چین اور ملا ئیشیا کے دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں، وزیر اعظم ملائیشیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
چین اور ملا ئیشیا کے دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں، وزیر اعظم ملائیشیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
کوا لا لمپور:چین کے صدر شی جن پھنگ کے ملائیشیا کے سرکاری دورے کے دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے چائنا میڈیا گروپ اور ملائیشیا کے گلوبل نیوز چینل کو مشترکہ انٹرویو دیا۔ ہفتہ کے روزانہوں نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ کا دورہ صرف ایک دوستانہ تبادلہ نہیں بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں دوستانہ تعلقات ایک نئی بلندی پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کو چین کے ساتھ تعاون سے بہت فائدہ ہوا ہے اور ان کا ملک عوام کی بھلائی، ملک کے معاشی ، ترقیاتی مفادات اور قومی سطح پر خود مختاری کے لیے چین کے ساتھ کھڑ ا ہے ۔ امریکہ کی طرف سے تمام تجارتی شراکت داروں پر نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف” کے نفاذ کے اعلان کے بعد،ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے آسیان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ٹیرف پالیسی کے جواب میں متحد ہو جائیں اور ثابت قدم رہیں۔
انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ کھلا پن اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنا ملائیشیا اور آسیان ممالک کے درمیان اتفاق رائے ہے۔ انوار ابراہیم نے کہا کہ ہمیں کسی دوسرے ملک کے تابع ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ہم دوسرے ممالک کے دباؤ کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آسیان اور دوست ممالک بالخصوص چین کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کا گورننگ کافلسفہ اور تین بڑے عالمی اقدامات ان کے اپنے مجوزہ “خوشحال ملائیشیا” اقدام سے مطابقت رکھتے ہیں اور یہ سارے اقدامات ،اقدار، انسان دوستی، عالمی وژن پر زور اور تہذیب کی تعمیر پر توجہ دیتے ہیں۔
انہوں نے اس خیال کا اظہا رکیا کہ معیشت، ٹیکنالوجی، ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت بے شک بہت اہم ہیں، لیکن ہمارے پاس انسان دوستی کا جذبہ بھی ہونا چاہیے۔ انور ابراہیم نے کہا کہ چین ملائیشیا کا اچھا دوست ہے اور دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے سے دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ
امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔
نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو