اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس سے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔

یورپی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس سے برف پگھلنے سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرنے والے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔

ہندوکش-ہمالیہ کا سلسلہ کوہ، جو افغانستان سے میانمار تک پھیلا ہوا ہے، آرکٹک اور انٹارکٹکا کی حدود سے باہر برف اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر کا حامل ہے اور تقریباً دو ارب افراد کے لیے تازہ پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ ( آئی سی آئی ایم او ڈی ) نے کہا کہ محققین نے اپنی اسٹڈی کے دوران ’ ہندوکش ہمالیہ کے خطے میں موسمی برف میں نمایاں کمی پائی ہے، جہاں برف کے جمے رہنے کا دورانیہ (زمین پر برف کے موجود رہنے کا وقت) معمول سے 23.

6 فیصد کم ہوگیا ہے۔ یہ شرح 23 سال میں سب سے کم ہے۔

برف کی صورتحال کی رپورٹ میں ادارے نے کہا کہ ’ مسلسل تیسرے سال سے ہمالیہ میں برف باری میں کمی کا رجحان ہے جس سے تقریباً دو ارب افراد کے لیے پانی کی قلت کا خطرہ پید اہوگیا ہے۔ ’

تحقیقی مطالعے میں’ دریائی بہاؤ میں ممکنہ کمی، زیر زمین پانی پر بڑھتا ہوا انحصار، اور خشک سالی کے خطرے میں اضافے’ کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔

آئی سی آئی ایم او ڈی کی رپورٹ کے مصنف شیر محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال جنوری کے آخر میں برف باری دیر سے شروع ہوئی اور موسم سرما میں اوسطاً کم رہی۔

خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں، اور آنے والی فصلوں اور ان آبادیوں کے لیے پانی کی فراہمی میں کمی کا خطرہ ہے جنہیں پہلے ہی گرمی کی طویل اور بار بار آنے والی لہر کا سامنا ہے ۔

بین الحکومتی تنظیم آئی سی آئی ایم او ڈی رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان پر مشتمل ہے۔

آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے 12 بڑے دریائی طاسوں پر انحصار کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ ’ پانی کے بہتر انتظام، خشک سالی کی بہتر تیاری، بہتر ابتدائی انتباہی نظام اور علاقائی تعاون میں اضافے پر توجہ دیں۔’

تحقیقی مطالعے میں کہا گیا ہے کہ میکونگ اور سالوین طاس ، جنوب مشرقی ایشیا کے دو طویل ترین دریا جو چین اور میانمار کو پانی فراہم کرتے ہیں ، اپنی تقریباً نصف برف کی تہہ کھو چکے ہیں۔

آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامٹسو نے برف کی کم سطح سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں میں طویل مدتی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم ( ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے مطابق، ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ پچھلے چھ میں سے پانچ سالوں کے دوران گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تیز ترین رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نرخ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ا ئی سی ا ئی ایم او ڈی ہمالیہ میں برف باری ترین سطح پر پہنچ دو ارب افراد کے لیے

پڑھیں:

 بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا

 سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد واشنگٹن میں کامیاب سفارتکاری کے بعد لندن پہنچ گیا ہے، جہاں وفد برطانوی اراکین پارلیمنٹ سمیت وزرا سے بھی ملاقاتوں میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری اس وقت پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ امریکا کا دورہ مکمل کرکے لندن پہنچے ہیں، دورے کا مقصد حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی لابنگ سرگرمیوں کا توڑ کرنا ہے۔

لندن روانگی سے قبل واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور خطے میں استحکام کے لیے بھارت کے ساتھ مذاکرات ضروری سمجھی جاتی ہے۔

 بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ بھارت ہی ہے جو بات چیت اور تحقیقات کی ہر کوشش سے پیچھے ہٹ رہا ہے، اور یہ آج کے دور کا سب سے کمزور بہانہ ہے، انہوں نے بھارت کو پیشکش کی کہ اگر وہ سویلین قیادت سے بات نہیں کرنا چاہتا تو پاکستان فوجی یا سیاسی قیادت کے ذریعے مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔

بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ ہم ایٹمی صلاحیت کے حامل دو ہمسایہ ممالک ہیں جن کے درمیان تنازع کی دہلیز انتہائی کم ہے، اور کوئی تنازع حل کرنے کا نظام موجود نہیں، بھارت کی جانب سے ثالثی سے  انکار پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نہ تو پاکستان سے براہِ راست بات کرنا چاہتا ہے، نہ ہی کسی تیسرے فریق جیسے اقوام متحدہ یا امریکہ کی ثالثی قبول کرتا ہے، جو ان کے بقول ایک غیر منطقی رویہ ہے۔

‘یہ صرف پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ بھارت اور پورے خطے کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے یکطرفہ فیصلے پر نظرثانی کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے۔’

وفد یورپی یونین کے ہیڈاکوارٹرز برسلز کا بھی دورہ کرے گا، اس وفد میں سابق وزرائے خارجہ حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹرز شیری رحمان، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، اور سینئر سفارت کار جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلاول بھٹو سفارتی وفد لندن واشنگٹن

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی ایچ نیشنز کپ،پاکستان ہاکی ٹیم ملائیشیا پہنچ گئی۔
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • قومی ہاکی ٹیم نیشنز کپ میں شرکت کیلئے ملائیشیا پہنچ گئی
  • خیبرپختونخوا: طوفانی بارش ، ژالہ باری اور سیلاب نے تباہی مچا دی،مکان منہدم،پانی گھروں میں داخل
  • چین کا اہم اقدام؛ بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
  • خیبرپختونخوا میں طوفانی بارش، ژالہ باری اور سیلاب کی تباہ کاریاں
  • امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
  •  بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
  • پاکستانی سفارتی وفد امریکا سے برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • سالوں تک غریب طبقے نے قربانیاں دیں، اب اشرافیہ کی باری ہے، فاروق ستار