شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
سیرین ایئرلائنز نے متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی ایئر لائنز نے اتوار کو شام اور متحدہ عرب امارات کے درمیان براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا باضابطہ اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں متحدہ عرب امارات میں روزگار کی تلاش میں جانے والوں سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں دبئی اور شارجہ کے لیے غیر معمولی پروازیں شامل ہوں گی۔
ایئرلائنز کے آفیشل فیس بک پیج پر ایک بیان کے مطابق دمشق اور دبئی کے درمیان ہفتہ، پیر، بدھ اور جمعرات کو 4 ہفتہ وار پروازیں چلیں گی اور جلد ہی روزانہ کی خدمات میں توسیع کا منصوبہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شارجہ کے لیے پروازیں اتوار، منگل اور جمعہ کو چلیں گی، انہیں روزانہ کی پروازوں تک بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔
بیان کے مطابق دمشق اور ابوظہبی روٹس منگل اور جمعہ کو چلیں گے۔
سیرین ایئرلائنز نے کہاکہ وہ اپنے نیٹ ورک کو جلد از جلد بڑھانے کے لیے کام کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں شاہ سلمان امدادی مرکز کی ٹیم دل کی سرجری اور کیتھیٹرائزیشن کے لیے شام پہنچ گئی
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسافروں کو مزید معلومات کے لیے شام کے اندر یا باہر ایئر لائن کے دفاتر سے رابطہ کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اعلان براہ راست پروازیں پروازیں بحال سیرین ایئرلائنز متحدہ عرب امارات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلان براہ راست پروازیں پروازیں بحال سیرین ایئرلائنز متحدہ عرب امارات وی نیوز متحدہ عرب امارات راست پروازیں پروازیں بحال کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-25
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل کو قتل کردیا گیا‘ ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زاید افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔ جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زاید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام آخری اطلاعات تک جاری تھا۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زاید افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔یہ واقعات پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔رپورٹس کے مطابق دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔