جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، انتہاپسند سیاست کے قائل نہیں ، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے اختلاف ہے دشمنی نہیں۔

سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کی منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات ہوئی، انہوں نے پروفیسر خورشید احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا کا تو ہم نے اسے کہا ہے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے، پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی کےساتھ اختلاف ہیں لیکن دشمنی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے، یکسو ہوکر فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطین سے متعلق ہم مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کے ساتھ ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں گی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت مسلمہ کےلیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا، مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شرکت کریں گی، جلسے میں پنجاب کے عوام کو دعوت دی گئی ہے، فلسطین کےلیے پورے ملک میں بیداری مہم بھی چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد امت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے بھی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، حکمران غزہ کیلئے اپنا فرض کیوں ادا نہیں کر رہے؟

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کا منشور صوبوں کے تحفظ سے متعلق بہت واضح ہے، سندھ کے لوگ اگر حق کی بات کرتے ہیں تو کسی صوبے کو ہم حق کی بات کرنے سے نہیں روک سکتے، صوبائی خود مختاری اور مفادات سے متعلق ہمارا مؤقف واضح ہے، یہ حکمرانوں کی نا اہلی ہے کہ اب تک مسئلے کا حل نہیں نکال سکے، مسئلے کا حل تمام فریقین کو مرکز میں بٹھا کر حاصل کیا جا سکتا ہے،  محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کے دل میں کوئی چور ہے، پانی کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی آئینی حدود میں کام کرنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سب مظلوموں کے حق میں، ظالموں کے خلاف کھڑے ہوں، حکومت کچھ بھی کہے عام آدمی کیلئے مہنگائی موجود ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر ہر جماعت کے اپنے نکات ہوتے ہیں، ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئیڈیل ہے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا اور فضل الرحمان کا اپنا، جماعت اسلامی نے اس آئینی ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا تھا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابی دھاندلی پر جماعت اسلامی کا موقف مختلف ہے، ہم فوری نئے الیکشن نہیں بلکہ فارم 45 کی بنیاد پر نتائج چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی پر ہمارا اور جماعت اسلامی کا موقف بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی چاہتے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

بھارت کو واضح پیغام دیا، ہم امن چاہتے ہیں مگر عزت کے ساتھ: اسحاق ڈار

اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہم امن چاہتے ہیں، مگر عزت کے ساتھ، پاکستان نے دنیا کو بتایا کہ ہم پہل نہیں کرتے لیکن ہر حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈے کے برخلاف تمام حقائق شفاف انداز میں دنیا کے سامنے رکھے، پاکستان نے کسی ملک سے درخواست نہیں کی کہ بھارت کو روکیں، خود اپنا مؤقف منوایا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں 100 سے زائد سفیروں کو بریفنگ دی، پاکستان کا مؤقف واضح انداز میں پیش کیا گیا، دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں بھارتی جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا گیا، پاکستان نے بغیر تاخیر کے تمام ڈیٹا، شواہد اور تفصیلات عالمی برادری سے شیئر کیں۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستانی قیادت سے رابطہ کیا، آپریشن فیز ون کی پیش رفت سے آگاہی لی، 9 مارچ کی رات بھارت کے 80 ڈرون حملوں کا مؤثر جواب دیا گیا، دشمن کا بیانیہ خاک میں ملا، سعودی عرب اور دیگر ممالک کو بھارتی جھوٹ کا علم ہو چکا، پاکستان کی شفافیت کو سراہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جھوٹ پر مبنی جنگ بندی کی درخواست بے نقاب ہوگئی، خود وقت حاصل کرنے کی کوشش کرتا رہا، پاکستان نے G20 ممالک اور اقوامِ متحدہ کے اہم اراکین کو فوری طور پر بریف کیا، 6 اور 7 مارچ کی درمیانی رات دنیا نے دیکھا کہ پہل پاکستان نے نہیں کی، چین سمیت کئی ممالک نے پاکستان کی پالیسی کو تسلیم کیا اور بھرپور سفارتی حمایت کی۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے ثابت کیا کہ اس کی پالیسیاں امن پر مبنی ہیں لیکن دفاع میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، عالمی برادری نے تسلیم کیا کہ پاکستان نے ہر قدم قانون، شفافیت اور دیانتداری سے اٹھایا، پاکستان نے بھارتی لابی کے نیو نام (نیو نارمل) کے بیانیے کو دفن کر دیا، اللہ کے فضل سے قوم متحد، مطمئن اور پُرعزم ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے، کشمیر میں بھارتی فوج نے وہ چوکیاں چھوڑ دیں جو 75 برسوں سے ان کے پاس تھیں، بھارت انڈس واٹر پر حملہ کرنا چاہتا تھا، 2023 سے بھارت کی کوشش ہے معاہدے کو توڑنے کی لیکن ایسا نہیں کرسکتا، سندھ طاس معاہدے میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی سکیورٹی پرووائیڈر بننے کی کوششیں ناکام بنا دیں، پاکستان نے طاقت کا توازن بحال کر کے یکطرفہ بھارتی بیانیہ رد کر دیا، اللہ کے کرم، عوام کی دعاؤں اور افواج کی قربانیوں سے پاکستان کو تاریخی فتح حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایئر فورس نے شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6 بھارتی جنگی طیارے اور ایک ڈرون مار گرایا، اللہ کے فضل سے پاکستان کا ایک بھی جہاز متاثر نہیں ہوا، مکمل دفاع یقینی بنایا گیا، پہلے 24 گھنٹے میں بھارت نے 9 ڈرونز بھیجے، اگلے دن 80 حملے کیے، پاکستانی فوجی تنصیبات پر حملوں میں 4 اہلکار زخمی ہوئے، دشمن کو منہ توڑ جواب دیا گیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے فیصلہ کن اقدامات کی منظوری دی، بھارت نے نور خان ایئربیس، سکھر، رحیم یار خان پر حملے کیے، پاکستان نے بھرپور جوابی کارروائی کی، پاکستان نے دشمن کی ہر حرکت پر دفاعی طور پر جواب دیا، ایف-16 کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈے کو امریکہ نے خود جھوٹا قرار دے دیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی فورمز پر واضح مؤقف اختیار کیا کہ حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، یو این چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت پاکستان نے مکمل قانونی دفاع کا حق استعمال کیا، پاکستان نے سفارتی سطح پر بھرپور رابطے کر کے عالمی برادری کو اپنا مؤقف واضح کیا، امریکہ سمیت کئی ممالک نے بھارتی بیانیے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان نے پریس ریلیز کے دو اہم نکات شامل کروا کر بھارتی موقف ناکام بنایا، پریس ریلیز میں “جموں و کشمیر” اور بھارتی اقدامات کے خلاف مزاحمت کا ذکر شامل کیا گیا، پاکستان نے ٹی آر ایف سے منسوب الزامات پر شواہد مانگے، عالمی ادارے خاموش رہے، پاکستان نے ثابت کیا کہ نہ صرف دفاعی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی کامیاب ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے دنیا میں اپنی سفارتی کامیابی کو ثابت کیا، دنیا پاکستان کی تعریف کررہی ہے، بھارت کو ہم نے سفارتی محاذ پر ہرا دیا، اپوزیشن لیڈر سے اتفاق کرتا ہوں میثاق معیشت ہونا چاہئے میں نے قومی اسمبلی میں میثاق معیشت کی پی ٹی آئی سے بات کی اب بھی دیر نہیں ہوئی میثاق معیشت کرلیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معیشت پر کوئی کسی قسم کی سیاست نہیں ہونی چاہئے، سیاست سب کا حق ہے لیکن ایک دوسرے کے ساتھ پرسنل نہیں ہونا چاہئے، اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کی معیشت پر سوچ سے اتفاق کرتا ہوں، ڈپٹی وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کو سینیٹ کی مخصوص سیٹوں کے حوالے یقین دہانی کرا دی، سینیٹ کی مخصوص نشستوں پر وزیر اعظم سے بات کروں گا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جاویر اختر جہنم میں کیوں جانا چاہتے ہیں؟ وجہ بتا دی
  • سید عاصم منیر اور شہباز شریف سے اپیل، جہاد کے تصور پر قوم کو متحد کریں، حافظ نعیم الرحمان
  • کراچی میں اس وقت شدید آبی بحران ہے: منعم ظفر
  • پیکا ایکٹ کے خلاف جدوجہد میں صحافتی تنظیموں کا ساتھ دیں گے، حافظ نعیم الرحمن
  • ماضی میں حکمران اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہے تھے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، مولانافضل الرحمان
  • مودی کا باپ بھی پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، فضل الرحمان
  • بھارت کو واضح پیغام دیا، ہم امن چاہتے ہیں مگر عزت کے ساتھ: اسحاق ڈار