وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کل گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر اپنی فیملی کے ہمراہ گانچھے، گلگت اور ہنزہ بھی جائیں گے، گلگت میں قیام کے دوران وفاقی وزیر گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان اور موجودہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان سے بھی ملاقات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک کل گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے۔ رپورٹ کے مطابق کل وہ اپنی فیملی کے ہمراہ سکردو پہنچیں گے، گلگت بلتستان کی صوبائی انتظامیہ نے وفاقی وزیر کے استقبال اور پروٹوکول کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کھرمنگ انیلا مھدی کو پروٹوکول آفیسر تعینات کیا ہے، وفاقی وزیر ایئرپورٹ سے شنگریلا جائیں گے جہاں چیف سیکرٹری جی بی ابرار مرزا وفاقی وزیر سے ملاقات کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات سکردو میں گلاف ٹو منصوبے کے غیر معمولی اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اپنی فیملی کے ہمراہ گانچھے، گلگت اور ہنزہ بھی جائیں گے، گلگت میں قیام کے دوران وفاقی وزیر گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمان اور موجودہ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان سے بھی ملاقات کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان وفاقی وزیر وزیر اعلی کریں گے
پڑھیں:
وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا اور مستقبل میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔ ایف اے او کے وفد کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر برائے اینیمل پروڈکشن اینڈ ہیلتھ ڈویژن تھاناوت تیئنسن (Thanawat Tiensin) نے کی۔ اس موقع پر پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رول بھی موجود تھیں جو پاکستان میں اپنی چار سالہ تعیناتی مکمل کر رہی ہیں۔ملاقات میں پاکستان اور ایف اے او کے دیرینہ تعلقات پر گفتگو ہوئی جن کا آغاز 1947ء میں ہوا تھا اور آج یہ شراکت داری ملک کے 94 اضلاع میں جاری مختلف منصوبوں پر محیط ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے ایف اے او کی خدمات ، خصوصاً زرعی شعبے کو عالمی بہترین طریقوں، تکنیکی معاونت اور پالیسی سازی میں تعاون فراہم کرنے پر کو سراہا۔ انہوں نے ایف اے او کے نئے عالمی ورک پلان کا خیرمقدم کیا جو 194 رکن ممالک کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد میں پاکستان کی بھرپور شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے زرعی و لائیوسٹاک شعبے کی بحالی، فوڈ سکیورٹی کے تحفظ اور ویلیو ایڈڈ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے میں ایف اے او کے تعاون کو سراہا۔ تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لائیوسٹاک سیکٹر کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کیا اور بیماریوں پر قابو، فوڈ سیفٹی اور برآمدی معیار میں بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا۔وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ حال ہی میں پاکستان نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی (این اے ایف ایس اے) قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس اتھارٹی کو مصر کے کامیاب ادارہ جاتی ماڈل کی طرز پر استوار کرنا چاہتا ہے۔ مصر کی این اے ایف ایس اےکو خوراک کے تحفظ کے لیے ایک موثر ماڈل تسلیم کیا گیا ہے جس سے پاکستان سیکھنے کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کا ایک تکنیکی وفد مصر کا دورہ کرے گا تاکہ وہاں اپنائی گئی بہترین پالیسیوں اور ادارہ جاتی ڈھانچوں کا مطالعہ کیا جا سکے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے ایف اے او میں وزیر زراعت کی نمائندگی موجود نہیں، جسے جلد از جلد بحال کیا جانا چاہیے۔تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لیے برازیل کے زرعی ترقیاتی ماڈل کو قابل مطالعہ قرار دیا جس نے تحقیق اور جدت کے ذریعے خوراک کی قلت سے نکل کر دنیا کا بڑا خوراک برآمد کنندہ ملک بننے تک کا سفر طے کیا۔ وفاقی وزیر نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا اور اسے وزیراعظم کے وژن کے مطابق سائنس پر مبنی زرعی ترقی سے ہم آہنگ کرنے کی بات کی۔ انہوں نے چین اور یورپ کے ممتاز تحقیقاتی اداروں سے اشتراک بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔وفاقی وزیر نے ایف اے او میں پاکستان کے مستقل مندوب محبوب کے کردار کو سراہا جنہوں نے دو طرفہ سفارتی روابط کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا وباء کے دوران ایف اے او نے پاکستان کی مدد کے لیے بیس ملین امریکی ڈالر فراہم کیے جن سے جانوروں کی صحت کے نظام اور بیماریوں سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ملاقات کے اختتام پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ایف اے او کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار زراعت، لائیوسٹاک کی ترقی، اور خوراک کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔