یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ گزشتہ 19 ماہ میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پاکستانی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی پروڈکٹس کا مکمل بائیکاٹ کریں، سیاسی اور دینی رہنماؤں کو فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر ہونا ہوگا۔ امیر ھدیۃ الھادی پاکستان و سجادہ نشین درگاہ حضرت میاں میرؒ پیر سید ہارون علی گیلانی کی زیرصدارت" قومی مجلس مشاورت" کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، خواجہ معین الدین، علامہ سید جواد نقوی، قاری یعقوب شیخ، عبدالحق ثانی اور حبیب عرفانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ اگر یو این او جانوروں کے حقوق کا خیال کر سکتا ہے توغزہ کے عوام کا کیوں نہیں؟ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اجلاس میں مخدوم ندیم ہاشمی، ضیا اللہ شاہ بخاری، پیر غلام رسول اویسی، مولانا اللہ وسایا، حافظ عبدالغفار روپڑی، زاہد محمود قاسمی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی کیوں نہیں سراج الحق کرتے ہیں کا کہنا
پڑھیں:
سعودی ولی عہد کی ہدایت پر ریاض کی سڑک سابق مفتی اعظم سے منسوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) ریاض کی ایک مرکزی سڑک کا نام سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آلِ الشیخ سے منسوب کر دیا جائے گا جو 23 ستمبر کو انتقال کر گئے تھے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ہدایت جاری کی گئی جو شیخ عبدالعزیز کی علمی حیثیت اور سعودی عرب، اسلام اور وسیع تر مسلم کمیونٹی کے لیے ان کی نمایاں خدمات کا اعتراف ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسلامی فقہ کے مطالعے اور تعلیم کے لیے وقف کردہ ان کی زندگی، تفہیم اسلام کے بارے میں لوگوں کو ان کی فراہم کردہ رہنمائی اور اسلامی علوم اور تعلیم کے لیے انہوں نے جو اہم کردار ادا کیا ہے، یہ اعزاز اسی کا صلہ ہے۔ شیخ عبدالعزیز کو جون 1999 ء میں مفتی اعظم مقرر کیا گیاتھا۔ اس عہدے پر انہوں نے شریعت کی تشریح کی اور قانونی اور معاشرتی معاملات پر فتاویٰ جاری کیے۔ انہوں نے چیئرمین سینئر علما کونسل، جنرل پریزیڈنسی آف اسکالرلی ریسرچ اینڈ افتا کے صدر اور چیئرمین سپریم کونسل، رابطہ عالمی اسلامی کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔