وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جاسکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ‎پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔

رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی پی کو سندھ میں دباؤ کا سامنا، بلاول کا بیان سیاسی حکمت عملی، رانا ثناء

کراچی جیوکے پروگرام’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے.

..

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، ‎پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں پیپلز پارٹی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991ء میں صوبوں کے درمیان ہونے والے معاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔

رانا ثناء اللّٰہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتا کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل نے کہا

پڑھیں:

بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس کیوں ختم کی گئی؟

بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس ختم کردی گئی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت جمعرات کے روز سینٹرل پولیس آفس کوئٹہ میں اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے اور پولیس نظام کو مزید فعال اور انسدادِ دہشتگردی کے لیے مؤثر بنانے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس محمد طاہر خان، سیکریٹری خزانہ عمران زرکون، پرنسپل سیکریٹری بابر خان اور اعلیٰ پولیس حکام شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بولان میں لیویز کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں اہلکار شہید، ڈاکو زخمی

آئی جی پولیس نے اجلاس کو بلوچستان پولیس کو درپیش چیلنجز، امن و امان کی صورتحال، جرائم کے رجحانات اور آپریشنل ضروریات پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کے عمل کو منظم اور تیز کیا جائے گا، جبکہ پولیس اور سی ٹی ڈی کے درمیان رابطہ اور انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ اور لیگل برانچ کے کردار کو بھی مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ تحقیقات اور عدالتی کارروائیوں میں بہتری لائی جا سکے۔

وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبے کے تمام ’بی ایریا‘ کو مرحلہ وار ’اے ایریا‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جس کے بعد پولیس کی ذمہ داریاں بڑھ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں 10 ارب روپے کی مالی معاونت کی منظوری دی ہے جو پولیس کی استعداد کار، تربیت، ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس نیٹ ورک اور خصوصی فورسز کی مضبوطی پر خرچ کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا لیویز فورس میں انسداد دہشتگردی ونگ بننے جارہا ہے؟

وزیرِ اعلیٰ کے مطابق پولیس کی فضائی نگرانی، ڈرون سسٹمز اور نائٹ آپریشن صلاحیت بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ حکومتی سطح پر تعاون کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لیویز اہلکاروں کو پولیس میں منتقلی کے ساتھ گولڈن ہینڈ شیک اور نئی بھرتیوں کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق صوبے میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کے لیے یہ فیصلہ کیا جا رہا ہے تاکہ دہشتگردی کے خاتمے تک علاقائی امن بحال رہ سکے۔

بلوچستان کے سینئر صحافی و تجزیہ کار سید علی شاہ نے لیویز کے پولیس میں انضمام کو صوبے کے لیے ایک تاریخی اور حساس تبدیلی قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کے تناظر میں تفصیلی خدشات، سوالات اور راہِ حل پیش کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-ایران سرحد پر تعینات لیویز فورس کے جوان عید کیسے مناتے ہیں؟

ان کے مطابق لیویز کے جوان ابتدائی طور پر بے یقینی کا شکار ہیں۔ انہیں معلوم نہیں کہ ان کی سروس اسٹرکچر، تنخواہیں، پروموشن پالیسی، اور ریٹائرمنٹ فوائد کیا رہیں گے۔ یہ عدم وضوح فورس کی کارکردگی اور مورال پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس غیر یقینی صورتِ حال کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو فوراً مفصل پالیسی دستاویز جاری کرنی چاہیے جس میں سروس ریکارڈ، پروموشن پاتھ، اور پے اسکیل میں واضح فرق نہیں آنے دیا جائے۔

ایک بار جب لیویز اہلکار شہری انتظامی ڈھانچے میں آئیں گے تو قبائلی یا دیہی اندازِ پولیسنگ سے شہری پولیسنگ پر منتقل ہونا ہوگا۔ اس کے لیے جامع تربیتی پروگرام، ڈیجیٹل ایف آئی آر اور عدالتی تعامل کی ٹریننگ، اور جدید تفتیشی مہارتوں کی فراہمی ضروری ہے۔

سید علی شاہ زور دیتے ہیں کہ محض کاغذ پر انضمام کافی نہیں، عملی تربیت اور مسلسل ایکسپوزر دینا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ لیویز کے پاس پہلے ایف آئی آر درج کرنے، ثبوت محفوظ کرنے اور عدالتی کارروائی کے طریقہ کار کی تربیت محدود تھی۔ پولیس میں شمولیت کے بعد کرائم برانچ اور لیگل برانچ کو فوراً فعال کر کے تفتیشی معیار بلند کرنا ہوگا تاکہ مقدمات عدالت میں مضبوط ہوں اور مجرمان کو سزا دلانے کا نظام فعّال ہو۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کا منصوبہ ناکام، لیویز فورس نے اسلحہ و گولہ بارود کی کھیپ پکڑی لی

بلوچستان کی جغرافیائی اور سماجی ساخت خیبرپختونخوا یا دیگر صوبوں سے مختلف ہے۔ سید علی شاہ نے باور کرایا کہ آئی جی اور مرکزی قیادت کو مقامی مہارت، قبائلی رواج، زبان اور ثقافتی معاملات کو سمجھتے ہوئے اپنی حکمتِ عملیاں ترتیب دینی چاہئیں، بصورتِ دیگر آپریشنل ناکامی کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔

لیویز فورس 2010 کے ایک قانون کے تحت کام کر رہی ہے۔ اسے پولیس میں ضم کرنے کے لیے صوبائی کابینہ کی منظوری اور اسمبلی سے قانون سازی ضروری ہوگی۔ اس عمل میں حکومت کو اپوزیشن اور بعض حکومتی اراکین کی مخالفت کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ 2003 میں پرویز مشرف کے دور میں بھی لیویز فورس کو پولیس میں شامل کیا گیا تھا لیکن 2010 میں پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں اسے دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا۔

صوبے میں امن و امان کا نظام دو حصوں میں تقسیم ہے، ’اے ایریا‘ (شہری علاقوں) میں پولیس ذمہ دار جبکہ ’بی ایریا‘ (دیہی و قبائلی علاقوں) میں لیویز فورس تعینات تھی۔

لیویز فورس کے پاس صوبے کا تقریباً 82 فیصد علاقہ تھا، جبکہ پولیس صرف 18 فیصد حصے میں کام کر رہی تھی۔ لیویز کے اہلکاروں کی تعداد تقریباً 26 ہزار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اصلاحات بلوچستان پولیس سی ٹی ڈی لیویز فورس وزیراعلی سرفراز بگٹی

متعلقہ مضامین

  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور گورننس کے معاملات میں بہتری لائے؛ رانا ثناءاللہ
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • بلوچستان میں 142 سال پرانی لیویز فورس کیوں ختم کی گئی؟
  • پاکستان چین کے تعاون سے پی اے آر سی میں جامع اصلاحات کرے گا: رانا تنویر
  • آسٹریلیا نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھارت کو شکست دے دی
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے قبل نوجوان کرکٹر بین آسٹن کو خراجِ تحسین
  • دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹی ٹوئنٹی سے قبل بین آسٹن کی یاد میں خاموشی