وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست نے بہت مرتبہ بھٹکے ہوئے لوگوں کے ساتھ مذاکرات کیے۔

لاہور میں سیمینار سے خطاب میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ لڑائی ریاست نے نہیں، انہوں نے شروع کی تھی، دہشت گرد ملک کی ترقی نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل نوجوانوں کو وسائل مہیا کرنا ہے، نوجوانوں کو میرٹ پر نوکریاں دے رہے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ریاست نے بہت مرتبہ بھٹکے ہوئے لوگوں کے ساتھ مذاکرات کئے، جتنا چاہیں احتجاج کریں، سڑک بند نہ کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی ریاست نے

پڑھیں:

پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع

اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی

ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔

پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں  بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گورنر پنجاب نے کھلی کچہری میں آئے لوگوں سے اسپیکر آن کر کے وزیراعظم کی بات کروائی
  • پورے پنجاب میں ایک لاکھ صفائی ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں: مریم اورنگزیب
  • ریاست منی پور کے لوگ مودی کی بے رخی اور غیر حساسیت کی قیمت چکا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
  • رونالڈو نے فیفا کلب ورلڈ کپ کھیلنے کی پیشکش ٹھکرادی
  • دادو کینال میں ڈوبنے والے 2 نوجوانوں کو بچا لیا گیا، تیسرے کی تلاش جاری
  • سرفراز بگٹی کی قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی اولین ترجیح ہے:وزیراعلیٰ بلوچستان
  • بارکھان، مبینہ دہشتگردوں اور قبائلی مسلح افراد میں جھڑپ، فائرنگ کا تبادلہ
  • افریقی ملک چاڈ کا ٹرمپ کی پابندی پر دوٹوک جواب: امریکیوں کے ویزے روک دیے