سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات ادا نہ کرنیکا الزام
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی کا پی سی بی پر واجبات ادا نہ کرنیکا الزام WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر معاوضہ ادا نہ کرنیکا الزام عائدکیا ہے۔سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر جنہیں اپریل2024 میں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا، نے دسمبر میں عہدے سے استعفی دے دیا تھا، استعفے کی وجہ ان کے اور بورڈ کے درمیان اختلافات بتائی گئی تھی۔
پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کے ہیڈکوچ کی حیثیت سے مستعفی ہونے کے بعد سے جیسن گلیسپی پی سی بی پر شدید تنقید کرتے آرہے ہیں۔ایک حالیہ انٹرویو میں سابق آسٹریلوی فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ ان کے دل میں پاکستان کرکٹ کے لیے کوئی منفی جذبات نہیں ہیں، تاہم انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ انہیں اب تک 9 ماہ کی کوچنگ کا معاوضہ نہیں ملا۔
جیسن گلیسپی کا کہنا تھا کہ میں ابھی بھی اس کام کا معاوضہ ملنے کا منتظر ہوں جو میں نے کیا ہے، یہ تھوڑا مایوس کن ضرور ہے، امید ہے کہ یہ معاملہ جلد حل ہو جائیگا۔اس سے قبل گلیسپی نے کہا تھا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ ان کے تجربے نیکوچنگ سے ان کی محبت کو متاثر کیا ہے، جیسے یہ سب ختم ہوا وہ مایوس کن تھا، اس نے مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ کیا میں دوبارہ فل ٹائم کوچنگ کرنا چاہتا ہوں یا نہیں۔ اس سے پہلے وہ پاکستان کے عبوری ہیڈکوچ عاقب جاوید پر ان کے اختیارات کو کمزور کرنے کا الزام بھی لگا چکے ہیں۔
دوسری جانب جیسن گلیسپی کے الزامات پر پی سی بی کا موقف سامنے آگیا۔ترجمان پی سی بی کا کہنا ہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی کے الزامات میں حقیقت نہیں، سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی بغیر نوٹس دیے اپنا عہدہ چھوڑ گئے تھے، معاہدے میں دونوں فریقین کے چار ماہ کینوٹس کی شق موجود ہے۔ ترجمان کے مطابق جیسن گلیسپی نے نوٹس نہیں دیا، واجبات ان کی طرف نکلتے ہیں، واجبات کے لیے جیسن گلیسپی کے ایجنٹ نے بھی بورڈ سے رابطہ کیا، ایجنٹ کو بھی بورڈ نے آگاہ کیا تھا کہ جیسن گلیسپی پہلے واجبات کلیئر کریں، پھر باقی حساب بھی کلیئر کرلیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنائب وزیر اعظم کا افغان وزیر خارجہ کو فون:دورے کی دعوت،امیر خان متقی پاکستان آئیں گے نائب وزیر اعظم کا افغان وزیر خارجہ کو فون:دورے کی دعوت،امیر خان متقی پاکستان آئیں گے سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنے پانی کی حفاظت کریں، محمد احمد خان نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کا عمان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا : مرتضی حسن آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف عمر ایوب 26اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کوچ جیسن گلیسپی سابق ہیڈ پی سی بی ہیڈ کوچ
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔