دریائے سندھ سے نئی کینالز نکالنے کے منصوبے کیخلاف وکلاء کا دھرنا جاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
شرکاء سے خطاب میں زین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھیں تو صدیوں تک رہیں گی، کینالز کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف وکلاء کا خیرپور میں ببرلو بائی پاس پر دو روز سے دھرنا جاری ہے۔ کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر بھی وکلا نے گذشتہ روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔ دیگر کئی شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔ وکلاء کا خیرپور ببرلو بائی پاس پر دو روز سے جاری دھرنے میں سندھ بھر کے وکلا، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور قوم پرست جماعتیں بھی شریک ہیں، شرکاء نےمتبادل راستوں کو بھی سیل کر دیا ہے، جس سے ببرلو بائی پاس پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔ کشمور میں سندھ پنجاب سرحد دیرہ موڑ پر گذشتہ روز سے وکلاء برادری، قوم پرست جماعتوں کا دھرنا جاری ہے، جس سے سندھ، پنجاب اور بلوچستان جانے والا ٹریفک معطل ہے۔ مظاہرین نے راجن پور سے آنے اور جانے والی سڑک بھی بلاک کر دی۔ حیدرآباد میں سندھ بچاؤ کونسل کی جانب سے قاسم آباد بائی پاس پر دھرنا دیا گیا۔
شرکاء سے خطاب میں زین شاہ کا کہنا تھا کہ نفرتیں بڑھیں تو صدیوں تک رہیں گی، کینالز کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ کی معیشت میں سندھو دریا ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، ارسا ایکٹ میں کی گئی ترمیم واپس لی جائے اور کینالز کے منصوبے کو رد کیا جائے۔ حیدرآباد میں عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل کی قیادت میں حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی۔ بدین، گھوٹکی اور کندھ کوٹ میں بھی دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے منصوبے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔ حیدرآباد اور لاڑکانہ میں خواجہ سراؤں نے بھی احتجاج کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بائی پاس پر کے منصوبے
پڑھیں:
متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی
شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں گے،حکومتی کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی (ذرائع)
وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے ۔کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے ۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے ۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے ۔مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے ۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے ۔مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مزید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔