے بعد درجنوں افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔
احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی مذمتپاکستان میں احمدی برادری کی قیادت کے مطابق ملک میں تقریباً پانچ لاکھ احمدی رہتے ہیں۔ پاکستانی آئین میں احمدی باشندوں کو سن 1974 میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا اور سن 1984 کا ایک قانون انہیں ملک میں اپنے عقیدے کے اسلامی ہونے کا دعوی کرنے یا کھلے عام اسلامی رسومات پر عمل کرنے سے بھی منع کرتا ہے۔
پاکستان میں اس اقلیتی گروپ کو کئی دہائیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ان کے خلاف پرتشدد واقعات میں شدت آئی ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اس واقعے کو "امن و امان کی ناکامی" قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایکس پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، "امن و امان قائم رکھنے میں ناکامی متاثرہ کمیونٹی کے خلاف منظم ظلم و ستم کو ریاست کی طرف سے نظر انداز کرنے کی واضح یاد دہانی ہے۔
"ایچ آر سی پی نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں فوری گرفتار کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول، "ذمہ داروں کی رہائی کے لیے دائیں بازو کے دباؤ میں آئے بغیر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانا چاہیے۔"
ع آ / ع ب (اے پی، روئٹرز ، مقامی نیوز ادارے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عبادت گاہ کے مطابق کر دیا
پڑھیں:
’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے والے جاسوس کو گرفتار کرکے بھارت کی بڑی پروپیگنڈا مہم ناکام بنا دی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان کی ایجنسیوں نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے جسے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے پاکستان کے اندر جاسوسی اور پروپیگنڈا سرگرمیوں پر مجبور کیا تھا۔
مزید پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم اعجاز ملاح کا تعلق ٹھٹھہ ضلع کی تحصیل شاہ بندر سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے ماہی گیر ہے۔ اسے ستمبر کے مہینے میں کھلے سمندر میں مچھلیاں پکڑتے ہوئے بھارتی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کیا۔
وزرا کے مطابق گرفتاری کے بعد مذکورہ شخص کو نامعلوم مقام پر رکھا گیا جہاں بھارتی حکام نے اسے مخصوص خفیہ مقاصد کے لیے دھمکیاں دے کر اور لالچ دے کر پاکستان واپس بھیجا، تاکہ وہ اُن کی ہدایات کے مطابق اطلاعاتی سرگرمیاں انجام دے۔
پاکستانی اداروں نے بھارتی جاسوسی کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی! اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظرِ عام پر!
“ہم مچھلی پکڑنے گئے تھے تو بھارتی ایجنسیوں نے ہمیں گرفتار کر لیا۔ بھارتی ایجنٹ ‘اشوک’ نے مجھے کہا کہ میں پاکستان کی آرمی، نیوی اور رینجرز کی وردیاں، موبائل سمز، پاکستانی سگریٹ،… pic.twitter.com/AscjZPT5AJ
— WE News (@WENewsPk) November 1, 2025
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اعجاز ملاح کو ہدایت دی گئی کہ وہ پاکستان کی مسلح افواج اور نیم فوجی اداروں کی وردیاں جن میں پاک بحریہ، پاک فوج اور سندھ رینجرز کی یونیفارمز شامل ہیں کے علاوہ زونگ سم کارڈز، پاکستانی کرنسی، سیگریٹ، لائٹرز اور ماچس سمیت دیگر اشیا اکٹھی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام سامان بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈا اور گمراہ کن مہم میں استعمال ہونا تھا، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ خراب کرنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے جیسے ہی اعجاز ملاح کی جانب سے ان اشیا کی خریداری کی کوشش کا سراغ لگایا، اسے خفیہ نگرانی میں لے لیا۔ بعد ازاں وہ سمندر کے راستے بھارت واپس جانے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا اور تمام متعلقہ مواد بھی برآمد کر لیا گیا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹی کہانیاں گھڑنے اور جھوٹے ثبوت تیار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے، تاکہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کیا جا سکے اور پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ناگالینڈ میں علیحدگی کی تحریک زور پکڑ گئی، بھارتی حکومت کی مشکلات میں اضافہ
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل جون 2025 میں بھی کراچی پولیس نے 4 ایسے ماہی گیروں کو گرفتار کیا تھا جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے جاسوسی میں ملوث تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستانی خفیہ ایجنسیاں پروپیگنڈا مہم ناکام را ایجنٹ وی نیوز